مفلوک الحال وزرا کی خوشحالی کی سمریاں
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ مراعات کے دروازے ممبران اسمبلی یا وزرا ء پر ہی کیوں کھلتے ہیں جو پہلے ہی سے مراعات یافتہ لوگ ہیں ۔جن کے گھروں میں کبھی غربت نہیںناچی،جن کے برتنوں میں کبھی بھوک نہیں اونگھی ، جن کے بچوں کو فیس کی عدم ادائیگی کے جرم میں کبھی اسمبلی کے وقت سکول کے دیگر بچوں کے سامنے شرمندہ کرنے کے لئے قطاروں میں کھڑا کرکے ہتھیلیوں پر ڈنڈے نہیں مارے جاتے ،جن کے بستے سروں پر رکھ کر انہیں گھنٹوں کلاس روم کے باہر نہیں کھڑا کیاجاتا۔ جن کی عزت نفس کچل کرانہیں معاشرے کا راندہ درگاہ فرد نہیں بنایا جاتا۔ریاستی بد بختی اور حکومتی ناکامی کے چلتے پھرتے ثبوت وزراء کی تنخواہیں بڑھانے اور ان کی مراعات میں اضافے کی سمریاں تیار کی جا رہی ہیں۔ آخر انہوں نے کامیابی کے کون سے سنگ میل طے کئے ہیں کہ ان پر نوازشات کی بارش برسانے کا سوچا جا رہا ہے ۔اس کے لئے تنخواہوں کے ایکٹ 1975 میں ترمیم کی جارہی ہے تاکہ بے چارے بھوکے ننگے وزراء کی پردہ پوشی کا سامان کیا جائے کہ ہر آنے والے پل عوام کے سامنے ان کا بھرم برہنہ ہورہا ہے ۔ان کے چہروں پر چھائی یبوسیت ہر ساعت فزوں تر ہے کہ یہ بجلی کے بل ادا نہیں کرسکتے ،ان کے گھر کی گیس کے کنکشن کاٹنے کے نوٹس جاری ہوچکے ہیں ۔ان کے بچے سکول جاتے ہوئے ندامت محسوس کرتے ہیں کہ جب سے ان کے باپ وزراء بنے ہیں ان کی تنخواہیں اتنی بھی نہیں کہ اپنے بچوں کے سکولز کی فیسیں ادا کر سکیں۔
ڈریں اللہ کے عذاب سے عوام کے غضب سے جب آپ آئندہ انتخابات میں لوگوں سے ووٹ مانگنے کے لئے جائیں گے!کتنے بے حمیت ہیں آپ کہ حکومتی اخراجات پورے کرنے کے لئے کشکول لئے پھرتے ہیں، کبھی سعودی عرب سے اور کبھی عرب امارات سے بھیک مانگتے ہیں اور کبھی آئی ایم ایف کے زیر بار ہوتے ہیں مگر گھر ان ہی کے بھرتے ہیں ان امدادوں سے جو دن رات تمہاری بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے پر مامور ہیں ، تمہارے عشرت کدوں کیں رونقیں بحال رکھنے اور اپنی جبلتوں کی تسکین کے اسباب تلاش کرتے رہتے ہیں ۔کیا خوب ہے کہ امارات اور حجاز کے حکمرانوں کی آنکھوں کے سامنے بھی اندھیرے تنے ہیںانہیں اپنے اپنے خوشحال ملکوں میں ہمارے ہمکتے ،بلکتے اور مشقتوں کے پہاڑ سر کرتے وہ محنت کش بھی نظر نہیں آتے جو اپنے بچوں کے پیٹ پالنے اور بیٹیوں کے ہاتھ پیلے کرنے کے لئے سالہا سال گھروں سے دور صحرائوں اور بیابانوں میں جوانیاں کھپا دیتے ہیں ۔
آئی ایم ایف کے کارندوں کی آنکھوں کا پانی مرچکا ہے کہ قرضہ دیتے وقت یہ استفسار ہی نہیں کرتے کہ کن مدوں پر خرچ کروگے؟ہم چاروں طرف سے بدبختوں اور بدنیت لوگوں میں گھرے ہوئے ہیں ۔ ہمارے گرد اندھیروں کے حصار بننے والوں کی مراعات اور ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جارہا ہے ۔ہمارے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشنوں پرکٹوتیاں اور حاضر سروس ملازمین کی تنخواہوں پر ڈاکے ڈالے جارہے ہیں ۔ مہنگائی کا طوفان ہے کہ تھمنے کو نہیں آرہا ،افلاس کا سیلاب ہے کہ آگے ہی آگے بڑھتا جارہاہے ،غریب غریب تر ہو رہا ہے ،متوسط طبقے کابھرم کھلتا جارہا ہے اور مراعات کے سارے دروازے وزیروں ،مشیروں اور حکمرانوں کے قرابت داروں پر کھلتے چلے جارہے ہیں ،کھلتے ہی چلے جارہے ہیں ۔ہم افتادگان خاک آسودہ خاک ہونے سے بھی ڈرتے ہیں کہ گورکنوں کے معاوضے بہت بڑھ گئے ہیں ۔شکر کریں آج اقبال ؒزندہ نہیں جو پکار اٹھتے اٹھو میری دھرتی کے غریبوں کو جلادو
’کاخ امرا کے درو دیوار کندن کے بنا دو
اور فیض ہوتے تو وہ بھی یہی
کہتے کہ
’’ریشم و اطلس و کمخواب سے
سب لٹیروں کے محلات سجادو‘‘
کتنا خوش بخت ہے وہ فیض احمد جو بدعنوانی کے الزام میںپکڑا گیا اور سزا یہ پائی کہ ایک اور محکمے کا بڑا منصبدار بنا دیا گیا۔یہاں تک کالم لکھا تھا کہ بابا کرم چوہدری دودھ والا آگیا اور دودھ دینے سے پہلے ہی ، میرے ہاتھ میں پکڑے اخبار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا ’’کوئی خاص خبر جی‘‘! جواب دیا باباجی وزیروں کی تنخواہیں بڑھائی جارہی ہیں ۔خشمگیں نظر سے میری جانب دیکھا اورکہا ’’ہر سرکار کو پالشئوں کے پیٹ بھرے رکھنے پڑتے ہیں کہ
اس کے پائوں تلے سے زمین
چھیننے و الوں کے ساتھ نہ مل جائیں
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔ جبکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری
اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے اعلانات کے جواب میں کچھ فیصلے کیے گئے ہیں، سب سے پہلا فیصلہ انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے ہے کہ بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر نہیں توڑ سکتا ہے کیوں کہ ورلڈ بینک اس معاہدے میں شامل تھا، 240 ملین لوگوں کی آبادی پر مشتمل ملک میں اس طرح کا یونی لیٹرل ایکشن ناقابل قبول ہے، اگر بھارت نے اس قسم کا کوئی اقدام اٹھایا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، پاکستان جواب میں بھارت کے ساتھ شملہ واٹر ٹریٹی بھی توڑ سکتا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کا رویہ بڑا ہی غیرذمہ دارانہ ہے، پاکستان کی وزارت خارجہ نے پہلگام واقعے کے حوالے سے کل صبح ایک اعلامیہ جاری کردیا تھا جس میں پہلگام واقعے کی مذمت کی گئی تھی ، کئی سفارتی ذرائع اور یو این سیکیورٹی کونسل کی پی فائیو کے ممبرز نے مجھے کالز کرکے پاکستان کے اعلامیے کو مثبت قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ: مودی سرکار کی مہم ناکام، بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب!
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اٹاری بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے جواب میں پاکستان نے واہگہ بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، واہگہ بارڈر کے ذریعے ہر قسم کی تجارت کو معطل کیا جارہا ہے، پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 30 اپریل کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے، تیسرا بڑا فیصلہ سارک ویزا اسکیم کے حوالے سے کیا گیا ہے کہ جن بھارتی شہریوں کو اس ویزا اسکیم کے تحت ویزے جاری ہوئے ہیں وہ کینسل کردیے گئے ہیں، تاہم یہ فیصلہ سکھ یاتریوں(جو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے آئے ہیں) پر لاگو نہیں ہوگا۔
وزیرخارجہ نے بتایا کہ بھارت نے چونکہ ڈیفینس نیول، ایئرایڈوائرل اور عملے کو پرسونا نان گریٹا (ناپسندہ شخص) ڈکلیئر کیا ہے تو پاکستان نے بھی جواب میں اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر انہیں 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرکے 30 کردی ہے، جواب میں پاکستان نے بھی بھارتی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت صرف الزامات لگا رہا ہے، اگر انڈیا کے پاس ثبوت موجود ہیں تو وہ پاکستان یا عالمی برادری کے ساتھ شیئر کرے، پاکستان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ سری نگر میں غیر ملکی شہری آئے ہیں جن کے پاس بھاری اسلحہ موجود ہے، ان کے کیا عزائم ہیں پاکستان اس پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ دفترخارجہ بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو طلب کرے گا اور جو فیصلے ہوئے ہیں ، ان سے آج ہی ڈیمارش کے ذریعے انہیں آگاہ کردیا جائے گا، اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔
بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، وزیردفاع
اس موقع پر وزیردفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت سمیت جہاں بھی دہشتگردی ہو پاکستان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے، مگر پاکستان اپنے دفاع کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے، دنیا میں پاکستان سب سے زیادہ دہشتگردی سے متاثر رہا ہے، افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد موجود ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، کلبھوشن بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کی زندہ گواہی ہے، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر بھارت میں ہیں اور اپنا علاج وہاں کرواتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں اور بھارتی وزیراعظم مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں، مقبوضہ کشمیر میں9لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعے پر سوالیہ نشان ہے، کوئی کسی شک میں نہ رہے،ہم پوری طرح تیار ہیں اور بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔
قبل ازیں پاکستان نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش، اور نچلے دریا کے حقوق غصب کرنے کو جنگی عمل تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے پورے دائرے میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آئے واقعے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے بھارتی الزامات مسترد کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے کسی بھی آبی جارحیت کو جنگی اقدام قرار دیا ہے۔
کمیٹی نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد، سیاسی مقاصد پر مبنی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازع علاقہ ہے اور کشمیریوں کو ان کا حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اعلان کو مسترد کر دیا۔ کہا گیا کہ پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا قومی مفاد ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
اسی طرح پاکستان نے واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف موجودہ اجازت نامہ رکھنے والے افراد کو 30 اپریل تک واپس جانے کی مہلت دی گئی ہے۔
سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کر دیے گئے، صرف سکھ یاتریوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔
اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔
قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خلاف فرنٹ لائن ریاست رہا ہے، پہلگام حملے کے حوالے سے بے بنیاد بھارتی الزامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پاکستان کے پاس گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعتراف سمیت بھارتی ریاستی دہشتگردی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں۔
مزید پڑھیں:پہلگام حملہ: اسکرپٹ، ہدایت کاری، اداکاری کی غلطیاں
قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں، بھارت کا حالیہ رویہ دو قومی نظریے کی سچائی اور قائد اعظم محمد علی جناح کے خدشات کی تصدیق کرتا ہے۔
’پاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس تنازع کو اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد
’بھارت کی جانب سے مسلسل ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی جیری مینڈرنگ، مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی جانب سے ایک خالص مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جس نے تشدد کے چکر کو جاری رکھا ہے۔‘
قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اس پر اتفاق پایا گیا کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھارت کا منظم ظلم و ستم مزید وسیع ہوگیا ہے اور اس ضمن میں وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔
’بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی ہوس کا مقابلہ کرنا چاہیے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں