سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم عجلت میں زرعی ٹیکس نہیں لگا رہے، وفاقی حکومت نے ہمیں بند گلی میں دھکیل دیا ہے، ہم سے پوچھے بغیر فیصلے کئے لیکن پیپلز پارٹی ملک کو نقصان پہنچانے کے حق میں بھی نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کرپشن کا گڑھ ہے، ایف بی آر سے ٹیکسوں کااپنا ہدف پورا نہیں ہورہا، ایف بی آر نے اپنی کوتاہیوں پرپردہ ڈالنے کیلیے کہا کہ زرعی شعبہ ٹیکس نہیں دیتا، ایف بی آر نے آئی ایم ایف سے کہا کہ زراعت پر ٹیکس لگوا دیں۔ سندھ اسمبلی میں زرعی ٹیکس بل کی منظوری سے قبل خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے ہمیں کہا گیا 2 سے 4 دن میں زرعی ٹیکس نہ لگایا گیا تو آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان نہیں آئے گی، اور ملک دیوالیہ ہوجائے گا، اسی لیے ہم آج یہاں موجود ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ زرعی ٹیکس لگانا ہمارا مطالبہ تھا، پھر کچھ اور بات بھی کہتے ہیں، جس طرح ایف بی آر اپنے ریونیو کے ہدف کے حصول میں ناکام رہا، اسی طرح سندھ ریونیو بورڈ (ایس آر بی) بھی کبھی ہدف سے پیچھے رہ سکتا ہے، تاہم آج تک ایس آر بی نے اپنے قیام سے اب تک اہداف حاصل کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں گزشتہ سال مئی میں وفاق نے کہا تھا کہ ایف بی آر کو یہ زرعی ٹیکس دے دیں، وزیراعظم خود کہہ چکے ہیں کہ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے، وزارت خزانہ کا کام ہے کہ آئی ایم ایف سے بات کرے، صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا، ایف بی آر نے اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے آئی ایم ایف کو کہا کہ یہ ایک سیکٹر ٹیکس نہیں دیتا، یہ سب وہیں سے شروع ہوا تھا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مسلسل اس طرح کی باتوں سے تاثر گیا کہ ایگرکلچر سیکٹر پر ٹیکس نہیں ہے، تاہم 20 سال پہلے سے موجود تھا، لیکن شرح کم تھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق نے ہمیں کہا کہ ہم نے بات چیت کرلی ہے، آپ سائن کر دیں، ایف بی آر یہ جمع کرے گا لیکن ہم نے یہ بات ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے تو اسے صوبے کے پاس ہی رہنا چاہیئے، ایف بی آر اپنے ٹیکس ہی جمع نہیں کر پاتا، ہم تو چاہتے ہیں کہ سیلز ٹیکس کو بھی صوبوں کے حوالے کیا جائے، تاہم آپ دیتے نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی معیشت میں بہتری آئی ہے، مہنگائی کی شرح کم ہوگئی ہے، یہ سب کچھ ہر کوئی تسلیم کرتا ہے، ہمیں زرعی انکم ٹیکس کو بہتر بنانے میں کوئی مسئلہ نہیں تھا، لیکن اسے اچھی طرح غور و خوض کے بعد نافذ کرنے کی طرف جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کا حصہ نہیں، لیکن جو لوگ حکومت میں ہیں، انہیں بھی سوچنا چاہیے، کہ ایسا نہ کریں، آپ وعدے کرلیتے ہیں، پھر صوبوں پر دباؤ ڈالتے ہیں، ایف بی آر نے 45 فیصد ٹیکس کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ لوگ ٹیکس چوری کرلیتے ہیں تو ہم نے شرح بڑھا دی، لیکن یہ کوئی حل نہیں ہے، اس کا مطلب ہے کہ یہ خود کہہ رہے ہیں کہ ٹیکس چوری کرو۔ مراد شاہ نے کہا کہ ٹیکس کلیکشن کو بہتر بنانے کے بجائے اس کی شرح بڑھانا غلط قدم ہے، اس ایوان میں موجود مجھ سمیت کئی لوگ بہت دیانت داری سے زرعی ٹیکس دیتے ہیں، لیکن میں اعداد و شمار نہیں بتاؤں گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ زرعی ٹیکس سے چھوٹے کاشت کاروں کو مسئلہ نہیں ہوگا، جو کمائے گا، وہی زرعی انکم ٹیکس دے گا، ہم ٹیکس لگاکر خوش نہیں ہوتے لیکن حکومت چلانے کے لیے ٹیکس لگانے پڑتے ہیں، بعض لوگوں نے کہا کہ اس ٹیکس کے لگنے پر بہت خوشی ہے، لیکن ٹیکس لگنے پر خوش نہیں ہونا چاہیئے۔ وزیراعلیٰ سندھ کہا کہ ہم زرعی ملک ہیں، 2008ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت آتے ہی یوسف رضا گیلانی نے گندم کی امدادی قیمت بڑھائی تھی، جس کے بعد 2015ء تک گندم کی سرپلس پیداوار دیکھنے کو ملی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں زمینداری کرتا ہوں، میرے ساتھ مزید 40 خاندان شراکت دار ہیں، جو زمین پر محنت کرکے 50 فیصد منافع شیئر کرتے ہیں، اگر میں یہ کہوں کہ یہ گھاٹے کا سودا ہے، اور میں کوئی دوسرا کام کروں تو ہمارے ملک میں غذائی قلت کا خطرہ منڈلائے گا، یہ کوئی نہیں سوچتا، میں دماغ سے سوچ کر کام کروں تو زمینداری چھوڑ دوں گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے کہا کہ ا ئی ایم ایف زرعی ٹیکس ایف بی ا ر ٹیکس نہیں ایف بی آر کہا کہ ہم انہوں نے

پڑھیں:

محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت

اسلام آباد:

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔

یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔

تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی

سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔

اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت  میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔ 

سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  •  بھارتی اقدامات نے ہمیشہ خطے کے امن کو داؤ پر لگایا،یوسف رضا گیلانی
  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • نہروں کی تعمیر کا معاملہ حل ہوگیا، وفاقی حکومت پیشرفت نہیں کرے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • نہروں کا منصوبہ رکوانے پر وزیراعلیٰ کی چیئرمین بلاول بھٹو کو مبارکباد
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • مائنز اینڈ منرلز بل امریکی اشارے پر آیا، ہماری صوبائی خودمختاری ختم ہوجائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • نہروں کے مسئلے پر بات ہمارے ہاتھ سے نکلی تو ہر قسم کی کال دیں گے ،وزیراعلیٰ سندھ
  •  کینالزتنازع:  نظرآرہاہے کہ معاملہ  جلد حل ہوجائے گا ،وزیراعلیٰ سندھ
  • پیپلز پارٹی کو حکومت سے علیحدہ ہونا پڑا تو 2 منٹ نہیں لگائیں گے، ناصر حسین شاہ