44 ایوارڈز اور 500 کروڑ کی کمائی! باکس آفس پر تہلکہ مچانے والی انڈین فلم
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)بالی وڈ کی کئی فلمیں بے شمار ایوارڈز جیت چکی ہیں، لیکن 2018 میں ریلیز ہونے والی ’پدماوت‘ نے تاریخ رقم کر دی اور اس فلم نے 44 ایوارڈز اپنے نام کیے اور دنیا بھر میں 572 کروڑ روپے کا بزنس کیا۔سنجے لیلا بھنسالی کی ہدایتکاری میں بننے والی اس فلم میں دیپیکا پڈوکون، شاہد کپور اور رنویر سنگھ مرکزی کرداروں میں نظر آئے۔ فلم میں رنویر سنگھ نے مسلم حکمران علاؤ الدین خلجی کا کردار ادا کیا، جبکہ شاہد کپور مہاراول رتن سنگھ اور دیپیکا پڈوکون نے رانی پدماوتی کا کردار نبھایا۔فلم کی کہانی نے ناظرین کو جذباتی کر دیا کیونکہ اس میں ہیرو اور ہیروئن کا انجام المناک ہوتا ہے، جبکہ ولن زندہ رہتا ہے۔
فلم کی ریلیز کے بعد یہ شائقین میں بے حد مقبول ہوئی اور باکس آفس پر تہلکہ مچا دیا۔رنویر سنگھ کو ان کی شاندار اداکاری پر بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا، جبکہ سنجے لیلا بھنسالی نے بہترین میوزک کا نیشنل ایوارڈ جیتا۔ فلم کو IMDb پر 7.
کوئٹہ سے پنجاب اور خیبرپختونخوا کیلئے مسافر کوچ سروس معطل
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔