اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ محکمہ تعلیم میں ماضی میں ہونے والی بدعنوانیوں سے سزا نسلوں کو ملتی رہیں گی۔ سیاسی مداخلت ہو یا بدعنوانی، ناقص نظام ہو یا ایچ آر کی کمی ان سب کے نتیچے میں قومی ڈیزاسٹر ہونا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تعلیم و تدریس کے عمل میں جانچنے اور پیمائش کا ایک وسیلہ تحریری امتحان ہے۔ جس کی بنیاد پر درجہ بندی کی جاتی ہے۔ ہمارے ہاں مروجہ نظام تعلیم میں طلباء کی استعداد و صلاحیت اور رشد و نمو کو پرکھنے کا طریقہ انتہائی ناقص اور فرسودہ ہے۔ اس طریقہ امتحان سے طلباء کی ہمہ جہت کارکردگی اور آموزش کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تعلیم نظام میں موجود بنیادی خرابیوں کا جائزہ لیا جائے۔ انکوائری، بیانات اور تقریروں سے تعلیم کا معیار کبھی درست نہیں ہو سکتا۔ اس کے لئے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کر کے کریکیولم، پیٹاگوجی، ٹرینڈز اور تمام تر ایچ آر پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔    ان کا کہنا تھا کہ حالیہ امتحانات کے نتائج جو کہ طلباء کے ایک پہلو اور آسان پہلو کی جانچ تھی جو انتہائی مایوس کن ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب آسان اور مروجہ ڈومین میں اتنی خامیاں ہوں تو شخصیت کی نمو، تخلیقی صلاحیت، تعلیمی دلچپسی سمیت دیگر کویشنز میں کتنی کمزوریاں ہوں گی۔ اس وقت حکمرانوں اور بیوروکریٹس کو سچ بولنے کی ضرورت ہے۔ سب سے بڑا سچ یہ ہے کہ حکومتی اور انتظامی عہدوں پر بیٹھ کر تخواہ لینے والوں کی اولادیں سرکاری تعلیمی اداروں میں موجود ہی نہیں۔ غریب عوام کے بچوں کی کوئی فکر کرنے والا نہیں ہے۔ ہمارے معاشرے میں موجود طبقاتی ںطام نے سوسائٹی کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔    کاظم میثم نے کہا کہ جب تک طبقاتی تفاوت ختم نہ ہو معیاری تعلیم کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ محکمہ تعلیم میں ماضی میں ہونے والی بدعنوانیوں سے سزا نسلوں کو ملتی رہیں گی۔ سیاسی مداخلت ہو یا بدعنوانی، ناقص نظام ہو یا ایچ آر کی کمی ان سب کے نتیجے میں قومی ڈیزاسٹر ہونا ہے۔ تعلیم ہماری ترحیج اول ہونی چاہیے لیکن تعلیم قومی ترجیح میں شامل ہی نہیں ہے۔ جس طرح کے نتائج آئے انتہائی افسوسناک ہے۔ تعلیم کا قبلہ درست کرنے کے لیے سب کو سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی ضرورت ہے

پڑھیں:

گلگت بلستان کے ضلع شگر میں پاک فوج کے زیر اہتمام ماؤنٹینئرنگ سیمینار کا انعقاد

گلگت بلستان کے ضلع شگر میں پاک فوج کے زیر اہتمام ماؤنٹینئرنگ سیمینار کا انعقاد ۔ سیمینار کا مرکزی موضوع "گلگت بلتستان میں محفوظ اور ذمہ دارانہ سیاحت کے لیے عملی حل" رکھا گیا۔ اس سیمینار میں 17 ہائی اچیورز، 30 مقامی کوہ پیما، ٹور آپریٹرز، اور محکمہ جنگلات و ماحولیات سمیت ملکی و غیر ملکی ماہرین نے شرکت کی۔ سیمینار میں کوہ پیمائی، سیاحت ،مقامی کوہ پیماؤں کو درپیش چیلنجز اور ٹور آپریٹرز کے مسائل پر ماہرین نے سیر حاصل گفتگو کی۔ شرکاء نے پاک فوج کی اس کاوش کو سراہا کہ انہوں نے کوہ پیمائی اور سیاحت کے مسائل اجاگر کرنے کے ساتھ ماہرین کو عملی تجاویز پیش کرنے کا موقع فراہم کیا۔ یہ سیمینار پاکستان میں کوہ پیمائی اور سیاحت کی ترویج کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔ اس طرح کے اقدامات نہ صرف اس شعبے کو فروغ دیں گے بلکہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے نئے مواقع بھی فراہم کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
  •  آئی ٹی وقت کی ضرورت،دور درازعلاقوں تک پہنچانے کیلئے کوشاں: خالد مقبول
  • رانا مشہود سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات، مختلف امورپر غور
  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • ڈیجیٹل یوتھ ہب نوجوانوں کومصنوعی ذہانت پر مبنی وسائل تک ذاتی رسائی فراہم کرے گا، چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ کیساتھ نشست
  • اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی کی قرارداد منظور
  • گلگت بلستان کے ضلع شگر میں پاک فوج کے زیر اہتمام ماؤنٹینئرنگ سیمینار کا انعقاد
  • خیبرپختونخوا: محکمہ تعلیم کے ملازمین کی تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال بے نقاب
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش