UrduPoint:
2025-07-25@01:11:37 GMT

پاکستان میں انسداد پولیو مہم پھر سے دہشت گردوں کے نشانے پر

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

پاکستان میں انسداد پولیو مہم پھر سے دہشت گردوں کے نشانے پر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 فروری 2025ء) پاکستان میں پولیو کی روک تھام کی مہم میں شامل ویکسینیٹرز پر بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر رواں سال حفاظتی انتظامات مزید بڑھا دیے گئے ہیں۔ پولیس اہلکار زرمت خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والا پولیس اہلکار پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے علاقے جمرود ٹاؤن میں پولیو ویکسینیٹرز کی حفاظت پر مامور تھا۔

زرمت خان کے مطابق، ''دو نامعلوم موٹرسائیکل سوار افراد نے اس پولیس کانسٹیبل پر فائرنگ کی، جس کے باعث وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔‘‘

دنیا بھر میں اب صرف پاکستان اور افغانستان ہی دو ایسے ممالک ہیں، جہاں پولیو کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔ عسکریت پسند عناصر کی جانب سے کئی دہائیوں سے ملکی ویکسینیشن ٹیموں اور ان کی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر حملے کیے جاتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستانی طالبان کی ممنوعہ تنظیم ٹی ٹی ہی نے ایک بیان میں اس ''ٹارگٹڈ حملے‘‘ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ 2023ء میں پولیو کے فقط چھ نئے کیسز کے مقابلے میں گزشتہ سال کم از کم 73 نئے پولیو کیسز سامنے آئے تھے، جو پاکستان میں اس بیماری کے پھیلاؤ کی تشویشناک صورت حال کی نشاندہی کرتے ہیں۔ زرمت خان نے کہا، ''اس واقعے کے باوجود متعلقہ علاقے میں پولیو ویکسینیشن مہم اب بھی جاری ہے۔

‘‘

علاقے کے ایک سینیئر پولیس اہلکار عبد الحمید آفریدی نے بھی اس حملے کی تصدیق کی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس حملے کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''پولیو مخالف مہم پورے جوش و جذبے سے جاری رہے گی۔‘‘

پولیو وائرس سے متاثر ہونے کے خطرے سے دوچار افراد کو اس وائرس سے محض ایک ویکسین پلا کر بچایا جا سکتا ہے، تاہم ایسے مسلسل حملوں کی وجہ سے پاکستان میں ابھی تک پولیو کی بیماری کو مکمل طور پر کنٹرول نہین کیا جا سکا۔

ماضی میں ملک میں موجود نام نہاد 'مذہبی عناصر‘ کی جانب سے ایسے دعوے بھی سامنے آئے تھے کہ اس وائرس کے خلاف پلائی جانے والی ویکسین میں مبینہ طور پر سؤر سے حاصل کردہ اجزا اور الکوحل شامل ہوتے ہیں، جس کے باعث اس ویکسین کے خلاف عوامی جذبات میں مزید شدت آ گئی تھی۔

حالیہ برسوں میں سکیورٹی اہلکار ویکسینیٹرز کے ساتھ گھر گھر جا کر پولیو مہم کا حصہ رہے، تاہم گزشتہ سال ان مہمات میں میڈیکل ٹیموں کے ساتھ آنے والے درجنوں پاکستانی پولیس اہلکار عسکریت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنے۔

ان متعدد حملوں کے نتیجے میں یہ پولیس اہلکار ہڑتال کرنے پر بھی مجبور ہو گئے تھے۔

ہمسایہ ملک افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک 'سینٹر برائے ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز‘ کے مطابق، 2024 میں 1600 سے زیادہ افراد ایسی انسداد پولیو مہموں کے دوران کارکنوں پر کیے جانے والے حملوں میں ہلاک ہوئے۔

اس ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ یوں 2024 انسداد پولیو مہم کے لیے ایک انتہائی خطرناک سال ثابت ہوا۔

اسلام آباد حکومت نے کابل پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کیے جانے کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔

دوسری جانب افغان طالبان حکام کی طرف سے اس الزام کی تردید کی جاتی ہے۔

گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں پاکستانی صوبے بلوچستان میں پولیو ویکسینیٹرز کی ایک ٹیم پر ایک بم حملہ بھی کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں پانچ بچے بھی شامل تھے۔ بلوچستان میں، جس کی سرحدیں پڑوسی ملک افغانستان سے ملتی ہیں، 2024 میں سب سے زیادہ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

ر ب/ م م (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس اہلکار پاکستان میں کی جانب سے میں پولیو پولیو مہم پولیو کی

پڑھیں:

سکیورٹی فورسز کامستنونگ میں آپریشن، 3 دہشت گرد ہلاک

راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) سکیورٹی فورسز کا ضلع مستونگ میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 3 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا۔

 آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا۔دہشت گردووں سے فائرنگ کے تبادلے میں میجر زیاد سلیم اور سپاہی ناظم شہید ہوئے۔ 31 سالہ شہید میجر زیاد سلیم کا تعلق خوشاب سے تھا جبکہ 22 سالہ شہید سپاہی ناظم حسین جہلم کے رہائشی تھے۔ 

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں۔ آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا گیا۔ بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید تقویت دیتی ہیں۔ 

لاڑکانہ اور سکھر میں پی ایم وائی پی-لاہور قلندرز ٹیلنٹ ہنٹ: 15 ہزار سے زائد نوجوانوں کی شرکت

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مستونگ میں کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کی ستائش کی گئی۔ شہدا کی بلندی درجات کے لئے دعا اور اہلخانہ سے اظہار تعزیت کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سکیورٹی فورسز کامستنونگ میں آپریشن، 3 دہشت گرد ہلاک
  • راکٹ حملوں کے جواب میں تھائی لینڈ کے کمبوڈیا کے فوجی اہداف پر تابڑ توڑ فضائی حملے
  • روسی ریسٹورینٹس پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے، نظام مفلوج
  • ٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ
  • بنوں: ایف سی نے چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنادیا، 6 اہلکار زخمی
  • ٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت کا واٹس ایپ سے مطالبہ
  • قلات سکیورٹ: فورسز کا آپریشن ، ھارتی حمایت یا فتہ 8دہشتگر دہلاک : بنون میں 2پولیس چوکیوں پر حملے ناکام 
  • قلات میں سکیورٹی فورسز کے آپریشنز، بھارتی حمایت یافتہ 8 دہشتگرد ہلاک
  • ایک کمزور پاسورڈ نے 158 سال پرانی کمپنی تباہ کر دی، 700 ملازمین بے روزگار
  • غزہ پٹی میں نئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15 فلسطینی ہلاک