ریاستی درجے کی بحالی سے ہی حکومت موثر طریقے سے عوامی کام کر پائیگی، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ صوبہ جموں میں سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے، غیر معقول بجلی اور پانی کی فراہمی اور بے روزگاری کی سرگرمیوں مقامی آبادی کے تئیں بی جے پی کی بے حسی کی واضح مثالیں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ نو منتخب عوامی حکومت جموں و کشمیر میں نہ صرف تعمیر و ترقی کو فروغ دے گی بلکہ عوام کے درمیان اتحاد اور آپسی ہم آہنگی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل پارٹی نے جو منشور جاری کیا تھا، حکومت کی پوری کوشش ہوگی کہ تمام وعدوں کو پورا کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاستی درجے کی بحالی کے ساتھ ہی حکومت موثر طریقے سے عوامی راحت کے کام کر پائے گی۔ ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں میں پارٹی لیڈران، عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا نے جموں کے عوام کا صرف استحصال کیا اور اپنے حقیر سیاسی مفادات کے لئے مذہبی بنیادوں پر یہاں کے عوام سے ووٹ حاصل کئے اور تعمیر و ترقی کے لحاظ سے اس خطے کو یکسر نظرانداز کیا۔
انہوں نے کہا کہ دربار مو نہ صرف کشمیر اور جموں کے لوگوں میں آپسی ہم آہنگی کا باعث تھا بلکہ جموں کی معیشت کے لئے ریڈ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا لیکن 2021ء میں لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت انتظامیہ نے اسے روک دیا تھا، نو منتخبہ عوامی حکومت نے جزوی طور پر دربار مو کی بحال کردی ہے اور اُمید ہے کہ اگلے سال دربار ماضی کی طرح مکمل طور پر بحال ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر ایک متنوع ثقافت والا خطہ ہے اور دربار موو کا قیام تنوع میں اتحاد کو فروغ دینے کے لئے کیا گیا تھا۔ اس روایتی سالانہ اقدام کا بنیادی مقصد نہ صرف دو خطوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا تھا بلکہ تجارت اور سماجی تعلقات میں اضافہ کرنا بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ دربار کی بحالی بھاجپا کو راس نہیں آتی ہے کیونکہ یہ جماعت تقسیم در تقسیم میں یقین رکھتی ہے لیکن نیشنل کانفرنس حکومت خطوں اور عوام میں دوریاں ختم کرکے ہی دم لے لی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ صوبہ جموں میں سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے، غیر معقول بجلی اور پانی کی فراہمی، بے روزگاری، ٹول پلازے، جاب آﺅٹ سورسنگ اور کان کنی کی سرگرمیوں مقامی آبادی کے تئیں بی جے پی کی بے حسی کی واضح مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر پر 2014ء سے 2024ء تک بھاجپا نے براہ راست حکومت لیکن صرف لوگوں کو صرف زبانی جمع خرچ سے ہی بہلایا اور پھسلایا گیا اور عملی طور پر کوئی کام نہیں کیا گیا۔ بھاجپا نے خطہ پیرپنچال اور خطہ چناب کے لوگوں کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا اور جموں کی آبادی کا استحصال کیا۔ انہوں نے تمام خطوں تک تعمیر و ترقی کے ثمرات پہنچانے کے لئے امن و امان، اتحاد اور ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کے پی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کرپشن اور بے امنی سمیت دیگر مسائل پر سوالات اٹھا دیے۔
عید کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے قوم اور افواج پاکستان کو عید کی مبارک باد دی اور ساتھ ہی انہوں نے صوبائی حکومت، تحریک انصاف اور سابقہ حکومتی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے سرحدوں اور چیک پوسٹوں پر تعینات سپاہیوں کو عید کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شہدا کو بھی سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے 78 گھنٹوں میں دشمن کو سبق سکھایا۔ جو فوج بھارت کو 78 گھنٹوں میں ہرا سکتی ہے، اس کے لیے دہشتگرد کوئی چیلنج نہیں، صرف اجتماعی نقصان سے بچنے کے لیے احتیاط کی جا رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے وزیرستان میں ڈرون حملے پر اداروں کو مورد الزام ٹھہرانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بعد میں یہ الزامات غلط ثابت ہوئے۔ صوبائی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ اسی طرح اسپتالوں، گندم اور ٹی ایم ایز میں لوٹ مار کی گئی۔ مخصوص لابیوں سے ڈیل کے ذریعے بلوں کی منظوری ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صوبے میں کوئی میگا پراجیکٹ نہیں بتا سکتے، مگر کرپشن میں میگا ریکارڈ قائم کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ چشمہ لفٹ کینال اور ڈی آئی خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا جلد افتتاح ہوگا، اگرچہ صوبائی حکومت اس میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے اپوزیشن کو فنڈز نہ ملنے اور مخصوص نشستوں کے عدالتی فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ فیصلہ اپوزیشن کے حق میں آئے گا۔
عمران خان اور تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جرات کریں اسلام آباد میں مارچ کریں، خانہ بدوش کے پی ہاؤس میں چھپنے کے بجائے عوام کا سامنا کریں۔