فلپائن: ایوان نمائندگان میں نائب صدر کے مواخذے کی قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
منیلا(مانیٹر نگ ڈ یسک )فلپائن کے ایوان نمائندگان نے نائب صدر سارہ ڈوٹرٹے پر کرپشن کے الزامات کے بعد مواخذے کے حق میں ووٹ دے دیا۔بی بی سی نیوز کے مطابق ایوان نمائندگان کے 306 میں سے 215 ارکان نے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا، جو بل کی منظوری کے لیے درکار ایک تہائی حد سے کہیں زیادہ ہے۔سابق صدر روڈریگو ڈوٹرٹے کی بیٹی و نائب صدر سارہ ڈوٹرٹے پر الزام ہے کہ انہوں نے عوامی فنڈز میں کروڑوں ڈالر کا غلط استعمال کیا اور
صدر فرڈینینڈ ’بونگ بونگ‘ مارکوس جونیئر کو قتل کرنے کی دھمکی دی۔انہوں نے الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیاسی انتقام کا شکار ہیں۔اس حیران کن اقدام کو بڑے پیمانے پر مارکوس کے ساتھ ڈوٹرٹے کے تلخ جھگڑے میں اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس نے ملک کو مہینوں سے خطرے میں رکھا ہوا ہے۔اس بل کی سماعت اب 24 رکنی سینیٹ کرے گی، جس کا اجلاس مواخذے کی عدالت کے طور پر ہوگا۔جرم ثابت ہونے کی صورت میں سارہ ڈوٹرٹے کو عہدے سے ہٹا دیا جائے گا اور نااہل بھی قرار دیا جا سکتا ہے، اور وہ فلپائن کی تاریخ کی پہلے نائب صدر ہوں گی جن کا مواخذہ کیا جائے گا۔توقع ہے کہ وہ اس وقت تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گی جب تک کہ سینیٹ اپنا فیصلہ نہیں سنا دیتی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔