پرنس کریم آغا خان کا انتقال، آج عام تعطیل کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کے انتقال کے بعد گلگت بلتستان حکومت نے صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا۔گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹی فکیشن کے مطابق آج 6 فروری کو صوبے بھرمیں عام تعطیل ہوگی، جس میں تمام سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے، اور کاروباری مراکز بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔دوسری جانب سوگ کے دوران صوبے کی تمام سرکاری عمارتوں پر تین روز تک قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔واضح رہے کہ پرنس کریم آغا خان چہارم کا پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں گزشتہ روز انتقال ہوگیا تھا، جنہوں نے 1957 میں اپنے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان کی وفات کے بعد اسماعیلی مسلمانوں کی قیادت سنبھالی تھی۔گلگت بلتستان میں اسماعیلی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد آباد ہے، علاقے میں پرنس کریم آغا خان نے تعلیم اور صحت سمیت دیگر شعبوں میں بہت سے فلاحی کام بھی کیے ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں ان کے لیے احترام موجود ہے۔واضح رہے کہ اسماعیلی فرقے کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کے انتقال کے بعد ان کے فرزند پرنس رحیم الحسینی (پرنس رحیم آغا خان) کو جانشین نامزد کردیا گیا ہے۔اعلامیہ کے مطابق پرنس کریم آغا خان نے اپنی وصیت میں اپنے بیٹے پرنس رحیم آغا خان کو آئندہ امام نامزد کیا تھا، پرنس رحیم الحسینی کو ان کے والد مرحوم کی وصیت کے مطابق جانشین نامزد کیا گیا ہے۔اس بات کا اعلان پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں امام کے اہل خانہ اور سینیئر جماعتی رہنماؤں کی موجودگی میں کیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔