حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) جامعہ سندھ جامشورو میں کشمیر کے ساتھ یوم یکجہتی بھرپور انداز میں منایا گیا۔ اس سلسلے میں آرٹس فیکلٹی بلڈنگ سے ایک بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خلیل الرحمان کھمباٹی نے کی۔ ریلی علامہ آئی آئی قاضی مرکزی لائبریری تک پہنچنے کے بعد ایک جلوس میں تبدیل ہوگئی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خلیل الرحمان کھمباٹی نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عمل کرائے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کئی دہائیوں سے بھارتی قبضے کے زیر اثر ظلم و جبر کا شکار ہیں، جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، غیر قانونی قتل و غارت اور مواصلاتی بندشیں عام ہیں۔ انہوں نے بھارت کی ظالمانہ پالیسیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی، جس کے تحت کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر کھمباٹی نے کشمیریوں کی بہادری و جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ رہا ہے اور ان کی سیاسی، سفارتی و اخلاقی مدد جاری رکھے گا۔ انہوں نے جامعہ کے طلبا و اساتذہ پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ڈائریکٹر پاکستان اسٹڈی سینٹر پروفیسر ڈاکٹر شجاع احمد مہیسر نے کہا کہ عالمی برادری کو کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف آواز بلند کرنا چاہئے اور بھارت پر دبا ڈالنا چاہئے تاکہ کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت مل سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر کوئی داخلی مسئلہ نہیں بلکہ ایک عالمی تنازعہ ہے، جس کو اقوام متحدہ نے تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، جس کا مقصد کشمیر کے اسلامی تشخص کو ختم کرنا ہے۔ ڈائریکٹر ایریا اسٹڈی سینٹر پروفیسر ڈاکٹر مکیش کمار کھٹوانی نے اپنے خطاب میں بھارتی حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آر ایس ایس کا سرگرم رکن رہا ہے، وہ شروع سے ہی مسلمانوں کا شدید مخالف رہا ہے۔ ڈاکٹر کھٹوانی نے مزید کہا کہ بھارت نے کشمیر کو دنیا کے سب سے بڑے فوجی علاقے میں تبدیل کردیا ہے، جہاں عام شہریوں پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا توازن بگاڑنے کیلئے منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ انہوں نے عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی مظالم کا نوٹس لیں۔ انہوں نے عالمی سفارتی فورمز پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے پر زور دیا اور کہا کہ کشمیر کا مسئلہ صرف سیاسی نہیں بلکہ ایک بڑا انسانی المیہ ہے، جس کیلئے فوری طور پر عالمی مداخلت کی ضرورت ہے۔ چیئرمین شعبہ پولیٹیکل سائنس پروفیسر ڈاکٹر غلام اکبر مہیسر نے کہا کہ کشمیر بہت جلد پاکستان کا حصہ بنے گا، کیونکہ تاریخ نے ہمیشہ مظلوموں کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی طاقت کو کشمیریوں کی آواز کو ہمیشہ کیلئے دبانے کا اختیار نہیں ہے اور ان کی جدوجہد بالآخر کامیاب ہوگی۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے کشمیری نوجوانوں پر پیلٹ گن کے استعمال، بیگناہوں کی گرفتاریوں اور غیر قانونی حراستوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ ڈاکٹر مہیسر نے کہا کہ آزاد کشمیر کا خواب اب شرمند تعبیر ہونے کے بالکل قریب ہے اور پاکستان کبھی بھی اپنی سفارتی و اخلاقی ذمہ داریوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس موقع پر اساتذہ، ملازمین و طلبا نے ملکر کشمیر کی آزادی اور کشمیری عوام کی بہتری کیلئے دعا بھی مانگی۔ دوسری جانب سندھ یونیورسٹی ٹھٹھہ کیمپس میں کشمیر کے ساتھ یوم یکجہتی منایا گیا۔ اس موقع پر پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مصباح بی بی قریشی کی زیر قیادت ریلی نکالی گئی، جس میں اساتذہ، ملازمین و طلبا نے بھرپور شرکت کی۔ ریلی میں بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر کہ کشمیر رہا ہے

پڑھیں:

یشونت سنہا کی قیادت میں کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ کا وفد میرواعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق سے ملاقی

دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مسلسل رابطے اور رسائی اعتماد پیدا کرنے اور استحکام اور امید کا ماحول پیدا کرنے کیلئے بہت ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کی قیادت میں کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ (سی سی جی) کے ایک وفد نے، جس میں ایئر وائس مارشل (ریٹائرڈ) کپل کاک، سینیئر صحافی بھارت بھوشن اور سماجی کارکن سشوبھا بروے شامل تھیں، نے میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق سے ان کی رہائش گاہ واقع نگین سرینگر پر ملاقات کی۔ بات چیت کے دوران جموں و کشمیر کی مجموعی صورتحال اور عوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وہیں سیاسی قیدیوں کی صورتحال سمیت انسانی ہمدردی کے دیگر مسائل اور پہلوؤں کو حل کرنے اور عوامی مشکلات کو کم کرنے کی اہمیت جیسے مسائل پر بھی گفت و شنید کی گئی۔

میرواعظ عمر فاروق نے کشمیر میں وفد کی مسلسل دلچسپی کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ بات چیت، افہام و تفہیم اور ہمدردی امن اور مفاہمت کو فروغ دینے کی کلیدی رول ادا کر سکتی ہے۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مسلسل رابطے اور رسائی اعتماد پیدا کرنے اور استحکام اور امید کا ماحول پیدا کرنے کے لئے بہت ضروری ہے۔ واضح رہے کہ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق تاریخی جامع مسجد سرینگر کے نہ صرف خطیب ہیں بلکہ علیحدگی پسند تنظیم کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قاضی احمد: بے امنی میں اضافہ سندھ یونائٹیڈ پارٹی کی ریلی
  • کندھ کوٹ: سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے تحت ورکرز کنونشن کا انعقاد
  • خیرپور:فنکشنل لیگ کے تحت سانحہ درزا شریف کی 10ویں برسی کا انعقاد
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • یشونت سنہا کی قیادت میں کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ کا وفد میرواعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق سے ملاقی
  • ولادت حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی مناسبت سے مدرسہ امام علی قم میں نشست کا انعقاد
  • پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم
  • چائنا میڈیا گروپ اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے فکری و ثقافتی ہم آہنگی پر مبنی تقریب “انڈر اسٹینڈنگ شی زانگ ” کا انعقاد
  • کراچی سمیت سندھ کے مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ڈاکٹر سلیم حیدر
  • وزیر اعظم نے چترال میں دانش سکول کا سنگ بنیاد رکھ دیا، یونیورسٹی بھی قائم کرنے کا اعلان