اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے جیل سے کسی شخصیت کو کوئی خط تحریر نہیں کیا۔تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے انکشاف کیاکہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے جیل سے کوئی خط کسی شخصیت کو تحریر نہیں کیا، کوئی بھی زیرحراست ملزم یا مجرم جیل سے کوئی خط تحریر کرے گا تو اس کی جانچ پڑتال جیل انتظامیہ اور سپرنٹنڈنٹ کرتا ہے اس طرح شخص مذکور نے فوج کے سربراہ یا ملک کے چیف جسٹس کو جیل سے کوئی خط ارسال نہیں کیا۔

انہوں نے کہاکہ کسی بھی زیرحراست شخص کو کوئی خط لکھنا ہو تو وہ قلم کاغذ جیل کی انتظامیہ سے حاصل کرے گا پھر اس خط کو جیل سپرنٹنڈنٹ کو سونپے گا جو جیل رولز کی دفعہ 565 کے تحت اسے پڑھ کر یقینی بناکر اس میں انتشار پسندی، دہشتگردی، امن عامہ اور کسی کو گزند پہنچانے کا پیغام نہیں ہے تو وہ اسے خط مکتوب الیہ کو ارسال کرنے کی اجازت دے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ سزیافتہ ملزم/مجرم کو ہفتے میں دو ملاقاتوں کی اجازت ہوتی ہے اور اگر کوئی ملزم/مجرم ہفتے میں ایک خط سپرد قلم کرے گا تو پھر ملاقات کی ایک اجازت باقی رہ جاتی ہے، عمران خان کو ہفتے میں تین تین ملاقاتیں کرادی جاتی ہیں اس طرح اگر جیل کے باہر سے کئی ملزم/مجرم کیلئے خط آتا ہے تو اس کی جانچ پڑتال کرنا اور اس میں دیے گئے پیغام کو سنسر کرنا بھی سپرنٹنڈنٹ جیل کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ عمران کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے بارے میں دعویٰ کرنا کہ انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے سراسر بے بنیاد اور لغو ہے ،کسی بھی ملزم/مجرم کو جیل کی قید تنہائی میں رکھنے کا حکم مجاز عدالت دے سکتی ہے، ازروئے قانون یہ حکم عدالت کی طرف سے اپنے ملزموں کے بارے میں جاری کیا جاتا ہے جو وعدہ معاف بن جاتے ہیں اور انہیں دوسرے ملزموں کے اثر و نفوذ سے محفوظ رکھنے کیلئے ایسا حکم دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو نہ صرف وہ سہولتیں حاصل ہیں جو کسی بھی سزا یافتہ ملزمہ/مجرمہ کو سزا وار ہیں بلکہ اس سے ماوریٰ بھی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں، قید تنہائی کا واویلا انتہائی غیرذمہ دارانہ اور سراسر جھوٹ ہے، عمران اور ان کی اہلیہ بسا اوقات ہفتے میں تین مرتبہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہوتے ہیں جہاں اگر 1103ان کیلئے موجود ہوتے ہیں جن سے ملزم/مجرم بات کرسکتے ہیں لیکن یہ ممکن نہیں کہ وہ انہیں کوئی خط دے سکیں یا وصول کرسکیں۔

انہوں نے بتایا کہ جیل میں سہولتوں کے حوالے سے عمران خان کے ساتھ بھی فراخدلانہ سلوک کیا جاتا ہے اس کے باوجود دو تین مرتبہ انہوں نے تنہائی میں رکھے جانے اور سہولتوں کے بارے میں شکایت کی تو فاضل جج نے خود جیل کے اندر جاکر انہیں ملنے والی آسائشات اور سہولتوں کا معائنہ کیا پھر انہیں اطمینان بخش قرار دیا۔جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہاکہ عمران خان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے پیغام رسانی کرنا بھی ناقابل فہم ہے، جیل میں رہ کر اسے استعمال کرنا ممکن نہیں ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نہیں کیا انہوں نے ہفتے میں کوئی خط جیل کے جیل سے

پڑھیں:

3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔

پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔

بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان
  • اڈیالہ جیل میں این سی سی آئی اے کی عمران خان سے تفتیش ، بانی نے سوشل میڈیا اکاونٹس چلانے والے شخص کی شناخت بتانے سے صاف انکار ، مریم نواز خان کا دعویٰ
  • عمران خان کا ایف آئی اے کوایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 
  • علی امین کی آج پھر عمران خان سے ملاقات کےلیے اڈیالہ جیل آمد متوقع، سیکیورٹی اسٹاف اڈیالہ پہنچ گیا
  • سپریم کورٹ: تہرے قتل کے مجرم اورنگزیب کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
  • دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن