مون سون بارشوں سے لے کر ہیٹ ویو کی وارننگ تک، سردار سرفراز کا یادگار سفر مکمل
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اقصی شیخ: پاکستان کے معروف موسمیات کے ماہر، سردار سرفراز نے محکمہ موسمیات سے اپنے خدماتی سفر کا اختتام کیا۔ 34 سال 8 ماہ اور 10 دن تک پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) میں خدمات انجام دینے کے بعد وہ عہدے سے ریٹائر ہوگئے۔
سردار سرفراز نے 31 مئی 1996 کو پی ایم ڈی میں بطور میٹرولوجسٹ شمولیت اختیار کی تھی اور 2019 سے فروری 2025 تک چیف میٹرولوجسٹ کے طور پر اپنے فرائض سرانجام دیے۔ ان کی خدمات میں مون سون بارشوں کی پیش گوئی سے لے کر ہیٹ ویو کی وارننگ تک اہم خدمات شامل ہیں۔
مذاکرات سے انکار؛ ہماری سلامتی کو خطرے میں ڈالا تو امریکہ کی سیکورٹی کو خطرہ ہوگا؛ ایران کا دو ٹوک موقف
سردار سرفراز کا تعلق ایبٹ آباد کے سجی کوٹ سے ہے اور ان کی پیدائش 10 فروری 1965 کو ہوئی تھی۔ انہوں نے یوکے سے ایم فل اور فزکس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، اور 2021 میں پاکستان کے موسمیاتی حالات پر پی ایچ ڈی کی۔ ان کی علمی اور عملی خدمات نے پاکستان میں موسمیاتی پیش گوئی کے میدان میں ان کا اہم مقام بنایا۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی استقبال کی تیاریاں مکمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ہے، جنہوں نے 9 جون کو گرو ارجن دیوجی شہیدی کی رسومات میں شرکت کے لیے پاکستان آنا تھا۔
ترجمان متروکہ وقف املاک بورڈ کےترجمان نے بتایا کہ سکھ یاتریوں کی عدم آمد پر بھی پاکستان نے اپنی روایت کے مطابق خیر سگالی اور مذہبی احترام کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں واہگہ بارڈر پر یاتریوں کے علامتی استقبال کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔
اسٹیج قائم کر دیا گیا ہے جہاں پر سکھ یاتریوں کے استقبال کے لیے پاکستان سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے اراکین اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے نمائندے موجود ہوں گے۔
ترجمان کے مطابق یہ علامتی تقریب اس بات کی علامت ہوگی کہ پاکستان اپنے دروازے تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے کھلا رکھتا ہے، خصوصاً ان مقدس مواقع پر جب برادریوں کو اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کا موقع ملتا ہے۔
ترجمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کی جانب سے یاتریوں کو اجازت نہ دینا نہ صرف مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے بلکہ دو طرفہ بین المذاہب ہم آہنگی اور عوامی رابطوں کے فروغ میں بھی رکاوٹ ہے، پاکستان نے ہمیشہ بھارتی سکھ یاتریوں کو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے سہولیات فراہم کی ہیں اور مستقبل میں بھی ایسی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
واضح رہے کہ گرو ارجن دیوجی سکھ مذہب کے پانچویں گرو تھے، جن کی شہادت سکھ برادری کے لیے نہایت اہم اور روحانی دن کے طور پر منائی جاتی ہے۔ ہر سال سکھ برادری بڑی تعداد میں پاکستان کے مقدس مقامات، بالخصوص لاہور اور ننکانہ صاحب میں واقع گرودواروں کا رخ کرتی ہے۔
پاکستان میں موجود سکھ کمیونٹی نے بھی بھارتی حکومت کے اس اقدام پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہبی رسومات کو سیاست کی نذر کرنا افسوسناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ سکھ یاتریوں کے لیے کھلے دل اور احترام سے استقبال کیا ہے اور یہ روایت برقرار رہے گی۔