منیلا(مانیٹر نگ ڈ یسک )فلپائن کے ایوان نمائندگان نے نائب صدر سارہ ڈوٹرٹے پر کرپشن کے الزامات کے بعد مواخذے کے حق میں ووٹ دے دیا۔بی بی سی نیوز کے مطابق ایوان نمائندگان کے 306 میں سے 215 ارکان نے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا، جو بل کی منظوری کے لیے درکار ایک تہائی حد سے کہیں زیادہ ہے۔سابق صدر روڈریگو ڈوٹرٹے کی بیٹی و نائب صدر سارہ ڈوٹرٹے پر الزام ہے کہ انہوں نے عوامی فنڈز میں کروڑوں ڈالر کا غلط استعمال کیا اور
صدر فرڈینینڈ ’بونگ بونگ‘ مارکوس جونیئر کو قتل کرنے کی دھمکی دی۔انہوں نے الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیاسی انتقام کا شکار ہیں۔اس حیران کن اقدام کو بڑے پیمانے پر مارکوس کے ساتھ ڈوٹرٹے کے تلخ جھگڑے میں اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس نے ملک کو مہینوں سے خطرے میں رکھا ہوا ہے۔اس بل کی سماعت اب 24 رکنی سینیٹ کرے گی، جس کا اجلاس مواخذے کی عدالت کے طور پر ہوگا۔جرم ثابت ہونے کی صورت میں سارہ ڈوٹرٹے کو عہدے سے ہٹا دیا جائے گا اور نااہل بھی قرار دیا جا سکتا ہے، اور وہ فلپائن کی تاریخ کی پہلے نائب صدر ہوں گی جن کا مواخذہ کیا جائے گا۔توقع ہے کہ وہ اس وقت تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گی جب تک کہ سینیٹ اپنا فیصلہ نہیں سنا دیتی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

کیا پی ٹی آئی بکھر جائے گی ؟

تحریک انصاف پاکستان کی سیاست میں ایک ایسا نام ہے جو دو دہائیوں کی سیاسی جدو جہد ، ایک کرکٹ کے ہیرو کی طلسماتی قیادت ، تبدیلی اور سستے انصاف کے نعرے پر وجود میں آئی ۔تاہم 9 مئی 2023 ء کے واقعات اور ان کے بعد کے سیاسی حالات کے حوالے سے ریاستی ردعمل نے اس جماعت کی یکجہتی ،بقا اور سیاسی مستقبل پر متعدد سوالات کھڑے کر دیئے ۔تب سے اب تک واقفان سیاست کے اذہان میں ایک ہی سوال گونج رہا ہے کہ ’’کیا پی ٹی آئی بکھر پائے گی ؟‘‘
پی ٹی آئی کا نظریاتی اثاثہ اورسیاسی بیانیہ فقط بد عنوانی کی سیاست، اسٹیٹس کو ‘ کو ریزہ ریزہ کرنے اور ادارہ جاتی شفافیت کا قیام تھا ۔عمران خان کی شخصیت اس بیانیئے کا مرکز و محور تھی۔مگر جب ریاستی اداروں کا اس پر سے اعتماد اٹھ گیا اور مقتدرہ نے اس کی پیٹھ پر سے ہاتھ اٹھا لیااور اس پر قومی املاک پر حملوں کا الزام عائد ہوا تو وہی قوتیں جو اس کے سیاسی عروج میں ممد تھیں اس کے زوال کے اسباب کا پیش خیمہ بن گئیں ۔پاکستان میں نظریاتی جماعتیں شخصیات کے کرشماتی تاثر کی اسیر رہی ہیں ۔پی ٹی آئی کے حوالے سے یہ تاثر اور رجحان اور بھی زیادہ نمایاں رہا۔
عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی کا سیاسی وجود محض ایک ’’ برینڈ نیم‘‘ کے سوا کچھ نہ تھا۔9 مئی کے بعد پارٹی کے اندر تنظیمی ڈھانچے کے حوالے سے انحرافات پیدا ہو گئے ،قیادت کے اندر پھوٹ پڑگئی۔صف اول کے رہنما قید و بند کی صعوبتوں کا شکار ہوئے ،ان میں سے کئی سیاست سے کنارہ کش ہوگئے ،کچھ نے نئے سیاسی دھڑے بنا لئے (استحکام پاکستان پارٹی) وغیرہ اور بعض نے خاموشی اوڑھ لی‘پارٹی تنظیم کا شیرازہ بکھر گیا۔
آج 2024ء اور 2025 ء کی سیاسی صورت حال میں پی ٹی آئی کے لئے میڈیا کھلی سپورٹ سے عاجز ہے ،الیکشن کمیشن کا رویہ بھی جارحانہ ہے ان سب پر مستزاد پارٹی کی اندرونی سازشوں نے پارٹی کی بقا کو سوالیہ نشان بنایا ہوا ہے۔بانی پارٹی پر درجنوں مقدمات چل رہے ہیں جن میں سے متعددمیں سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔ وہ طویل عرصے سے پابند سلاسل ہیں ۔قانونی شکنجے نے پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں کو عملًا محدود رکھاہوا ہے اور اندیشہ یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو نااہل قرار دے دیا گیا ،یا ان پر سیاست سے مستقل دست برداری نافذ کر دی گئی تو پارٹی اپنی اصل روح سے محروم ہوجائے گی۔
اس حقیقت سے انحراف نہیں کیا جاسکتا کہ پی ٹی آئی آج بھی ایک بڑی عوامی حمایت کی حامل ہے ،خصوصاً نوجوانوں، مستورات ،شہری طبقات اور سوشل میڈیا صارفین میں بہت گہری جڑیں رکھتی ہے ۔2024-25 ء کے تمام سروے میں واشگاف الفاظ میں اس امر کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ ’’ عمران خان اب بھی مقبول ترین عوامی لیڈر کے طور پر پہچانے جاتے ہیں‘‘ ۔اور یہی عوامی طاقت ہی ہے جس نے پی ٹی آئی کو مکمل طور پر بکھر جانے سے بچایا ہوا ہے ۔
مستقبل کے متوقع امکانات کا جائزہ لیا جائے تو تین ہی صورتیں ہو سکتی ہیں ۔اول عدالتوں کے ذریعے بحالی کا راستہ ہموار ہوجائے ۔بانی پارٹی کسی سیاسی مفاہمت کے ذریعے باہر آئیں اور پارٹی کے شیرازے کو پھر سے سمیٹ لیں۔دوم ۔پارٹی متعدد دھڑوں میں تقسیم ہوجائے’’ نئی اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی ‘‘ نظریاتی گروپ ٹھہرے اورسوئم ۔یہ کہ پارٹی کو قانونی طور پر کا لعدم قرار دے دیا جائے(کسی امکانی صورت حال کے پیش نظر اور کارکن کسی اور پرچم تلے یک جا ہو جائیں) جس کا امکان کم ہے ۔9 مئی کے واقعے کے بعد تنظیمی اعتبار سے پی ٹی آئی منتشر ہوچکی ہے ۔فواد چوہدری، اسد عمر،علیم خان اورجہانگیر ترین تو راستے تبدیل کر چکے۔ان میں سے کچھ نے مصلحت اوڑھ لی ہے تو کوئی خود ساختہ جلاوطنی کے وبال سے دوچار ہے اور شاہ محمود قریشی جیسا معتدل مزاج سیاستدان اپنے پورے خاندان سمیت پارٹی قیادت کے ساتھ حکومت کے غیر اخلاقی ہتھکنڈوں کی زد میں ہے۔
ماضی پر نگاہ دوڑائیں تو 1971 ء کے بعد مسلم لیگ مشرقی پاکستان میں ریزہ ریزہ ہوکر دفن ہوگئی،اور پیپلز پارٹی 2008 ء کے بعد کئی ٹکڑوں میں بٹ گئی،ایسے میں پی ٹی آئی کا بکھرائو یا ریزگی خارج از امکان یا انہونی بات نہیں ہوگی۔قانونی دبائو کا عالم یہ ہے کہ پارٹی کو یکے بعد دیگرے بہت سارے مقدمات کا سامنا ہے ۔سائفر کیس،توشہ خانہ ،غیر قانونی نکاح اور ریاستی راز افشا کر نے جیسے الزامات نے نہ صرف کپتان کو بلکہ پوری پارٹی کی نقل وحرکت کو محدود اور دفاعی پوزیشن پر لا کھڑا کیا ہوا ہے۔
سیاسی موئرخ عارف وقار لکھتے ہیں ’’قانونی گرفت ،سیاسی طور پر موثر ہونے کا یہی مہذب راستہ ہے ،پاکستان میں طاقت کا کھیل عدالتوں کے پردے میں کھیلا جاتا رہا ہے‘‘۔ جون 2024 ء کے گیلپ سروے ،آئی آر آئی اور پلس کنسلٹنٹ کی رپورٹس گواہیاں دے رہی ہیں کہ ’’بانی پی ٹی آئی کانام عوامی حافظے سے مٹانا آسان نہیں ہے‘‘۔روایتی میڈیا کا بلیک آئوٹ سوشل میڈیا نے بے اثر کردیا ہے اور ورچوئل مزاحمت نے اس امرپر مہر تصدیق کردی ہے کہ نسل نو کا پلیٹ فارم پارٹی کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔نامور امریکی دانشور اور سیاسی تجزیہ نگار نوم چومسکی کا قول ہے کہ ’’ جب طاقتور میڈیا چپ سادھ لے تو عوام سوشل میڈیا کو ابلاغ کا ذریعہ بناتے ہیں ‘‘۔سیاسی مفاہمت کا راستہ عمران کے ریلیف کا آخری راستہ ہے جس سے اس کی تحریک پھر سے زور پکڑ سکتی ہے ،بحال ہوسکتی ہے ۔
بصورت دیگر پارٹی اسٹیبلشمنٹ دوست ،وفادار اور نظریاتی دھڑوں میں تقسیم ہو جائے گی۔بہر حال اگر بانی پی ٹی آئی کو سیاست سے مستقل الگ کردیا جاتا ہے ،تب بھی وہ ایک نئی سیاسی قوت کے علامتی مرکز بن سکتے ہیں مطلب یہ کہ پی ٹی آئی بکھر سکتی ہے مگر بانی کے اثر سے جدا نہیں ہو سکتی ،پارٹی کانام ، تنظیم اور عہدے سب کے سب وقتی ہوسکتے ہیں مگر ’’جذباتی بیانیہ‘‘ جو عام پاکستانی کے دل و دماغ میں پیوست ہوچکا ہے اس کا زائل

متعلقہ مضامین

  • سیز فائر قائم، خطرہ ہر وقت، الرٹ رہنا ہے: نائب وزیراعظم
  • شاداب خان کی ’کندھے‘ کی سرجری ،کرکٹر اب کہاں اورکس حال میں ہیں؟
  • کیا پی ٹی آئی بکھر جائے گی ؟
  • پاکستان کو چین سے ہماری براہ راست معلومات مل رہی تھیں، بھارتی نائب آرمی چیف
  • جماعت اسلامی ضلع گڈاپ کے تحت تربیت گاہ کارکنان کل ہوگی
  • بھارتی فوج کے نائب سربراہ کا پاکستان کی عسکری برتری کا اعتراف
  • پسماندہ علاقوں میں تعلیمی انقلاب، 19 ارب روپے کے دانش سکول منصوبے منظور
  • ٹرمپ کا ٹیکس بل کانگریس سے منظور، امریکی مالیاتی پالیسی میں بڑی تبدیلی
  • سکھر ،میونسپل افسران کی نااہلی،جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگ گئے
  • کورم کا مسئلہ کیوں نہیں ہوگا؟