کم قیمت گرین سیمنٹ، تعمیراتی صنعت کیلئے خوش آئند ہے، ڈاکٹر خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ہم سب کو متاثر کررہی ہے، جو ہوسکا وہ ماحول کی بہتری کے لیے کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ این ای ڈی میں دو روزہ گلوبل گرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اپنے مختصر خطاب میں اس کم قیمت "گرین تعمیراتی سیمنٹ (ایل سی تھری)" کو ماحول دوست قرار دیا جب کہ اس کے کم قیمت ہونے کو تعمیراتی صنعت کےلیے خوش آئند بھی قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی آئندہ نسلوں کے لیے جو ہوسکا وہ کریں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ تعمیراتی بہتری پاکستان کی بہتری ہے، انڈسٹری، اکیڈمیا، حکومت سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
سوئٹزرلینڈ سے آئے کلید اسپیکرز ڈاکٹر کیرن اور ماہر تعمیراتی صنعت لارینٹ ڈومینک نے گرین سیمنٹ کی افادیت پر زُور دیا۔ انسٹیٹیوٹ آف انجینئرز پاکستان کے چیئرمین انجینئر سہیل بشیر، پرووائس چانسلر ڈاکٹر محمد طفیل، ڈین ڈاکٹر نعمان احمد، ڈاکٹر عبدالجبار سانگی اور کانفرنس سیکریٹری ڈاکٹر طارق جمیل نے بھی استقبالیہ سے خطاب کیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوۓ شیخ الجامعہ ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کا کہنا تھا کہ گرین سیمنٹ سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی تخفیف ممکن ہے جو دنیا بھر کے لیے ماحول دوستی کا اعلان قرار دیا رہا ہے۔
ہر شعبہ ہاۓ زندگی کی بہتری اس گرین سمنٹ کے استعمال میں ہے۔ انہوں نے زُور دیا کہ پاکستان کی تعمیراتی صنعت کی بہتری کےلیے جدید بنیادوں پر یہ گرین سیمنٹ بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ڈاکٹر طارق جمیل اور ٹیم نے پاکستان کی تعمیراتی دنیا میں سنگ میل سر کیا ہے۔
کانفرنس کے اختتامیہ سے کی نوٹ اسپیکرز سمیت سی او او پاور سمنٹ احسن انیس، ڈین ڈاکٹر اسد ارحمان، چیئرمین سول ڈاکٹر عبدالجبار سانگی، سینئر سائنٹسٹ محمد امجد سمیت سیکریٹری کانفرنس ڈاکٹر تہمینہ ایوب نے بھی خطاب کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تعمیراتی صنعت کی بہتری
پڑھیں:
کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔