ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان پر دنیا بھر سے شدید ردعمل کے بعد امریکا کی وضاحت سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان پر دنیا بھر سے شدید ردعمل کے بعد امریکا کی وضاحت سامنے آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 6 February, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان پر دنیا بھر سے آنے والے شدید ردعمل کے بعد امریکا کی وضاحت سامنے آگئی۔ امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے غزہ کی تعمیر نو کی ذمہ داری لینے کی پیش کش کی ہے،جب غزہ کی تعمیر نو ہو رہی ہوگی تو وہاں کے لوگوں کو کہیں اور جا کر رہنے کی ضرورت پیش آئیگی۔انہوں نے کہا کہ غزہ پر ٹرمپ کی گئی پیشکش کی تفصیلات پر ابھی کام ہونا ہے، صدر ٹرمپ کی پیش کش منفرد ہے اس پر سوچنا چاہیے۔
صدر کی پیشکش کوئی دشمن اقدام نہیں ہے۔دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاس نے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہاکہ صدر ٹرمپ کا غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں، ٹرمپ فلسطینیوں کی عارضی منتقلی چاہتے ہیں۔ترجمان وائٹ ہاس کے مطابق صدر خطے میں استحکام کے لیے غزہ کی تعمیر نو میں امریکا کی شمولیت ضروری سمجھتیہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ غزہ میں امریکی فوجی تعینات کیے جائیں گے اور نہ ہی اس کا مطلب ہے کہ امریکی ٹیکس دہندگان اس منصوبے کی مالی معاونت کریں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان کیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کرلے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے، جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصور فلسطینی علاقے غزہ پر قبضے کے بیان کی مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ، چین، روس اور یورپی ممالک سمیت دنیا بھر سے مذمت سامنے آئی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: غزہ پر قبضے کے دنیا بھر سے امریکا کی
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔