لاپتا افراد کمیشن میں 2 ہزار 68 کیسز زیر التوا ،115 غیر ضروری کیسز خارج
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سال کے پہلے مہینے میں 89 لاپتا افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئے، لاپتا افراد کمیشن نے جنوری 2025 ء کی رپورٹ جاری کردی۔ تفصیلات کے مطابق لاپتا افراد کمیشن نے جنوری 2025ء کی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ ماہ 94 لاپتا افراد کا سراغ لگا لیا گیا، جن میں 89 لاپتا افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئے، 2 افراد جیلوں میں جبکہ 2 حراستی مراکز میں قید پائے گئے اور ایک لاپتا فرد کی لاش برآمد ہوئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سال کے پہلے مہینے میں لاپتا افراد کے 26 مزید کیسز کمیشن کو رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کمیشن نے 115 غیر ضروری کیسز کو خارج کردیا جبکہ کمیشن کے پاس اس وقت زیر التوا کیسز کی تعداد 2 ہزار 68 ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاپتا افراد
پڑھیں:
بھارتی فلمساز طیارہ حادثے کے بعد سے پُراسرار طور پر لاپتا
بھارت میں ائیر انڈیا کی پرواز AI-171 کے اندوہناک حادثے کے بعد معروف فلم ساز مہیش کلاوڈیا المعروف مہیش جیراوالا لاپتا ہوگئے جوکہ حادثے کے وقت نزدیکی علاقے میں موجود تھے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مہیش جیراوالا کا موبائل فون حادثے کے مقام سے صرف 700 میٹر کی دوری پر آخری بار متحرک پایا گیا تھا، اُن کے اہلِ خانہ نے ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے ڈی این اے نمونے حکام کو جمع کرا دیے ہیں۔
یہ حادثہ 12 جون بروز جمعرات کی دوپہر پیش آیا تھا جب طیارہ سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے 1:39 بجے پرواز بھرنے کے کچھ ہی لمحوں بعد میگھن نگر کے ایک میڈیکل کالج کے احاطے میں گر کر تباہ ہو گیا۔
طیارے میں سوار 242 میں سے 241 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ زمین پر موجود مزید 29 افراد بھی جہاز گرنے اور ملبے تلے دبنے سے جان کی بازی ہار گئے۔
فلمساز مہیش کلاوڈیا، جو نروڈا کے رہائشی تھے اور میوزک البمز کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کرتے تھے، وہ جمعرات کے روز لاء گارڈن کے علاقے میں کسی سے ملاقات کے لیے گئے تھے۔
ان کی اہلیہ ہیتل نے بتایا کہ ‘میرے شوہر نے دوپہر 1:14 پر مجھے فون کر کے بتایا کہ ان کی ملاقات ختم ہو گئی ہے اور وہ گھر واپس آ رہے ہیں لیکن جب وہ وقت پر گھر نہیں پہنچے اور ان کا فون بند آنے لگا تو مجھے تشویش ہوئی، پولیس کو اطلاع دی گئی تو ان کے موبائل کی آخری لوکیشن کریش سائٹ سے صرف 700 میٹر کے فاصلے پر ظاہر ہوئی’۔
ہیتل نے مزید کہا کہ ان کے شوہر کا فون تقریباً 1:40 پر بند ہو گیا تھا، یعنی عین اسی وقت جب طیارہ پرواز بھر چکا تھا، ان کی اسکوٹر اور موبائل فون دونوں غائب ہیں۔
اہلیہ نے شُبہ ظاہر کیا کہ ‘معاملہ کچھ غیرمعمولی لگ رہا ہے، کیونکہ میرے شوہر عام طور پر اس راستے سے کبھی گھر نہیں آتے تھے، ہم نے ڈی این اے سیمپل جمع کرا دیے ہیں تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ آیا وہ حادثے میں زمین پر ہلاک ہونے والوں میں شامل تو نہیں’۔
طیارے کے حادثے میں کئی لاشیں ناقابلِ شناخت حد تک جل چکی ہیں یا بری طرح متاثر ہوئی ہیں، جس کے باعث حکام متاثرین کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کا سہارا لے رہے ہیں۔
سانحے کے تین دن بعد اسپتال حکام نے اتوار کے روز تصدیق کی کہ 47 افراد کی شناخت ڈی این اے میچنگ کے ذریعے ہو چکی ہے، جن میں سے 24 لاشیں ورثا کے حوالے بھی کر دی گئی ہیں، حکام کی جانب سے متاثرین کی شناخت کا عمل تیزی سے جاری ہے۔
Post Views: 4