مذہب تقسیم نہیں، متحد کرتا، پاکستان، امریکہ عوامی روابط مضبوط کئے جانے چاہئیں: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مذہب تقسیم نہیں متحد کرتا ہے۔ پاکستان و امریکا کے عوامی رابطے مضبوط کیے جانے چاہئیں، مذہب کو تقسیم کرنے کی بجائے متحد کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے قومی دعائیہ ناشتے کی تقریب میں پاکستانی میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تقریب میں امریکی حکام سمیت دنیا بھر کے رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کیں۔ قبل ازیں واشنگٹن میں قومی دعائیہ ناشتے کی تقریب سے چیئرمین بلاول بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کو تقسیم کرنے کی بجائے متحد کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ برابر کی سطح پر برتاؤ کرنا چاہیے، ہر مسلمان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ماننے والا ہے، یہ قومی دعائیہ تقریب نہیں عالمی دعائیہ تقریب ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ میری اراکین کانگریس سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، اب میں وزیر خارجہ نہیں تاہم تمام ملاقاتیں ذاتی حیثیت میں کیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ مل کر مزید کام کرنے کی گنجائش ہے، معاشرے کو تقسیم سے بچانے کے لئے بین المذاہب پروگرامز اہم ہیں۔ ہمیں مذہب کو تقسیم کرنے کی بجائے اسے اتحاد کی پس منظر میں دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا ایک تناظر ہے، پاکستان اور امریکہ کی بزنس کمیونٹی کے درمیان روابط ہونے چاہئیں۔ یہاں پر بڑی تعداد میں پاکستانی رہتے ہیں جو اس بارے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پیپل ٹو پیپل کانٹیکٹ سے تعلقات بڑھتے چلے جائیں گے۔دریں اثناء چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کیا۔ بلاول بھٹو اور اجلاس کے شرکاء نے اہم عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ پی پی اعلامیہ کے مطابق بلاول بھٹو سے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے سسٹمز اینڈ آپریشنز مینجر ایمون ہارٹیس‘ ساؤتھ ایشیا سٹمسن سنٹر کی ڈپٹی ڈائریکٹر سحر خان‘ ساؤتھ ایشیا سنٹر اٹلانٹک کونسل کے نان ریذیڈنٹ سینئر فیلو جاوید احمد‘ ٹرانس نیشنل سٹرٹیجی گروپ کی صدر ڈینا مارشل اور دیگر نے ملاقاتیں کیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو کو تقسیم انہوں نے کرنے کی
پڑھیں:
فلسطینیوں کو اپنے معاملات خود طے کرنے چاہئیں، حکان فیدان
اپنی ایک تقریر میں تُرک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل جنگبندی کی خلاف ورزیاں بند کرے اور امدادی سامان کی فلسطینیوں تک رسائی کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھنے کے موضوع پر ترکیہ میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں علاقائی عرب و  اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوئے۔ ان ممالک میں سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیاء سمیت متعدد عرب و مسلم ممالک موجود تھے۔ اس موقع پر ترکیہ کے وزیر خارجہ "حكان فیدان" نے کہا کہ فلسطینیوں کو خود، فلسطین کی باگ ڈور سنبھالنی چاہئے اور انہیں اپنی سلامتی خود یقینی بنانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ، قیام امن کے لئے ہر ضروری قدم اٹھائے گا لیکن اس کے لئے سب سے پہلے ایک قابل قبول فریم ورک بنایا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزیاں بند کرے اور امدادی سامان کی فلسطینیوں تک رسائی کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل کرے۔
 
 غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ میں کچھ مسائل درپیش ہیں، جن کی اسرائیل، مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے 20 نکاتی منصوبے کی ایک شق کے مطابق، ایک خالصاََ فلسطینی حکومت کے قیام تک، اس پٹی میں امن برقرار رکھنے کے لئے بین الاقوامی فوجی دستے تعینات کئے جائیں گے۔ اسی شق کو مدنظر رکھتے ہوئے تُرک وزیر خارجہ نے کہا کہ اس اجلاس میں شریک ممالک، بین الاقوامی استحکامی قوت کی تعریف اور پیرامیٹرز کی بنیاد پر غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ کریں گے۔ تاہم دوسری جانب صیہونی وزیراعظم "بنجمن نیتن یاہو" نے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے کسی غیر ملکی فوج کو تعینات ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔