نوجوان کی محبت میں کراچی آنیوالی امریکی خاتون نامراد امریکا واپس چلی گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستانی لڑکے سے مبینہ محبت میں امریکا سے کراچی آنے والی امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنسن 120 دن (4 ماہ) بعد نامراد امریکا واپس لوٹ گئی۔
امریکی خاتون غیر ملکی ایئرلائن کی پرواز ای کے 603 سے سفر کر رہی ہے جو دبئی کے راستے امریکا پہنچے گی۔
نیویارک کی رہائشی امریکی شہری اونیجا اینڈریو رابنسن 11 اکتوبر کو نوجوان کی محبت میں پاکستان کے ایک ماہ کے سیاحتی ویزے پر کراچی آئی تھیں، ویزا ختم ہونے پر خاتون کو 10 نومبر تک کراچی سے جانا تھا مگر وہ واپس نہیں گئی اور کئی ماہ کراچی میں دربدر رہی۔
خاتون کا پاکستانی ویزا اور ریٹرن ٹکٹ ختم ہوگیا تھا اور خاتون نے وسط جنوری میں کراچی ایئرپورٹ کے اندر جانے کی کوشش کی تو سیکیورٹی نے روک لیا تھا اور اے ایس ایف نے اسے ایئرپورٹ پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔
پولیس کے مطابق گورنر سندھ کی مداخلت پر 27 جنوری کو 15 دن کیلئے ایگزٹ پرمٹ جاری کیا گیا اور ایک فلاحی ادارے نے خاتون کے امریکا کے ریٹرن ایئر ٹکٹ کا بندوبست کر دیا تھا۔
خاتون کو 29 جنوری کو امریکا واپس بھیجنے کی کوشش کی گئی لیکن ایئرپورٹ پر تمام مراحل سے گزر کر خاتون نے اچانک واپس جانے سے انکار کردیا اور جہاز تک پہنچنے کے بعد ایئرلائن اسٹاف کو اسے زبردستی واپس بھیجنے کی شکایت کی جس پر ایئر لائن نے اسے آف لوڈ کردیا تھا۔
خاتون ایئرپورٹ سے ٹیکسی میں بیٹھ کر گارڈن میں مبینہ دوست کے گھر کے باہر پہنچ گئی کئی دن وہاں قیام کیا پھر ایک ویلفیئر ادارے نے پناہ دی۔ طبیعت خراب ہونے پر خاتون کو چند روز قبل جناح اسپتال کے خصوصی وارڈ میں داخل کیا گیا تھا خاتون میں بائی پولر ڈس آرڈر کی تشخیص ہوئی تھی۔
کئی دن کے علاج کے بعد جناح اسپتال میں خاتون کو 5 رکنی میڈیکل بورڈ نے جمعہ کی شام ہی سفر کیلئے فٹ قرار دے کر اسپتال سے ڈسچارج کر دیا تھا۔ خاتون کو او پی ڈی کی ریگولر دوائیں دے کر پولیس کی تحویل میں اسپتال سے ایئرپورٹ کیلئے روانہ کیا گیا تھا۔
قبل ازیں امریکی قونصلیٹ کے عملے نے امریکی خاتون کی اسپتال عیادت کے دوران اسے وطن واپسی پر آمادہ کرلیا تھا اور امریکی قونصل خانے کی طرف سے ہی خاتون کے لیے ٹکٹ کا بندوبست کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: امریکی خاتون خاتون کو کیا گیا
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔