خبردار !! جائیداد خریدنے سے قبل ان چیزوں کا خیال ضرور رکھیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
جائیداد کی خرید و فروخت خالصتاً قانونی مسئلہ ہوتا ہے، اس میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی، یا لحاظ اور مروت آپ کو بڑی مشکل میں ڈال سکتی ہے۔
اسی لیے ضروری ہے کہ اس کام کیلیے متعلقہ قوانین کا علم ہونا اور لین دین کے قانونی طریقہ کار پر عمل درآمد ضروری ہے، قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی صورت میں آپ کسی سے بھی باآسانی دھوکہ کھا سکتے ہیں۔کوئی بھی جائیداد خریدنے سے پہلے مندرجہ ذیل سطور میں بیان کردہ اہم دستاویزات کی اچھی طرح سے جانچ پڑتال کرلیں تاکہ بعد میں پیدا ہونے قانونی مسائل سے محفوظ رہ سکیں۔
ٹائٹل ڈیڈ کی تصدیق
ٹائٹل ڈیڈ ایک بنیادی دستاویز ہے جو جائیداد کے مالک ہونے کا ثبوت فراہم کرتی ہے۔ اس میں مندرجہ ذیل معلومات شامل ہونی چاہئیں۔
موجودہ مالک کا نام ۔ جائیداد کس طرح حاصل کی گئی (وراثت، خریداری یا منتقلی) اس کے علاوہ پراپرٹی کا مقام، حدود، اور رقبہ
ٹائٹل ڈیڈ کی تصدیق سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ فروخت کنندہ قانونی طور پر جائیداد کا اصل مالک ہے اور اس کو فروخت کرنے کا حق رکھتا ہے۔ قانونی ماہر سے اس کی تصدیق کروانا کسی بھی تنازعہ سے بچنے میں مدد دے سکتا ہے۔
لون کلیئرنس سرٹیفکیٹ
یہ سرٹیفکیٹ اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ جائیداد پر کسی بھی طرح کا قرض یا رہن نہیں ہے۔ یہ اس بات کی بھی تصدیق کرتا ہے کہ فروخت کنندہ نے جائیداد پر کسی بھی قسم کا پہلے سے لیا گیا قرض کلیئر کر لیا ہے۔ جائیداد پر کوئی مالی بوجھ نہیں ہے اور یہ محفوظ ہے۔
نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی)
متعلقہ اتھارٹی جیسے میونسپل کارپوریشن سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) حاصل کرنا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جائیداد کے فروخت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
یہ سرٹیفکیٹ اس بات کی بھی یقین دہانی کراتا ہے کہ یہ جائیداد متعلقہ قوانین کے مطابق ہے۔ اس پر کوئی قانونی تنازعہ یا مسئلہ زیر التوا نہیں ہے۔
سیل ڈیڈ کی رجسٹریشن
سیل ڈیڈ وہ دستاویز ہے جو فروخت کنندہ سے خریدار کو جائیداد کی ملکیت منتقل کرتی ہے، اسے رجسٹرار آفس میں رجسٹرڈ کروانا ضروری ہے تاکہ فروخت قانونی طور پر مکمل سمجھی جائے۔
دیگر دستاویزات کی فوٹو کاپیاں
فروخت کنندہ سے مندرجہ ذیل دستاویزات کی نقول حاصل کریں، آمدنی کی تصدیق کا سرٹیفکیٹ۔ شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات۔ یہ دستاویزات فروخت کنندہ کی شناخت اور اس کے قانونی حق کو یقینی بناتی ہیں۔
جائیداد کے ٹیکس کی رسیدیں
پراپرٹی ٹیکس کی باقاعدہ ادائیگی قانونی ملکیت کی تصدیق کرتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ جائیداد پر کوئی ٹیکس واجبات نہیں ہیں۔
کیش رسید نمبر
رجسٹریشن کے بعد کیش رسید نمبر ٹرانزیکشن کی تکمیل کا ثبوت ہے۔ پراپرٹی کی خریداری سے پہلے ان تمام دستاویزات کی تصدیق کروانا ایک محفوظ سرمایہ کاری کو یقینی بناتا ہے۔قانونی ماہرین سے مشاورت کرنا بھی انتہائی اہم ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ مسئلے سے بچا جا سکے اور اس فیصلہ پرسکون اور محفوظ طریقے سے عمل درآمد کیا جاسکے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دستاویزات کی اس بات کی کی تصدیق کو یقینی نہیں ہے کسی بھی اور اس
پڑھیں:
پاکستان پر حملہ کیا تو پھر کھلی جنگ ہوگی،خواجہ آصف نے بھارت کو خبردار کر دیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اپریل 2025)وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پھر کھلی جنگ ہوگی، دنیا کو جوہری ہتھیار رکھنے والے دونوں ممالک کے درمیان مکمل جنگ کے امکان کے بارے میں فکر مند ہونا چاہیے، خواجہ آصف نے بھارت کو خبردار کر دیا،برطانوی ٹی وی سکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان نہ صرف تیار ہے بلکہ دو سو فیصد تیار ہے کہ اگر بھارت نے کوئی غلط قدم اٹھایا تو اسے اس کا سخت جواب ہی ملے گا۔پاک فوج کسی بھی صورتحال کیلئے تیار ہے۔ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ بھارت خبردار رہے کہ اگر کسی جارحانہ اقدام کی کوشش کی گئی تو اس کا بھرپور اور دوٹوک جواب دیا جائے گا۔(جاری ہے)
خواجہ آصف نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کاالزام مسترد کرتے ہوئے حملے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیدیا۔خواجہ آصف نے زور دے کر کہا کہ بھارت کشیدگی کو ہوا دینے کے بجائے احتیاط کا دامن تھامے۔
پہلگام حملے میں پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اس واقعے میں بڑی تعداد میں مسلمان بھی جاں بحق ہوئے۔خواجہ آصف نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے فائرنگ کے واقعے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا انہوں نے متنبہ کیا کہ پاکستانی فوج دونوں جانب سے بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سفارتی اقدامات کے درمیان کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔اس موقع پرخواجہ آصف نے یاد دلایا کہ ماضی میں بھی بھارت کو فضائی حدود کی خلاف ورزی مہنگی پڑی تھی اور اس کی یادگار مثال بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی گرفتاری اور چائے نوشی کے بعد واپسی ہے۔ بھارت جس انداز میں پہل کرے گا، اسی انداز میں نپا تلا جواب دیا جائے گا۔ اگر کوئی حملہ یا ایسا کچھ ہوتا ہے تو ظاہر ہے کہ کھلی جنگ ہو گی۔انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ بھارت اگر جنگی جنون میں مبتلا ہوا تو نتیجہ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان کھلی جنگ کی صورت میں نکل سکتا ہے، جس کے اثرات صرف خطے تک محدود نہیں رہیں گے۔ دنیا کو اس ممکنہ تصادم پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ ایک غلط قدم بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔حملے کو تنازع بنانا پاکستان اوربھارت کے درمیان جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔ دنیا کواس بات کی فکرہونی چاہیے کہ دونوں ممالک کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔بھارت کوپیغام ہے ہمارے مسائل بہت سنجیدہ ہیں، انہیں مذاکرات سے حل کرسکتے ہیں۔ چیزیں بگڑتی ہیں تو خطہ ہی نہیں دنیا پر اثرات پڑیں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ دو جوہری طاقتوں کے درمیان تصادم ہمیشہ تشویش ناک ہوتا ہے اگر چیزیں غلط ہوتی ہیں تو اس تصادم کا المناک نتیجہ نکل سکتا ہے۔خواجہ آصف سے جب یہ سوال کیا گیا کہ وہ اس حملے کیلئے بھارت کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں، ہاں، ہاں، بالکل یقیناً وہ ایسے حالات پیدا کرتے ہیں۔ ہمیں اپنے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں۔ایک اور سوال کہ کیاامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ابھرتے ہوئے بحران کو حل کرنے میں مدد کرنی چاہیے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر وہ واحد عالمی طاقت کے سربراہ ہیں اور وہ دنیا بھر میں مختلف فلیش پوائنٹس پر مختلف جماعتوں سے بات کر رہے ہیں۔یہ ایک فلیش پوائنٹ بھی ہے جس کے دونوں فریق جوہری طاقت ہیں اور آپس میں تناو رکھتے ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ اس صورتحال میں اگر عالمی طاقت مداخلت کر سکتی ہے اور اس صورت حال میں کسی قسم کی بہتری لاسکتی ہے تو یہ اچھا ہوگا۔