Daily Ausaf:
2025-11-03@14:26:45 GMT

گستاخوں کے بے لگام سہولت کار!

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث زیر حراست گستاخوں کو تحفظ دینے کی کوششوں کے خلاف معاشرے کے تمام مکاتب فکر میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث گستاخوں کے خلاف جو جنگ آئینی و قانونی طور پر بڑی خاموشی سے عدالتوں میں لڑی جارہی تھی،اس لڑائی کو ان گستاخوں کے سہولت کار،بعض قادیانی نواز اینکرز اور اینکرنیاں اب چوکوں اور چوراہوں پر لاکر وطن عزیز پاکستان کو انتشار کا شکار کرنا چاہتی ہیں۔ لیکن یہ فتنہ پرور مٹھی بھر گروہ یاد رکھے کہ پاک سر زمین کو مقدس شخصیات بالخصوص حضور ﷺکے خلاف استعمال کرنے والے شیطانوں سے ہر قیمت پر قانونی طریقے سے پاک کیا جائے گا، قبل اس کے کہ کوئی انتشار جنم لے،ارباب اقتدار و ارباب اختیار کو چاہیے کہ وہ مقدس ہستیوں کے گستاخوں کے سہولت کاروں کو لگام ڈالیں۔گزشتہ روز تحفظ ختم نبوت فورم کے زیر اہتمام سوشل میڈیا پر بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف لاہور پریس کلب میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔جس میں صدر تحفظ ختم نبوت فورم شیخ محمد نواز ایڈوکیٹ،صدر تحفظ ختم نبوت وکلا فورم یاسر منہاس ایڈوکیٹ،انفارمیشن سیکرٹری ملی مسلم لیگ عبدالرحمان نقوی،صدر ختم نبوت لائر فورم غلام مصطفی چوہدری اور دیگر نے شرکت کی۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے سوشل میڈیا پر بلاسفیمی بزنس کے حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہوں اور جھوٹے پروپیگنڈوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توہین مذہب جیسے حساس موضوعات کو سوشل میڈیا اور نیشنل میڈیا پر ذاتی مفادات یا سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا وطن عزیز میں انتشار پیدا کرنے اور پاکستان میں بسنے والے مذاہب کے پیروکاروں کے مذہبی جذبات کو بڑھکانے کی سازش ہے۔جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ توہین رسالت ﷺ کی بدترین گستاخی کرنے والے ملزمان کو جھوٹے پروپیگنڈے کے تحت بے گناہ قرار دینا آئین اور قانون کی پامالی ہے جس سے لاقانونیت جنم لیتی ہے۔
سوشل میڈیا پر توہین مذہب کے مقدمات میں ملک کے مختلف علاقوں، شہروں میں بسنے والے مسلمان درخواست گزاروں کو ہراساں کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق سائبر سپیس پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے والے 100,139 سے زائد ویب سائیٹس بند کی جا چکی ہیں جبکہ ایف آئی اے حکام کے مطابق لاکھوں کی تعداد میں فیک اکائونٹس 2022 ء کے نومبر تک سائبر سوشل سپیس پر اس سازش میں ملوث پائے گئے تھے جو انتہائی تیز رفتاری سے بڑھ رہے ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کی جانب سے اس وبائو کو روکنے کے لیے اینٹی بلاسفیمی یونٹ (ABU) تشکیل دیا گیا ہے جسے بعد ازاں اینٹی بلاسفیمی سیل (ABC) میں تبدیل کر دیا گیا۔ جس نے وطن عزیز میں اس گھنائونے فعل میں ملوث افراد کو گرفتارکرنے کی کوشش جاری ہیں۔ اس گستاخی کی نوعیت اتنی متشددہے کہ اگر اس کا اظہار عوام میں کیا جاتا تو اس کا نتیجہ ایک خوفناک حادثے کی صورت میں سامنے آتا۔ مذہبی قیادت نے انتہائی سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس گھنائونے عمل سے عوام الناس کو دور رکھا، مگر بد قسمتی سے غیر ملکی این جی اوزکے ٹکڑوں پر پلنے والے چند شر پسند عناصر نے ملک کا امن تباہ کرنے کی غرض سے جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے سوشل میڈیا اور نیشنل میڈیا پر انتشار کی فضا قائم کرنے میں مصروف ہیں اس شیطانی گروہ کو روکنے کے لئے اور نوجوانوں کو بچانے کے لئے سول سوسائٹی اور مذہبی رہنمائوں نے آئینی و قانونی راستہ اختیار کیا۔ 2019ء سے لاہور ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک متعدد درخواستیں دائر کی گئیں ہیں، جن میں معزز عدلیہ نے پی ٹی اے، ایف آئی اے اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ مواد روکنے کے لئے احکامات صادر فرمائے۔ پی ٹی اے نے اس مواد کی روک تھام کے لئے عوام الناس میں آگاہی مہم بھی چلائی مگر اس کے باوجود جو بدبخت اس گھنائونے فعل میں ملوث رہے اور ملوث ہیں، ان کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئے اور تقریبا ً400کے قریب گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے والا گروہ اپنے آپ کو شیطان کے پیروکار (Illuminati) سے منسلک کرتاہے۔ اس گروہ کی طرف سے گستاخیوں میں ناصرف اسلام، اور دیگر مذاہب کے مقدسات کی توہین کی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے پرچم کی بھی بدترین توہین کی جاتی ہے۔
اللہ رب العزت کی ذات مبارک، رسول اللہ ﷺ، امہات المومنینؓ، صحابہ کرامؓ اور قرآن پاک کی ایسی شرمناک اور گھنائونے طریقے سے توہین کی جا رہی ہے کہ اس کو بیان کرنا نہ صرف شرم وحیاء کےتقاضوں کے منافی ہے ، بلکہ اس کے اظہار کی جرات بھی توہین کے زمرے میں آسکتی ہے ۔ انتشاری مافیا اسی بات کو پروپیگنڈے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، توہین کی اس مہم پرایف آئی اے کی فارنزک رپورٹ ہزاروں صفحات پر مشتمل دیکھی جا سکتی ہیں، انتشاری گروہ کی طرف سے یہ الزام بھی لگایا جارہا ہے کہ ملزمان سے توہین مذہب پر مبنی مواد خود شیئر کرکے دھوکے سے واپس منگوایا جاتا ہے اور پھر ایف آئی اے کارروائی کردیتی ہے، ہم اس الزام کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس انتشاری گروہ سے سوال کرتے ہیں کہ جو ڈی این اے رپورٹس کراچی اور پنجاب کی لیبارٹریز سے حاصل کی گئی ہیں ان کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے۔ اس گھنائونے فعل کو سرانجام دینے والوں کی سہولت کاری کرنے والا مٹھی بھر گروہ ملک میں انتشار اور فتنہ پیدا کرنے کے لئے سوشل میڈیا و نیشنل میڈیا پر ہر روز جھوٹا پروپیگنڈہ کرتا ہے جس کے بارے میں وزیر اعظم اور دیگر اداروں کو آگاہ کیا گیا۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جھوٹ پر مبنی رپورٹ جاری کرنے والے ادارے نیشنل ہیومن رائٹس کیمشن اور اسپیشل برانچ کے ان آفیسران کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہ کی گئی، جس پر تحفظ ختم نبوت فورم اور تحفظ ناموس رسالت و قرآن کمیٹی لاہور ہائی کورٹ بار کے انفارمیشن سیکرٹری کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں اسپیشل برانچ، ملزمان کے وکیل اپنے لگائے گئے الزامات کی بابت کسی بھی قسم کا کوئی شواہد پیش کرنے سے قاصر رہے اور اس حساس موضوع پر اپنی جاری کردہ رپورٹ کو محض ایک انفارمیشن رپورٹ کہہ کر چلتے بنے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم اور دیگر متعلقہ اداروں کی رپورٹس میں واضح طور پر ان رپورٹس میں لگائے گئے الزامات کی تردید کی گئی مگر اس کے باوجود سوشل میڈیا اور نیشنل میڈیا پر بیٹھے چند شرپسند عناصر اس جھوٹے پروپیگنڈہ کو ملک میں پھیلا کر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیںپیمرا اس گھنائونے فعل کو سرانجام دینے والے مٹھی بھر افراد کے خلاف فوری کارروائی کرے۔ جھوٹے پروپیگنڈہ کا ایک مقصد زیر سماعت کیسوں پر اثر انداز ہونا ہے ، ان کی ہر سازش کو آئین اور قانون کی طاقت سے کچلا جائے گا۔ زیر سماعت کیسوں پر کسی بھی قسم کا کوئی کمیشن منظور نہ کیا جائے گا۔ ملزمان کے پاس اگر کوئی ایسے شواہد ہیں تو ان کو ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کا تمام حق محفوظ ہے۔ اگر اس کے باوجود ان کا کوئی غیر آئینی،غیر قانونی مطالبہ پورہ کرنے کی کسی کی خواہش ہے تو ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے ججز صاحبان پر مشتمل تین رکنی بینچ تشکیل دیا جائے، جو ان کیسوں کی سماعت کرے اور ملزمان ثابت ہونے والوں کو فوراً قانون کے مطابق لٹکایا جائے۔ ہم مشیر قانون و انصاف بیرسٹر دانیال ملک کے اس بیان کی مذمت کرتے ہیں کہ کوئی گینگ جھوٹے مقدمات درج کروا کر نوجوانوں کو پھنساتا ہے، بغیر حقائق کے نیشنل میڈیا پر ایسے بیانات ملک میں افرا تفری اور فساد پیدا کرنے کے مترداف ہے۔انہوں نے اس حوالے سے 15 فروری کو تحفظ ناموس رسالت وتحفظ قرآن سیمینار بھی لاہور ہائیکورٹ بار میں منعقد کرنے کا اعلان بھی کیا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: گستاخانہ مواد کی اس گھنائونے فعل نیشنل میڈیا پر سوشل میڈیا پر تحفظ ختم نبوت گستاخوں کے ایف آئی اے کرنے والے پیدا کرنے توہین کی میں ملوث کرتے ہیں اور دیگر کرنے کی کے خلاف کے لئے کی گئی

پڑھیں:

’اداکار کریں تو فن، ہم کریں تو جہنمی‘، زاہد احمد کے بیان پر کانٹینٹ کریئٹرز کا شدید ردِعمل

اداکار زاہد احمد کے سوشل میڈیا اور کانٹینٹ کریئیٹرز سے متعلق سخت ریمارکس نے نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے، جس پر معروف ٹک ٹاکرز اور انفلوئنسرز نے شدید ردعمل دیا ہے۔

حال ہی میں اداکار زاہد احمد نے ایک پوڈکاسٹ میں سوشل میڈیا اور کانٹینٹ کریئیٹرز پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ سوشل میڈیا کو نفرت اور حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

ان کے بقول یہ انسانوں کی سب سے خطرناک اور شیطانی ایجاد ہے اور جو لوگ اس پر مواد تخلیق کر رہے ہیں وہ جہنم میں جائیں گے، سوشل میڈیا انسانیت کی حقیقی فطرت کے بالکل برعکس ہے اور خاص طور پر مسلمانوں کے طرزِ زندگی کے منافی ہے۔

ان کے سوشل میڈیا اور مواد تخلیق کرنے والوں کے حوالے سے دیے گئے یہ بیانات سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں اور ان پر کنٹینٹ کریئیٹرز کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

ٹک ٹاکر علشبہ انجم نے زاہد احمد کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے اداکار کی کچھ اداکاراؤں کے ساتھ تصاویر شیئر کیں اور لکھا کہ اسلام کی بات کسی اور کی بیوی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کی جا رہی ہے، اسٹیج پر رقص اور انٹرویو میں دین۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ کانٹینٹ کریئیٹرز کو جہنمی کہہ رہے ہیں وہ خود اداکاراؤں کے ساتھ گلے مل رہے ہیں، اسٹیج پر رقص کر رہے ہیں اور اپنی نئی ناک کی سرجری کا فخر کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا انفلوئنسر عدنان ظفر المعروف ’کین ڈول‘ نے بھی زاہد احمد کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اداکار اپنے گنج پن کو چھپانے کے لیے مصنوعی بال لگائیں تو وہ خوبصورتی میں اضافہ کہلاتا ہے، جب کہ جب انفلوئنسرز یا مواد تخلیق کرنے والے ایسا کریں تو وہ جعلی کہلاتے ہیں، اداکار اپنی ناک کی سرجری کروالیں تو وہ بہتری ہے مگر جب ہم کرواتے ہیں تو وہ پلاسٹک کہلاتی ہے، اداکار اگر اسٹیج پر کسی بھی قسم کا رقص کریں تو وہ کارکردگی اور فن کہلاتی ہے، لیکن اگر وہی ہم کریں تو ہمیں توہین آمیز القاب دیے جاتے ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Pakistani.Celebrities ???????? (@pakistani.celebrities)

ان کے مطابق اداکار غیر محرم لڑکیوں کے ساتھ ڈرامے کریں، مختلف کردار ادا کریں اور حتیٰ کہ عورت کا روپ بھی اختیار کریں تو وہ فن ہے، جب کہ جب مواد تخلیق کرنے والے ایسا کریں تو انہیں دوزخی کہا جاتا ہے۔

کین ڈول نے استفسار کیا کہ آیا انڈسٹری کے اندر کوئی نیا مذہب دریافت ہو گیا ہے یا کچھ نیا آ گیا ہے۔

کاننٹینٹ کریئیٹر زرناب فاطمہ نے بھی اس بیان پر انسٹاگرام اسٹوری میں لکھا کہ وہ عام طور پر کسی کی ذاتی رائے پر بات کرنے کے حق میں نہیں لیکن سوال یہ ہے کہ جو کچھ اداکار کر رہے ہیں کیا وہ اسلام کے مطابق ہے؟ کیا وہ لوگوں کو دین کی صحیح تعلیم دے رہے ہیں؟

ان کے مطابق خود کو دوسروں سے بہتر سمجھنا ایک بیماری ہے اور یہی اوصاف انہیں لاحق ہیں، انسان کو خود پر اتنا قابو ہونا چاہیے کہ اسے معلوم ہو کہ وہ دوسروں کے بارے میں کیا کہہ رہا ہے۔

ٹک ٹاکر کنول آفتاب نے بھی انسٹاگرام اسٹوری پر زاہد احمد کے پوڈکاسٹ کا کلپ شیئر کرتے ہوئے ایسے لوگوں پر تنقید کی جو خود اپنے اعمال پر نظر نہیں ڈالتے اور دوسروں پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔

اداکار اور کنٹینٹ کریئیٹر خاقان شاہنواز نے بھی زاہد احمد کے بيان پر ردعمل دیتے ہوئے انسٹاگرام پر ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے کہا کہ زاہد احمد نے کچھ حد تک ٹھیک کہا ہے کہ خدا انہیں پسند نہیں کرتا جو بہت زیادہ نمائش کرتے ہیں، یعنی وہ لوگ جو خود کو حد سے زیادہ ظاہر کرتے ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Khaqan Shahnawaz (@khaqanshahnawaz)

تاہم ان کا مؤقف تھا کہ خدا کے فیصلے کے بغیر یہ طے کرنا کہ کون جہنم میں جائے گا اور کون جنت میں درست نہیں، کیونکہ اس کا فیصلہ صرف خدا ہی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ بہتر یہ ہوتا کہ زاہد احمد اپنی بات کی مکمل وضاحت کرتے، یعنی یہ بتاتے کہ خدا خودنمائی یا نمائش کو کیوں پسند نہیں کرتا اور اس کے کیا نقصانات ہیں، نہ کہ عمومی الزام لگا دیا جائے کہ سارے کنٹینٹ کریئیٹرز جہنمی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گاڑی کے شیشوں پر منٹوں میں حیران کن فن پارے، پیٹرول پمپ پر کام کرنے والا نوجوان آرٹسٹ سوشل میڈیا پر وائرل
  • ’اداکار کریں تو فن، ہم کریں تو جہنمی‘، زاہد احمد کے بیان پر کانٹینٹ کریئٹرز کا شدید ردِعمل
  • جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس؛ جسٹس انعام امین کی سماعت سے معذرت
  • پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ خولہ چوہدری جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
  • اداکار زاہد احمد نے سوشل میڈیا کو شیطان کا کام قرار دے دیا
  • پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کی رکن کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
  • زاہد احمد نے سوشل میڈیا کو شیطان کا کام قرار دے دیا
  • ہانیہ عامر کی عاصم اظہر کی سالگرہ میں شرکت
  • سوشل میڈیا پر وائرل سعودی اسکائی اسٹیڈیم کا راز کھل گیا
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ