یوم یکجہتی کشمیر: کشمیریوں کیلئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا ثبوت
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
یو م یکجہتی کشمیر ہر سال 5 فروری کو منایا جاتا ہے تاکہ کشمیری عوام کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا جا سکے۔ یہ دن بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے آواز بلند کرنے، ان کے حق خودارادیت کی جدوجہد کو اجاگر کرنے اور عالمی برادری کی توجہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرانے کے لیے منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس دن کو قومی جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے، جہاں عوامی اجتماعات، ریلیاں، سیمینارز اور مختلف تقریبات منعقد کی جاتی ہیں تاکہ کشمیری عوام کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ وہ اپنی جدوجہد میں تنہا نہیں ہیں۔
کشمیری عوام کئی دہائیوں سے ظلم و ستم اور جبر کا شکار ہیں۔ بھارت کی قابض افواج نے غیر قانونی طور پر کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہاں کے باشندوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر دیا ہے۔ جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، کرفیو، مواصلاتی بلیک آؤٹ، اور غیر قانونی حراستیں عام ہو چکی ہیں۔ اگست 2019ء میں بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی، جس سے مظالم میں مزید اضافہ ہوا۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اقوام متحدہ کئی بار کشمیر میں انسانی حقوق کیخلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں، لیکن عالمی برادری کی خاموشی کشمیری عوام کی مشکلات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے آواز بلند کی ہے اور بین الاقوامی فورمز پر ان کے حق میں مؤثر سفارتی کوششیں کی ہیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق، کشمیری عوام کو یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں، لیکن بھارت نے طاقت کے زور پر ان کے اس حق کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا، اور پاکستان کی ہر حکومت نے اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، اسلامی تعاون تنظیم اور دیگر عالمی اداروں میں پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے لیے آواز بلند کرتا رہا ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ کشمیری عوام کی ہر ممکن اخلاقی، سفارتی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کی ہے۔ کئی مواقع پر پاکستان نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو کشمیری عوام پر ظلم و ستم سے روکیں اور کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ پاکستان کا یہ مؤقف ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اسی وقت ممکن ہوگا جب مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے گا۔
پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ بھارت کو کشمیری عوام پر مظالم بند کرنے پر مجبور کرے، غیر قانونی اقدامات واپس لے، اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لیے عالمی مبصرین کو وہاں جانے کی اجازت دے۔ بھارت کی جانب سے کشمیری عوام کی نسل کشی اور مسلم اکثریتی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششیں قابل مذمت ہیں اور عالمی سطح پر اس کے خلاف سخت اقدامات کیے جانے چاہئیں۔
یو م یکجہتی کشمیر محض ایک رسمی دن نہیں، بلکہ یہ اس عزم کی تجدید ہے کہ پاکستان ہمیشہ کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ جب تک کشمیر کے عوام اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے، پاکستان ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا اور ان کی آواز دنیا کے ہر کونے تک پہنچائے گا۔ ایک دن آئے گا جب کشمیری عوام کو ان کا حق ملے گا اور وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں گے۔ پاکستان کا ہر شہری اس دن کے لیے پرعزم ہے ۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی کشمیری عوام کی اقوام متحدہ پاکستان کی کے لیے ا
پڑھیں:
مودی عالمی برادری سے بھی جھوٹ بول رہا ہے، بلاول بھٹو
نیویارک:پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ بات چیت کیلیے تیار ہیں، مودی عالمی برادری سے بھی جھوٹ بول رہا ہے۔
واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہش مند ہے اور اس کے لیے مسلسل اقدامات بھی کررہا ہے جبکہ بھارتی وزیراعظم نے دھمکی آمیز اور جارحانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کیلیے ہم بھارت کے ساتھ بات چیت کیلیے تیار ہیں۔
بلاول نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت ملوث ہے، بھارتی نیوی کا افسر کلبھوشن بلوچستان سے گرفتار ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور اُس کا پانی روکنے کا اقدام جارحیت ہے۔
سفارتی مشن کے سربراہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم اپنے عوام اور عالمی برادری سے جھوٹ بول رہا ہے جبکہ بھارتی میڈیا نے کشیدگی کے دوران مسلسل جھوٹ بولا۔
بلاول نے ایک بار پھر اعتراف کیا کہ ٹرمپ نے جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا اور اب عالمی برادری کو بھارت کو جارحیت سے دور کرنے کیلیے بھی کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ کوئی ایک فریق یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے شاہینوں نے 6 بھارتی طیارے گرائے جس کے اعتراف میں بھارت کو ایک ماہ کا وقت لگا جبکہ پاکستان کے کسی ایک طیارے کو نقصان نہیں پہنچا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے اور ہم نے اس کے لیے قربانیاں دیں ہیں۔
سفارتی مشن کے سربراہ نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت کرنے والے دوست ممالک کا ایک بار پھر شکریہ ادا کیا۔