UrduPoint:
2025-04-25@10:35:51 GMT

پاکستان میں انسداد پولیو مہم پھر سے دہشت گردوں کے نشانے پر

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

پاکستان میں انسداد پولیو مہم پھر سے دہشت گردوں کے نشانے پر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 فروری 2025ء) پاکستان میں پولیو کی روک تھام کی مہم میں شامل ویکسینیٹرز پر بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر رواں سال حفاظتی انتظامات مزید بڑھا دیے گئے ہیں۔ پولیس اہلکار زرمت خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والا پولیس اہلکار پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے علاقے جمرود ٹاؤن میں پولیو ویکسینیٹرز کی حفاظت پر مامور تھا۔

زرمت خان کے مطابق، ''دو نامعلوم موٹرسائیکل سوار افراد نے اس پولیس کانسٹیبل پر فائرنگ کی، جس کے باعث وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔‘‘

دنیا بھر میں اب صرف پاکستان اور افغانستان ہی دو ایسے ممالک ہیں، جہاں پولیو کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔ عسکریت پسند عناصر کی جانب سے کئی دہائیوں سے ملکی ویکسینیشن ٹیموں اور ان کی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر حملے کیے جاتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستانی طالبان کی ممنوعہ تنظیم ٹی ٹی ہی نے ایک بیان میں اس ''ٹارگٹڈ حملے‘‘ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ 2023ء میں پولیو کے فقط چھ نئے کیسز کے مقابلے میں گزشتہ سال کم از کم 73 نئے پولیو کیسز سامنے آئے تھے، جو پاکستان میں اس بیماری کے پھیلاؤ کی تشویشناک صورت حال کی نشاندہی کرتے ہیں۔ زرمت خان نے کہا، ''اس واقعے کے باوجود متعلقہ علاقے میں پولیو ویکسینیشن مہم اب بھی جاری ہے۔

‘‘

علاقے کے ایک سینیئر پولیس اہلکار عبد الحمید آفریدی نے بھی اس حملے کی تصدیق کی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس حملے کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''پولیو مخالف مہم پورے جوش و جذبے سے جاری رہے گی۔‘‘

پولیو وائرس سے متاثر ہونے کے خطرے سے دوچار افراد کو اس وائرس سے محض ایک ویکسین پلا کر بچایا جا سکتا ہے، تاہم ایسے مسلسل حملوں کی وجہ سے پاکستان میں ابھی تک پولیو کی بیماری کو مکمل طور پر کنٹرول نہین کیا جا سکا۔

ماضی میں ملک میں موجود نام نہاد 'مذہبی عناصر‘ کی جانب سے ایسے دعوے بھی سامنے آئے تھے کہ اس وائرس کے خلاف پلائی جانے والی ویکسین میں مبینہ طور پر سؤر سے حاصل کردہ اجزا اور الکوحل شامل ہوتے ہیں، جس کے باعث اس ویکسین کے خلاف عوامی جذبات میں مزید شدت آ گئی تھی۔

حالیہ برسوں میں سکیورٹی اہلکار ویکسینیٹرز کے ساتھ گھر گھر جا کر پولیو مہم کا حصہ رہے، تاہم گزشتہ سال ان مہمات میں میڈیکل ٹیموں کے ساتھ آنے والے درجنوں پاکستانی پولیس اہلکار عسکریت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنے۔

ان متعدد حملوں کے نتیجے میں یہ پولیس اہلکار ہڑتال کرنے پر بھی مجبور ہو گئے تھے۔

ہمسایہ ملک افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک 'سینٹر برائے ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز‘ کے مطابق، 2024 میں 1600 سے زیادہ افراد ایسی انسداد پولیو مہموں کے دوران کارکنوں پر کیے جانے والے حملوں میں ہلاک ہوئے۔

اس ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ یوں 2024 انسداد پولیو مہم کے لیے ایک انتہائی خطرناک سال ثابت ہوا۔

اسلام آباد حکومت نے کابل پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کیے جانے کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔

دوسری جانب افغان طالبان حکام کی طرف سے اس الزام کی تردید کی جاتی ہے۔

گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں پاکستانی صوبے بلوچستان میں پولیو ویکسینیٹرز کی ایک ٹیم پر ایک بم حملہ بھی کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں پانچ بچے بھی شامل تھے۔ بلوچستان میں، جس کی سرحدیں پڑوسی ملک افغانستان سے ملتی ہیں، 2024 میں سب سے زیادہ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

ر ب/ م م (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس اہلکار پاکستان میں کی جانب سے میں پولیو پولیو مہم پولیو کی

پڑھیں:

بھارت کے کسی بھی حملے کا بھر پور جواب دیں گے ، ابھیندن یاد ہوگا، وزیر دفاع

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہےکہ پاکستان بھارت کےکسی بھی حملے کا بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے، فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ابھینندن کی شکل میں دیا گیا جواب بھارت کو یاد ہوگا۔ایک  انٹرویو میں خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ کلبھوشن جیسا ایک  اور  بندہ پاکستان  نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے، بلوچستان میں دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، بھارت کی سرپرستی میں بلوچستان میں دہشت گردی ہورہی ہے، جو کچھ جعفر ایکسپریس واقعے میں ہوا سب کو پتا ہےعلیحدگی پسندوں کو بھارت نے پناہ دی ہے، بلوچستان کے علیحدگی پسند بھارت میں جاکر علاج کراتے ہیں، ٹی ٹی پی کی دہشت گردی کے تانے بانے بھی بھارت کےساتھ ملتے ہیں، اس کے کئی ثبوت ہیں۔

 39ویں آئی ای ای ای پی انٹرنیشنل سمپوزیم کا انعقاد ، صنعت اور پیشہ ورانہ انجینئرنگ اداروں کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے کا اعلان

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت پہلگام واقعے پر دوسروں پر الزام دھرنے کے بجائے خود احتسابی کرے۔ تفتیش کر کے ذمہ داروں کو تلاش کرے، پاکستان پر الزام لگانا نامناسب بات ہے۔ یہ امکان بھی ہےکہ پہلگام حملہ خود بھارت کا "فالس فلیگ آپریشن" ہو۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھارت سے بھی تو پوچھے کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں بیگناہ لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہاں کئی عشروں سے موجود سات لاکھ فوج کر کیا رہی ہے؟وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ  دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے، پاکستان دہائی سے دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے، جو دہشت گردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشت گردی کو فروغ دیں گے، پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں۔

بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنےکے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل طلب

مزید :

متعلقہ مضامین

  • یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی
  • ڈی آئی خان: پولیو ٹیم کی حفاظتی ڈیوٹی پر مامور پولیس پر فائرنگ، 2 ملزمان گرفتار
  • بھارت کے کسی بھی حملے کا بھر پور جواب دیں گے ، ابھیندن یاد ہوگا، وزیر دفاع
  • وزیراعظم کی مستونگ میں پولیو ٹیم پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت
  • مستونگ: انسداد پولیو مہم کے دوران فائرنگ، 2 پولیس اہلکار جاں بحق
  • مستونگ: پولیو ٹیم پر حملہ، سکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید
  • بلوچستان: دہشتگردوں کی فائرنگ، پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید
  • مستونگ میں پولیو ٹیم پر فائرنگ، 2 لیویز اہلکار جانبحق
  • انسداد دہشت گردی کےلیے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں، شہباز شریف
  • دہشت گردوں سے لڑنا نہیں بیانیے کا مقابلہ کرنا مشکل ہے، انوارالحق کاکڑ