سوڈان: بڑھتی پرتشدد کارروائیوں کے دوران ہلاکتوں میں تین گنا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 فروری 2025ء) سوڈان کے متحارب عسکری دھڑوں کی لڑائی میں ہلاک و زخمی ہونے والے شہریوں کی تعداد غیرمعمولی طور پر بڑھ گئی ہے جہاں 31 جنوری اور 5 فروری کے درمیان کم از کم 275 ہلاکتیں ہوئی۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ ہلاکتوں کی یہ تعداد اس سے پہلے گزرے ہفتے کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے جب کم از کم 89 شہری ہلاک ہوئے تھے۔
سوڈان کی ریاست جنوبی کردفان اور نیل ازرق (بلیو نیل) میں جاری بحران کو لڑائی میں آنے والی شدت نے مزید بڑھا دیا ہے۔ Tweet URLملک میں 'او ایچ سی ایچ آر' کی رابطہ کار کلیمنٹائن اینکویتا سالامی نے متنبہ کیا ہے کہ ان علاقوں میں انسانی بحران تباہ کن صورت اختیار کر چکا ہے۔
(جاری ہے)
بڑھتا ہوا تشددرواں ہفتے لڑائی کی شدت میں اضافہ دیکھا گیا جس میں خرطوم، شمالی و جنوبی ڈارفر اور شمالی و جنوبی کردفان کے گنجان آباد علاقوں کو توپوں کی بمباری اور فضائی حملوں کے علاوہ ڈرون طیاروں سے بھی نشانہ بنایا گیا۔ جنوبی کردفان کے دارالحکومت کادوقلی میں کم از کم 80 شہری ہلاک ہوئے جبکہ خواتین اور بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
نیل ازرق میں مزید تشدد کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ 'او ایچ سی ایچ آر' کے ترجمان سیف ماگانگو نے کہا ہے شہریوں کی ہلاکتوں میں تیزی سے ہونے والے اضافے سے انہیں لاحق سنگین خطرات اور متحارب فریقین اور ان کے اتحادیوں کی انہیں تحفظ دینے میں ناکامی کا اندازہ ہوتا ہے۔
امدادی کارکنوں کے لیے خطراتبڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے علاوہ امدادی کارکن بھی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔
مقامی شراکت داروں نے بتایا ہے کہ بعض کارکنوں کو ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) سے تعاون کے غلط الزام میں تشدد کا نشانہ بنایا اور ڈرایا دھمکایا گیا ہے۔ ایک کارکن کو قتل کی دھمکیاں دی گئی ہیں جبکہ اپریل 2023 سے اب تک مقامی رضاکار نیٹ ورک کے کم از کم 57 ارکان کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔جنوبی کردفان میں طبی سازوسامان کی شدید قلت اور بڑھتے غذائی عدم تحفظ کے باعث حالات مزید خراب ہو گئے ہیں جہاں غذائی قلت کا شکار ہو کر بیمار پڑنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
شہریوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ'او ایچ سی ایچ آر' نے تمام متحارب فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے خلاف اندھا دھند حملوں اور تشدد کو فوری طور پر روکیں۔
سیف ماگانگو کا کہنا ہے کہ سوڈان کی مسلح افواج، ریپڈ سپورٹ فورسز اور ان کی اتحادی تحریکوں اور ملیشیاؤں کو اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کا احترام کرتے ہوئے شہریوں بشمول امدادی کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو تحفظ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا چاہئیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے او ایچ سی ایچ آر جنوبی کردفان
پڑھیں:
ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں جاری احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جبکہ لاس اینجلس میں مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاج کو مسلسل تین ہو چکے ہیں اور اس میں شریک مظاہرین کی جانب سے ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لاس اینجلس میں احتجاج اس وقت پرتشدد رنگ اختیار کر گیا جب مظاہرین نے سڑکوں پر گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے جب کہ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کو امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ قانون شکنی اور تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور جو عناصر اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن حکام نے چھاپے مارنے شروع کیے ۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان متعدد جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، جس کے بعد فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے عوام سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔