Express News:
2025-04-25@11:33:44 GMT

ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ سے آمدنی میں اربوں روپے کا اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

اسلام آباد:

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین رائے حسن نواز کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سی پیک کے تحت ایم ایل ون منصوبے سمیت مختلف امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں  سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ ایم ایل ون منصوبہ پشاور سے کراچی تک 1,726 کلومیٹر پر مشتمل ہوگا اور اس کی کل لاگت 6.

8 ارب ڈالر ہوگی۔ فی الوقت 34 ٹرینیں چل رہی ہیں تاہم ایم ایل ون مکمل ہونے کے بعد 120 ٹرینیں چلائی جا سکیں گی۔  

یہ منصوبہ دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں کراچی سے ملتان اور دوسرے مرحلے میں ملتان سے پشاور تک ٹریک بچھایا جائے گا۔ اس حوالے سے چین کا ایک وفد فروری کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے۔

سیکرٹری ریلوے کے مطابق پاکستان ریلوے نے 13 ٹرینوں کو آؤٹ سورس کیا ہے جس کے نتیجے میں سروس کے معیار میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ٹرین جس سے پہلے سات ارب روپے کی آمدن ہو رہی تھی اب آؤٹ سورسنگ کے بعد گیارہ ارب روپے کی آمدن دے رہی ہے، جب تک سات دن کی ادائیگی نہیں کی جاتی ہم ٹرین چلانے کی اجازت نہیں دیتے۔

سیکرٹری ریلوے نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ دنیا بھر میں ریلوے سسٹم الیکٹرانک نظام کی طرف جا رہا ہے، اور اسی پیش رفت کے پیش نظر ریلوے نے اپنی نئی "رابطہ" ایپلیکیشن تیار کر لی ہے۔ حکام کے مطابق اس ایپ کے ذریعے نہ صرف سیٹ بکنگ کی جا سکے گی بلکہ دیگر اہم معلومات بھی حاصل کی جا سکیں گی۔ کمیٹی کے استفسار پر سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ اس ایپ کی تیاری پر کوئی اضافی خرچ نہیں آیا۔ مزید برآں، پانچ سے چھ مہینوں میں تمام کوچز کو اس ایپ کے ساتھ منسلک کر دیا جائے گا۔

سیکرٹری ریلوے نے اجلاس کو بتایا کہ 1979 میں لاہور سے خانیوال کے درمیان 286 کلومیٹر طویل الیکٹرک ٹرین سسٹم متعارف کرایا گیا تھا، تاہم بعد میں اس نظام کو بند کر دیا گیا، جس کے بعد اس سے منسلک تاریں اور پول چوری ہو گئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ریلوے کے 83 ریسٹ ہاوس ہیں جن میں 10 آوٹ آف آرڈر ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ

پڑھیں:

یکم مئی سے ای او بی آئی پنشن میں اضافہ، 5131 جعلی پنشنرز میں 2.79 ارب روپے تقسیم کرنے کا انکشاف

اسلام آباد(اوصاف نیوز)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو بدھ کے روز بتایا گیا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) سے مستفید ہونے والوں کی عمر کا تعین میٹرک سرٹیفکیٹ کی بجائے سی این آئی سی ریکارڈ کی بنیاد پر کیا جائے گا

اور پنشنرز کو یکم مئی سے ان کی پنشن میں اضافہ ملے گا۔کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ ای او بی آئی نے 5131 جعلی پنشنرز میں 2.79 ارب روپے تقسیم کئے۔

جنید اکبر کی زیر صدارت پی اے سی کے اجلاس میں وزارت اوورسیز پاکستانیز کے آڈٹ پیراز کی جانچ پڑتال کی گئی۔اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ای او بی آئی نے نااہل یا جعلی پنشنرز کو 2.79 ارب روپے تقسیم کیے ہیں۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق لگ بھگ 800,000 پنشنرز میں سے 5,000 سے زائد افراد کا ڈیٹا غلط پایا گیا۔ پنشن ان لوگوں کو جاری کی گئی جن کی تاریخ پیدائش ان کے شناختی کارڈ اور میٹرک سرٹیفکیٹ کے درمیان میل نہیں کھاتی تھی۔ کچھ معاملات میں، اہلیت کے معیار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، 60 سال سے کم عمر کے مرد اور 55 سال سے کم عمر کی خواتین کو پنشن مل رہی تھی۔

آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ 5000 سے زائد نااہل افراد کو پنشن دینے کے لیے عمر میں ہیرا پھیری کی گئی۔ای او بی آئی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ادارے کا فنڈ اس وقت 600 ارب روپے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں تقریباً 10 ملین کاروبار ہیں، اور کم از کم 10 ملازمین والا کوئی بھی کاروبار EOBI میں رجسٹر ہونا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ CNIC اور دیگر ذرائع سے فائدہ اٹھانے والوں کی عمر کی تصدیق کرتے ہیں۔

وزارت اوورسیز پاکستانیز کے سیکریٹری نے کہا کہ پنشن کیسز اب شناختی کارڈ کی بنیاد پر طے کیے جائیں گے، ای او بی آئی کی پنشن یکم مئی سے بڑھائی جائے گی۔

پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان نے کہا کہ پنشنرز کی عمر کے تعین کے لیے ایک معیاری معیار ہونا چاہیے۔ ای او بی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ اب وہ نادرا کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے شناختی کارڈ کی بنیاد پر پنشن جاری کریں گے۔

وزارت اوورسیز پاکستانیز کے سیکریٹری نے مسائل کے حل کے لیے ایک ماہ کا وقت مانگ لیا۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ معاملے کی تحقیقات کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کی جائے۔

آڈٹ حکام نے یہ بھی انکشاف کیا کہ EOBI نے 2,864 اداروں سے 2.47 ارب روپے کی وصولی نہیں کی۔ ای او بی آئی حکام کا کہنا تھا کہ ان اداروں نے اپنی مکمل افرادی قوت کو رجسٹر نہیں کیا اور ان کی واجب الادا رقم ادا نہیں کی۔

ای او بی آئی نے 1.53 بلین روپے کی وصولی کر لی ہے لیکن پھر بھی 1 بلین روپے کی وصولی پر کام کر رہا ہے، جزوی طور پر کچھ ریکوری کیس عدالت میں پھنسے ہوئے تھے۔کمیٹی چیئرمین نے ای او بی آئی حکام کو ایک ماہ میں ریکوری مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
پاکستانی فضائی حدودکی بندش، بھارتی ایئر لائنز کو بھاری مالی نقصان کا سامنا

متعلقہ مضامین

  • یکم مئی سے ای او بی آئی پنشن میں اضافہ، 5131 جعلی پنشنرز میں 2.79 ارب روپے تقسیم کرنے کا انکشاف
  • بلوچستان میں مستحقین کو زکوٰۃ کی بروقت اور شفاف فراہمی کے لیے اصلاحات
  • پی اے سی کا اجلاس: ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے جعلی پنشنرز کو دیدیئے
  • چکن کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ، عوام کو اربوں روپے کا نقصان
  • سوزوکی آلٹو کی قیمتوں میں اضافہ، فائلرز اور نان فائلرز کے لیے ٹیکس بڑھ گیا
  • وفاقی حکومت کا پانچ سال بعد خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین سروس کو بحال کرنے کا فیصلہ
  • سوزوکی آلٹو کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کر دیا گیا
  • بتایا جائے اس ایوان کی کیا عزت رہ گئی ہے؟ شبلی فراز کا سوال
  • چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
  • پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف