قومی اسکواڈ میں تبدیلی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کیلیے پاکستان کے اسکواڈ میں مڈل آرڈر بیٹر طیب طاہر کی جگہ سفیان مقیم کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اسپنر کو فٹنس ٹیسٹ کیلیے طلب کر لیا۔ چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ میں صرف ایک فرنٹ لائن اسپنر شامل کرنے پر سلیکشن کمیٹی کو تنقید کا سامنا ہے۔ذرائع کے مطابق 11 فروری تک اسکواڈ میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔31 جنوری 2025 کو چیمپئنز ٹرافی کیلیے پاکستان کے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا گیا، قومی ٹیم کی قیادت محمد رضوان کریں گے جبکہ فخر زمان، خوشدل شاہ، سعود شکیل اور فہیم اشرف کی ٹیم میں واپسی ہوئی۔اسکواڈ میں نائب کپتان سلمان علی آغا، بابر اعظم، کامران غلام، طیب طاہر شامل ہیں۔ عثمان خان، اسپنر ابرار احمد، حارث رؤف، محمد حسنین، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا کے خلاف سہ فریقی ون ڈے سیریز میں بھی یہی ٹیم کھیلے گی۔سلیکٹر اسد شفیق کا کہنا تھا کہ فخر زمان کے اوپننگ پارٹنر بابر اعظم یا سعود شکیل ہو سکتے ہیں، ہوم کنڈیشنز میں عمدہ کارکردگی کے حامل کرکٹرز کا سلیکشن کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ اندازہ ہے صائم ایوب کیلیے چیمپئنز ٹرافی نہ کھیلنا کتنا تکلیف دہ ہے، ہم جلد بازی میں کوئی بھی فیصلہ نہیں کرنا چاہتے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ میں
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
اسلام آباد:ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ امداد سماجی تحفظ کے مختلف پروگراموں میں استعمال کی جائے گی۔ اے ڈی بی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق امدادی رقم سے 93 لاکھ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کے لیے مشروط نقد رقوم فراہم کی جائیں گی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس امداد کا مقصد بہتر غذائیت تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ اس اقدام سے خاص طور پر آفت زدہ علاقوں میں رہنے والی خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کو فائدہ پہنچے گا۔
علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔
یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وسطی اور مغربی ایشیا کے ممالک کو ترقیاتی تفریق اور سماجی بہبود کے شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان، کرغزستان اور پاکستان جیسے ممالک میں غربت کی شرح اب بھی بلند ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔