او جی ڈی سی ایل کی جانب سے سکھر آئی بی اے میں ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کی افتتاحی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 فروری2025ء) او جی ڈی سی ایل کی جانب سے سکھر آئی بی اے میں ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ سکھر آئی بی اے کی جانب سے جاری کئے گئے اعلامیہ کے مطابق سکھر آئی بی اے یونیورسٹی نے فخر کے ساتھ 340 طلبہ کا خیرمقدم کیا، جو آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے اسپانسر کردہ قومی ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام (این ٹی ایچ پی) کے تحت منتخب ہوئے ہیں۔
یہ پروگرام جو باصلاحیت مگر کم وسائل رکھنے والے نوجوانوں کو تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، COVID-19 کے باعث مختصر تعطل کے بعد دوبارہ شروع کیا گیا ہےجس سےاو جی ڈی سی ایل کے پاکستان بھر میں تعلیم اور ترقی کے فروغ کے عزم کی توثیق ہوتی ہے۔افتتاحی تقریب میں سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر آصف احمد شیخ نے او جی ڈی سی ایل کی قیادت، بالخصوص ایم ڈی/سی ای او او جی ڈی سی ایل احمد حیات لک کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے مستحق طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کرنے میں مسلسل تعاون کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے اس پروگرام میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے طلبہ کو شامل کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے اسے ایک حقیقی قومی پروگرام قرار دیا۔فیکلٹی آف سائنسز اینڈ آئی ٹی کے ڈین اور پروگرام کے فوکل پرسن پروفیسر ڈاکٹر شیر محمد داودپوٹا نے سخت انتخابی عمل پر روشنی ڈالی۔ اس سال 5,500 سے زائد طلبہ نے درخواست دی جن میں سے 360 طلبہ کا ابتدائی انتخاب کیا گیا، جو ملک بھر کے 10 سے زائد مراکز میں ہونے والے داخلہ ٹیسٹ کے بعد ممکن ہوا، جن میں دور دراز کے علاقے بھی شامل تھے۔ اب یہ طلبہ فاؤنڈیشن سیمسٹر میں داخل ہیں، جہاں انہیں انگریزی، ریاضی اور آئی سی ٹی کی تربیت دی جائے گی اور ان میں سے بہترین 200 طلبہ کو سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے مکمل ڈگری پروگرامز میں داخلے کا موقع دیا جائے گا۔جاری کئے گئے اعلامیہ کے مطابق سادہ پس منظر سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے بتایا کہ کس طرح اس پروگرام نے ان کی زندگیوں کو بدلا اور ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدل دیا۔ ان کی جدوجہد اور عزم کی کہانیاں تعلیم کی طاقت کو اجاگر کرتی ہیں، جو مالی اور سماجی رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد دیتی ہے۔ رکن قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ نے تعلیم کی زندگی بدلنے والی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میرٹ پر مبنی مواقع فراہم کر کے کم وسائل رکھنے والے طلبہ کی مدد کے لیے کوششیں جاری رہنی چاہئیں۔ انہوں نے معیاری تعلیم کے مواقع بڑھانے میں حکومت کی ذمہ داری کو اجاگر کیا اور نوجوان ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے والے اداروں کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے تعلیم میں سرمایہ کاری کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔تقریب کے مہمانِ خصوصی احمد حیات لک مینیجنگ ڈائریکٹر / سی ای او او جی ڈی سی ایل نے نیشنل ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے ذریعے تعلیم کے فروغ میں کمپنی کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کی کوششوں کو سراہا جو مستحق طلبہ کی نشاندہی اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔ انہوں نے او جی ڈی سی ایل کی سی ایس آر پالیسی کے تحت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر جیسے کم ترقی یافتہ علاقوں میں مزید اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔تقریب کا اختتام ایک خصوصی ویڈیو پریزنٹیشن کے ساتھ ہوا جس میں او جی ڈی سی ایل کے نیشنل ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے سفر اور اس کے انقلابی اثرات کو اجاگر کیا گیا۔ او جی ڈی سی ایل اور سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کی یہ شراکت کم وسائل رکھنے والے مستحق طلبہ کے لیے میرٹ پر مبنی، مکمل مالی معاونت پر مشتمل تعلیمی مواقع فراہم کرنے کی ایک مثال بن چکی ہے، جو پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے او جی ڈی سی ایل کی رکھنے والے انہوں نے کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: ریلوے کی سکھر میں اراضی ایک رویپہ فی مربع گز لیز پر دینے کا انکشاف
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پاکستان ریلوے کی الشفاء ٹرسٹ آئی اسپتال سکھر کو فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمین صرف 1 روپے فی مربع گز لیز پر دیے جانے کا انکشاف ہوا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ پی اے سی میں وزارت ریلوے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے، لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے، ابھی 64 ارب کی ایلوکیشن ملی ہے ،13،14 ارب کی لائبلٹی پڑی ہے، ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون اسٹریٹجک پراجیکٹ ہے، ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے، تھرکو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں، ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے، ایم ایل ون کا ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے، ایم ایل ون بن جانا چاہیے، کافی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یہ نہیں بنا مگر ہمارے سائیڈ سے کوئی پرابلم نہیں ہے۔
رکن کمیٹی سید حسین طارق نے پوچھا کہ ایم ایل ون پر کتنی اسپیڈ ہوگی؟ اس پر سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ اپ گریڈڈ ڈیزائن 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ ہے۔
ثناء اللہ خان مستی خیل نے پوچھا کہ کیا آپ کے علاوہ کوئی اور ادارہ بھی ہے جو ٹرانسپورٹ گڈز پہنچاتاہے؟ سیکرٹری ریلوے نے جواب دیا کہ ریلوے کے علاوہ سڑکیں ہیں۔
ریلوے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 ارب39 کروڑ 53 لاکھ کی خریداری سے متعلق آڈٹ اعتراض سامنے آیا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ جون 2020ء سے جون 2022ء کے درمیان خریداری کی گئی۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ 100 لوکوموٹیوز کی ریپیئرمنٹ کا پراجیکٹ تھا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ڈی اے سیز زیادہ کی ہیں لیکن کوئی آؤٹ پٹ تو نظر آئے، اسی طرح کی ڈی اے سی کرنی ہے تو پھر نہ کریں۔ کمیٹی نے معاملہ موخر کردیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پاکستان ریلوے کی الشفاء ٹرسٹ آئی اسپتال سکھر کو فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمین صرف 1 روپے فی مربع گز لیز پر دیے جانے کا انکشاف ہوا۔
آڈٹ حکام نے کہا کہ اس زمین کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، اسپتال نے زمین سب لیز پر دی، شادی لان قائم کیا، اور موبائل ٹاورز لگانے کی اجازت دی، کمرشل مقاصد سے پاکستان ریلوے کو 46 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
پی اے سی نے 10 دنوں میں ملوث ریلوے حکام کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔
قبل ازیں اجلاس میں ثناء اللہ مستی خیل کے میٹرز اتارنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ سیکریٹری توانائی نے کہا کہ ہمارے افسران اس معاملے پر معافی مانگ چکے ہیں، میں نے کمیٹی اراکین کو بریفنگ دے دی ہے، اب کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ معاملہ کیسے حل کرنا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ثناء اللہ مستی خیل نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور انہوں ںے قصور وار لوگوں کو معاف کردیا، پی اے سی اپنے ممبران کی عزت پر کوئی کمپرومائز نہیں کرے گی، اگرمستی خیل ان کو معاف نہ کرتے تو ہم سخت کارروائی کرتے، ثناءاللہ مستی خیل کی معافی کے بعد معاملہ ختم کر دیا گیا۔