آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی سے قومی خزانے کو بچت ہورہی ہے ، ثمرات عوام تک پہنچائیں گے ، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی پی پیزکے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی سے قومی خزانے کو بچت ہو رہی ہے ، انہوں نے عزم ظاہر کیا ہے کہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے ذریعے گھریلو صارفین اور صنعتوں کے لیے بجلی کے ٹیرف میں مزید کمی لائیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اسلام آباد میں منعقدہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات پر عمل درآمد پر اجلاس اجلاس کو بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے آئندہ 3 برس کے اہداف پر بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حکام کو تمام اصلاحات اور منصوبوں کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا ہے کہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے ذریعے گھریلو صارفین اور صنعتوں کے لیے بجلی کے ٹیرف میں مزید کمی لائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے بجلی کے شعبے میں جاری اصلاحات کے مثبت ثمرات موصول ہو رہے ہیں، گزشتہ 7 دہائیوں کا بگاڑ بہتر کرنے کے لیے وزارت اور متعلقہ ادارے تعاون سے کام کر رہے ہیں جو خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ انہیں کم لاگت ماحول دوست بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں گے، آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظر ثانی سے قومی خزانے کو بچت اور صارف کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ انسداد بجلی چوری مہم سے تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے میں کمی خوش آئند اور وزارت بجلی و معاون اداروں کی محنت کا نتیجہ ہے، بجلی چوری کے خلاف مہم مزید تیز کرکے تمام تقسیم کار کمپنیوں کے اس حوالے سے خسارے میں 100 فیصد کمی لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں نجی شعبے سے اچھی شہرت کے بورڈ ارکان کی تعیناتی سے کمپنیوں کی کارکردگی میں بہتری آرہی ہے، ایسی تقسیم کار کمپنیاں جن میں بورڈ تشکیل نہیں ہوئے، ان میں بھی جلد نجی شعبے سے اچھی شہرت کے بورڈ ارکان تعینات کر دیے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بجلی کے شعبے میں اصلاحات اصلاحات کے شہباز شریف تقسیم کار کے لیے نے کہا
پڑھیں:
ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی آمدن میں اضافے اور عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔اسلام آباد میں ایف بی آر اصلاحات کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن سے اہداف کے حصول میں مدد ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام بنانے کے لیے ایک مخصوص مدت کے اندر اقدامات کیے جائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی تنظیم نو کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جائے جس میں مقررہ اہداف کے حصول کے لیے واضح ٹائم لائنز ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی عمل کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنانا ہوگا اور اس بات پر زور دیا جائے گا کہ ایف بی آر اصلاحات کے نفاذ میں تاجروں، تجارتی برادری اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو ترجیح دی جانی چاہیے۔وزیراعظم نے غیر رسمی معیشت کو روکنے کے لیے نفاذ کے حوالے سے مزید اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے نفاذ کے اقدامات اور دیگر اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔بتایا گیا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ ہو گئی ہے۔ ریٹیل سیکٹر میں بتایا گیا کہ 2024 کے مقابلے اس سال 30 جون تک انکم ٹیکس کی مد میں 455 ارب کا اضافی ٹیکس جمع کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹم کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اگلے تین ماہ میں کلیئرنس کا وقت باون گھنٹے سے کم کر کے صرف بارہ گھنٹے کر دے گا۔
اشتہار