پیکا قانون یک طرفہ، صحافیوں سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
مقتدر قوتوں کیلئے آئین اور قانون موم کی ناک ہے جس طرف موڑ دیں، مولانا فضل الرحمان - فوٹو: فائل
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پیکا قانون یک طرفہ ہے، صحافیوں سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی۔ ایسا دباؤ آیا ہے کہ صدر نے جلد ہی دستخط کردیے۔
مولانا فضل الرحمان پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن آفس کے دفتر پہنچے جہاں انہوں نے پیکا قانون پر پارلیمانی رپورٹرز سے مشاورت کی۔
اس دوران صحافیوں نے پیکا پر اپنے تحفظات مولانا فضل الرحمان کے سامنے رکھے اور موقف اختیار کیا کہ پیکا قانون آزادی اظہار کا گلا گھونٹنے کےلیے ہے۔
اسلام آباد، کراچی وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے.
مولانا فضل الرحمان نے صحافتی برادری سے یکجہتی کا اظہار کیا، انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست اور صحافت ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ قوانین معروضی حالات کو سامنے رکھ کر بناتے ہیں، حالات کے بدلنے سے قوانین بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں، مقتدر قوتوں کیلئے آئین اور قانون موم کی ناک ہے جس طرف موڑ دیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیکا قانون یک طرفہ ہے، صحافیوں سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی، صدر مملکت نے یقین دلایا کہ محسن نقوی سے مشاورت کریں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ کا صحافیوں یا صحافت سے کوئی تعلق نہیں، صحافی اور دیگر لوگ اس قانون کو خود سے نہ جوڑیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لگتا ہے ایسا دباؤ آیا ہے کہ صدر نے جلد ہی دستخط کردیے۔
انکا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ ہمارے دباؤ پر دیا گیا، اگر 26ویں آئینی ترمیم پر حکومتی مسودہ تسلیم کرتے تو مارشل لا کی کیفیت ہوتی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں ہمارے نکات تسلیم کیے گئے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے سے مشاورت کی پیکا قانون کہا کہ
پڑھیں:
ایران کا مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ
TEHRAN:ایران نے مسلمان ممالک سے اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم قائم کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ عملی اقدامات کے ذریعے اسرائیل کی جنونی حکومت کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاری جانی نے اپنے بیان میں کہا کہ محض تقاریر اور اجلاسوں سے اسرائیل کی حکومت کا کچھ نہیں بگڑے گا۔
علی لاری جانی نے یہ واضح کیا کہ کسی عملی قدم کے بغیر فلسطین کے مظلوموں کے حق میں آواز اٹھانا بے اثر ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو کم از کم اپنے دفاع کے لیے ایک مؤثر فیصلہ کرنا چاہیے ورنہ اسرائیل کی حکومت نہ صرف فلسطین کے عوام بلکہ پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دے گی۔
لاری جانی نے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم تشکیل دیں جو صیہونی حکومت کے سرپرستوں کو پریشان کرنے کے لیے کافی ہوگا۔
ان کے مطابق یہ ایک مثبت قدم ہوگا جس سے نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے کچھ کیا جا سکے گا بلکہ اس سے مسلمان ممالک کو اپنی خودمختاری اور سلامتی کی حفاظت کے لیے بھی ایک مؤثر حکمت عملی ملے گی۔