گرینڈ اپوزیشن الائنس کا اجلاس، نئے الیکشن کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) گرینڈ اپوزیشن الائنس کا اجلاس گذشتہ شب تحریک انصاف کے رہنما سابق سپیکر اسد قیصر کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا جس میں مولانا فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی، شاہد خاقان عباسی، مصطفی نواز کھوکھر، علامہ ناصر عباس، جنید اکبر خان، مفتاح اسماعیل سمیت دیگر رہنما شریک تھے۔ اجلاس میں حکومت، پی ٹی آئی کے مذاکرات کے خاتمے، 8فروری کے الیکشن کا ایک سال مکمل ہونے، ملکی سیاسی صورتحال، وکلا کے احتجاج، سمیت دیگر امور زیر غور آئے۔ اجلاس میں شریک قائدین کی میٹنگ میں باہم مشاورت اور رابطوں میں اضافے پر بھی گفتگو کی گئی۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اسد قیصر نے عشائیہ کا اہتمام بھی کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے عشائیہ میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ فروری کا الیکشن دھاندلی زدہ تھا۔ اس حکومت کو مستعفی ہوکر ازسرنو انتخابات کا اعلان کرنا چاہئے۔ اعلامیہ کے مطابق یہ ایک غیر نمائندہ حکومت ہے، اسے مسلط کیا گیا، نئے انتخابات ہی ملک کو عدم استحکام سے نکالنے کا واحد راستہ ہے۔ سیاسی قیدیوں کی رہائی، ریاستی جبر کا خاتمہ کیا جائے۔ پیکا ایک کالا قانون ہے اسے فوری ختم کیا جائے۔ شاہد خاقان عباسی نے اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ملک میں نئے الیکشن کروائے جائیں۔ ملک میں جاری فسطائیت کو ختم اور سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کی جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ آمد ہوئی، سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ مولانا اسعد محمود بھی موجود تھے۔ ادھر حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد القدومی کی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد ہوئی‘ مولانا فضل الرحمان کیساتھ فسلطین کی تازہ صورتحال سے آگاہ گیا‘ رہنماؤں نے موجودہ صورتحال پر غور وخوض کیا گیا، مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ فلسطینی مسلمانوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ پہلی مرتبہ فلسطین کی سرزمین پر فتح کے اثرات دیکھ رہا ہوں۔ اسرائیل کو تمام فلسطینی علاقے خالی کرنے پڑے۔ ترجمان حماس نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں، مولانا فضل الرحمان کی فلسطین کے لئے کوششیں بے لوث اور مخلصانہ ہیں۔ جے یوآئی نے ہر محاذ پر ہماری ترجمانی کی۔ ملاقات میں مجلس احرار الاسلام کے سربراہ سید کفیل شاہ بخاری، ڈاکٹر امجد علی و دیگر موجود تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان کی
پڑھیں:
سولر پر ٹیکس فوری واپس لیا جائے، چیئرمین اپٹما کا وزیراعظم سے مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">لاہور: معروف صنعتکار اور بانی چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن عبدالشکور کھتری نے وفاقی بجٹ 2025-26 میں سولر پر 18 فیصد ٹیکس عاید کیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عبدالشکور کھتری کا کہنا تھا کہ یہ اقدام وزیراعظم شہباز شریف کی ملک کو روشن بنانے کی کوششوں کو نقصان پہنچانے والا ہے لہٰذا سولر انرجی پر عاید ٹیکس کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
چیئرمین اپٹما نے وفاقی بجٹ پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ تاجر برادری کو امید تھی کہ بجٹ صنعت دوست اور عوامی مفاد میں ہوگا لیکن بجٹ نے انہیں شدید مایوسی میں مبتلا کر دیا ہے۔
عبدالشکور کھتری نے مزید کہا کہ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے صنعتی پیداواری لاگت پہلے ہی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے اور اب سولر پر ٹیکس عاید کرنے سے صنعتوں کو سستی توانائی کے ذرائع سے محروم کرنا اور انہیں مہنگی بجلی جبراً خریدنے پر مجبور کرنا ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی حکومتیں اپنے عوام اور صنعتوں کو ریلیف دیتی ہیں جبکہ ہماری حکومتیں صنعتوں کو نقصان پہنچانے اور عوام پر ٹیکسوں اور مہنگی توانائی کے بوجھ ڈالنے میں خوشی محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر صنعتیں نہیں چلیں گی تو ملک میں خوشحالی کیسے آئے گی؟ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکنالوجی کے ذرائع سے فائدہ اٹھانے کے بجائے عوام کو پرانے اور غیر مؤثر طریقوں کی طرف لے جا رہی ہے۔
عبدالشکور کھتری کا کہنا تھا کہ بجٹ میں خاص طور پر ٹیکسٹائل صنعت کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اور چونکہ ملک میں کپاس کی پیداوار کم ہوئی ہے اس لیے کپاس کی درآمد پر ٹیکس ختم کیا جانا چاہیے تاکہ صنعتی سرگرمیاں بلا تعطل جاری رہیں اور روزگار کے مواقع بڑھ سکیں۔
عبدالشکور کھتری نے مطالبہ کیا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو خصوصی مراعات دی جائیں اور جدید مشینری کی درآمد کے لیے بینکوں کو آسان شرائط پر قرض فراہم کرنے کی حکومتی پالیسی بنائی جائے تاکہ صنعتیں عالمی مقابلے میں اپنی جگہ برقرار رکھ سکیں۔
بانی چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن نے زور دیا کہ اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ ایک جامع پالیسی ترتیب دیں جو جننگ، ڈائنگ، فنشنگ، ویونگ اور گارمنٹس انڈسٹری کی پوری چین کو فائدہ پہنچائے۔ انہوں نے سینئر سٹیزن کو بھی مراعات دینے اور ان کے لیے ٹیکس ریٹرن جمع کرانے سے استثنا کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کیٹی بندر اور پانی کے K-4 منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کے لیے سنجیدگی سے کام کرنے کی بھی ضرورت پر اصرار کیا۔