ڈھاکا: مشتعل مظاہرین نے مفرور وزیراعظم حسینہ واجد کا آبائی گھر گرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق شیخ حسینہ واجد کے سوشل میڈیا پر حامیوں سے خطاب کے اعلان پر احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے دھمکی دی تھی کہ اگر شیخ حسینہ نے تقریر کی تو ان کے خاندانی گھر کی عمارت کو گرا دیں گے۔
خبر ایجنسی کے مطابق شیخ حسینہ واجد کی تقریر شروع ہوتے ہی مظاہرین نے ڈھاکا میں شیخ حسینہ کے آبائی گھر پر دھاوا بول دیا، مشتعل مظاہرین نے پہلے مفرور سابق وزیراعظم کے آبائی گھر کو آگ لگائی، پھر کرین سےگھر گرا دیا گیا۔
بنگلہ دیش کی تاریخ کو بلڈوزر سے نہیں مٹا پاوگے، یاد رکھو تاریخ بدلہ لیتی ہے، شیخ حسینہ واجدبنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ڈھاکا میں اپنے والد شیخ مجیب الرحمان کی رہائش گاہ کو سینکڑوں مظاہرین کی طرف سے آگ لگانے پر شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ڈھانچے کو تباہ کیا جا سکتا ہے لیکن تاریخ کو تباہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں ان کے خلاف شروع کی گئی تحریک دراصل انہیں قتل کرنے کے لیے ہے۔
فیس بک لائیو کے ذریعے پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے شیخ حسینہ نے کہا کہ میں بنگلہ دیش کے لوگوں سے انصاف چاہتی ہوں۔ کیا میں نے اپنے ملک کے لیے کچھ نہیں کیا؟ پھر اتنی توہین کیوں؟ میری بہن اور میں جو واحد یاد سے جڑے ہوئے ہیں وہ مٹ جانے کی ہے؟ ایک ڈھانچہ تباہ ہو سکتا ہے لیکن تاریخ کو مٹایا نہیں جا سکتا۔اس دوران انہوں نے خبردار کیا کہ وہ یہ بھی یاد رکھیں کہ تاریخ اپنا بدلہ لیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں اب بھی اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ قومی پرچم، آئین اور لاکھوں شہدا کی جانوں کی قیمت پر حاصل کی گئی آزادی کو بلڈوز کرکے تباہ کردیں۔ وہ گھر گرا سکتے ہیں، لیکن تاریخ نہیں۔ انہیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ تاریخ اپنا بدلہ لیتی ہے۔ تاریخ کو بلڈوزر سے نہیں مٹایا جا سکتا۔
عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس بھارت سے کئی بار شیخ حسینہ واجد کی واپسی کا مطالبہ کر چکے ہیںیاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد اگست 2024 ملک میں ہونے والے پر تشدد احتجاج کے بعد ملک سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں، بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس بھارت سے کئی بار شیخ حسینہ واجد کی واپسی کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے احتجاج کرنے والے مظاہرین پر تشدد کرنے پر گزشتہ ماہ شیخ حسینہ واجد اور ان کے 96 دیگر ساتھیوں کے پاسپورٹ بھی منسوخ کر دیے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلا دیش بھارت حسینہ واجد ڈھاکا فیس بک لائیو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلا دیش بھارت حسینہ واجد ڈھاکا فیس بک لائیو شیخ حسینہ واجد مظاہرین نے بنگلہ دیش تاریخ کو جا سکتا دیش کی
پڑھیں:
تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تنزانیہ میں عام انتخابات کے نتائج نے ملک کو شدید سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے، جہاں اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر سمیعہ صولوہو حسن نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے مرکزی رہنماؤں کو قید میں ڈال دیا گیا یا انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روک دیا گیا، جس کے باعث نتائج مشکوک بن گئے ہیں۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے نتائج کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا ہے اور دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جہاں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق پولیس اور فوج کی فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
مظاہرین نے کئی علاقوں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں، گاڑیوں کو آگ لگائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور فائرنگ کا استعمال کیا۔ دوسری جانب حکومت نے دارالحکومت سمیت ادیگر حساس شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں جب کہ فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو عوام کے خلاف غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اب تک کم از کم 100 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔