Daily Ausaf:
2025-11-03@19:31:54 GMT

مفلوک الحال وزرا کی خوشحالی کی سمریاں

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ مراعات کے دروازے ممبران اسمبلی یا وزرا ء پر ہی کیوں کھلتے ہیں جو پہلے ہی سے مراعات یافتہ لوگ ہیں ۔جن کے گھروں میں کبھی غربت نہیںناچی،جن کے برتنوں میں کبھی بھوک نہیں اونگھی ، جن کے بچوں کو فیس کی عدم ادائیگی کے جرم میں کبھی اسمبلی کے وقت سکول کے دیگر بچوں کے سامنے شرمندہ کرنے کے لئے قطاروں میں کھڑا کرکے ہتھیلیوں پر ڈنڈے نہیں مارے جاتے ،جن کے بستے سروں پر رکھ کر انہیں گھنٹوں کلاس روم کے باہر نہیں کھڑا کیاجاتا۔ جن کی عزت نفس کچل کرانہیں معاشرے کا راندہ درگاہ فرد نہیں بنایا جاتا۔ریاستی بد بختی اور حکومتی ناکامی کے چلتے پھرتے ثبوت وزراء کی تنخواہیں بڑھانے اور ان کی مراعات میں اضافے کی سمریاں تیار کی جا رہی ہیں۔ آخر انہوں نے کامیابی کے کون سے سنگ میل طے کئے ہیں کہ ان پر نوازشات کی بارش برسانے کا سوچا جا رہا ہے ۔اس کے لئے تنخواہوں کے ایکٹ 1975 میں ترمیم کی جارہی ہے تاکہ بے چارے بھوکے ننگے وزراء کی پردہ پوشی کا سامان کیا جائے کہ ہر آنے والے پل عوام کے سامنے ان کا بھرم برہنہ ہورہا ہے ۔ان کے چہروں پر چھائی یبوسیت ہر ساعت فزوں تر ہے کہ یہ بجلی کے بل ادا نہیں کرسکتے ،ان کے گھر کی گیس کے کنکشن کاٹنے کے نوٹس جاری ہوچکے ہیں ۔ان کے بچے سکول جاتے ہوئے ندامت محسوس کرتے ہیں کہ جب سے ان کے باپ وزراء بنے ہیں ان کی تنخواہیں اتنی بھی نہیں کہ اپنے بچوں کے سکولز کی فیسیں ادا کر سکیں۔
ڈریں اللہ کے عذاب سے عوام کے غضب سے جب آپ آئندہ انتخابات میں لوگوں سے ووٹ مانگنے کے لئے جائیں گے!کتنے بے حمیت ہیں آپ کہ حکومتی اخراجات پورے کرنے کے لئے کشکول لئے پھرتے ہیں، کبھی سعودی عرب سے اور کبھی عرب امارات سے بھیک مانگتے ہیں اور کبھی آئی ایم ایف کے زیر بار ہوتے ہیں مگر گھر ان ہی کے بھرتے ہیں ان امدادوں سے جو دن رات تمہاری بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے پر مامور ہیں ، تمہارے عشرت کدوں کیں رونقیں بحال رکھنے اور اپنی جبلتوں کی تسکین کے اسباب تلاش کرتے رہتے ہیں ۔کیا خوب ہے کہ امارات اور حجاز کے حکمرانوں کی آنکھوں کے سامنے بھی اندھیرے تنے ہیںانہیں اپنے اپنے خوشحال ملکوں میں ہمارے ہمکتے ،بلکتے اور مشقتوں کے پہاڑ سر کرتے وہ محنت کش بھی نظر نہیں آتے جو اپنے بچوں کے پیٹ پالنے اور بیٹیوں کے ہاتھ پیلے کرنے کے لئے سالہا سال گھروں سے دور صحرائوں اور بیابانوں میں جوانیاں کھپا دیتے ہیں ۔
آئی ایم ایف کے کارندوں کی آنکھوں کا پانی مرچکا ہے کہ قرضہ دیتے وقت یہ استفسار ہی نہیں کرتے کہ کن مدوں پر خرچ کروگے؟ہم چاروں طرف سے بدبختوں اور بدنیت لوگوں میں گھرے ہوئے ہیں ۔ ہمارے گرد اندھیروں کے حصار بننے والوں کی مراعات اور ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جارہا ہے ۔ہمارے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشنوں پرکٹوتیاں اور حاضر سروس ملازمین کی تنخواہوں پر ڈاکے ڈالے جارہے ہیں ۔ مہنگائی کا طوفان ہے کہ تھمنے کو نہیں آرہا ،افلاس کا سیلاب ہے کہ آگے ہی آگے بڑھتا جارہاہے ،غریب غریب تر ہو رہا ہے ،متوسط طبقے کابھرم کھلتا جارہا ہے اور مراعات کے سارے دروازے وزیروں ،مشیروں اور حکمرانوں کے قرابت داروں پر کھلتے چلے جارہے ہیں ،کھلتے ہی چلے جارہے ہیں ۔ہم افتادگان خاک آسودہ خاک ہونے سے بھی ڈرتے ہیں کہ گورکنوں کے معاوضے بہت بڑھ گئے ہیں ۔شکر کریں آج اقبال ؒزندہ نہیں جو پکار اٹھتے اٹھو میری دھرتی کے غریبوں کو جلادو
’کاخ امرا کے درو دیوار کندن کے بنا دو
اور فیض ہوتے تو وہ بھی یہی
کہتے کہ
’’ریشم و اطلس و کمخواب سے
سب لٹیروں کے محلات سجادو‘‘
کتنا خوش بخت ہے وہ فیض احمد جو بدعنوانی کے الزام میںپکڑا گیا اور سزا یہ پائی کہ ایک اور محکمے کا بڑا منصبدار بنا دیا گیا۔یہاں تک کالم لکھا تھا کہ بابا کرم چوہدری دودھ والا آگیا اور دودھ دینے سے پہلے ہی ، میرے ہاتھ میں پکڑے اخبار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا ’’کوئی خاص خبر جی‘‘! جواب دیا باباجی وزیروں کی تنخواہیں بڑھائی جارہی ہیں ۔خشمگیں نظر سے میری جانب دیکھا اورکہا ’’ہر سرکار کو پالشئوں کے پیٹ بھرے رکھنے پڑتے ہیں کہ
اس کے پائوں تلے سے زمین
چھیننے و الوں کے ساتھ نہ مل جائیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہیں کہ کے لئے

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • 47فیصد پاکستانیوں نے کبھی ٹرین کا سفر نہیں کیا، سروے میں انکشاف
  • اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس
  • سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
  • کبھی لگتا ہے کہ سب اچھا ہے لیکن چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، بابر اعظم
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • مجھے کبھی نہیں لگا کہ میں شاہ رُخ خان جیسا دکھائی دیتا ہوں، ساحر لودھی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم