پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا میڈیکل فیکلٹی کے گزشتہ سال کے ہزاروں امتحانی پرچے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جبکہ فیکلٹی کے کسی بھی متعلقہ شعبے نے اس کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔دستاویزات کے مطابق، سیکریسی اور کنڈکٹ سیکشن نے بھی ان پرچوں کی موجودگی سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے، جس سے ہزاروں طلباء کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، ڈی جی فیکلٹی نے تمام متعلقہ شعبہ جات کو خطوط لکھ کر جواب طلب کیا تھا، تاہم سات روز گزرنے کے باوجود یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ حل شدہ امتحانی پرچوں کو محفوظ رکھنے کی ذمہ داری کس شعبے کی ہے۔پیرامیڈیکس امتحانات میں شرکت کرنے والے ہزاروں طلباء کے پرچے کہیں دستیاب نہیں، جس کی وجہ سے دستاویزات کی تصدیق کے لیے آنے والے طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

فیکلٹی کے کسی بھی متعلقہ محکمے نے ان پرچوں کی گمشدگی کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جس سے معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔طلباء اور ان کے والدین نے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس تعلیمی بحران کا جلد از جلد حل نکالا جا سکے۔

سی ٹی ڈی نے پنجاب بھر سے 15 مبینہ دہشتگردوں کو گرفتار کرلیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

کے پی اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کیلئے قانون سازی

وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور—فائل فوٹو

خیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کےلیے قانون سازی کی گئی ہے۔

کے پی اسمبلی میں سزاؤں سے متعلق ترمیمی بل وزیر قانون آفتاب عالم آفریدی نے پیش کیا، سزاؤں سے متعلق قانون میں ترامیم خیبر پختونخوا اسمبلی نے منظور کرلی، جے یو آئی ف کے رکنِ اسمبلی عدنان وزیر کی ترامیم بل میں شامل نہ ہو سکیں۔

بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے کابینہ کو حاصل اختیار وزیر اعلی کو مل گیا، وزیرِ اعلیٰ ایکٹ کے تحت کونسل سازی میں با اختیار ہوں گے، سینٹینسنگ کونسل کے ممبران اور چیئرپرسن کا تقرر بھی وزیرِ اعلیٰ کریں گے۔

وزیراعلیٰ کے پی کی وفاقی اور پنجاب حکومت کو وارننگ

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کو وارننگ دیتا ہوں کہ بانی پی ٹی آئی کی کوئی شکایت آئی تو پورے ملک کو بند کر دیں گے۔

متن کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سرکاری یا ریٹائرڈ سول ملازمین، پراسیکیوٹرز، ججوں، وکلاء اور قانونی ماہرین کو کونسل کا رکن مقرر کر سکیں گے، سینٹینسنگ کونسل کے سزاؤں کے ایکٹ 2021ء کے میں ترامیم کی گئیں، یہ کونسل 5 سے لے کر 7 ممبران پر مشتمل ہو گی۔

بل کے متن میں بتایا گیا ہے کہ سینٹینسنگ کونسل کی ذمے داری عدالتوں اور وہاں سے سنائی جانے والی سزاؤں پر نظر رکھنے کی ہو گی، مجرموں کو سنائی جانے والی سزاؤں سے معاشرے پر پڑنے والے اثرات پر بھی نظر رکھی جائے گی، کونسل سزاؤں کے بارے میں رائے عامہ میں آگہی اور اس حوالے سے تجاویز بھی دے گی۔

متن میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترامیمی بل میں ملازمین کی حیثیت بھی واضح کر دی گئی ہے، کونسل کے ملازمین اب سول سرونٹس تصور ہوں گے، جن کی تقرری خیبر پختونخوا سول سرونٹس ایکٹ 1973ء کے تحت ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا کا بجٹ 13 جون کو پیش کیا جائے گا
  • کے پی اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کیلئے قانون سازی
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی بجٹ کو بھونڈا کہہ دیا
  • خیبر پختونخوا کے بجٹ کا کل حجم 2 ہزار 70 ارب روپے ہونے کا امکان
  •  خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس آج طلب
  • خیبر پختونخوا کے اگلے مالی سال کا بجٹ 13 جون کو پیش کیا جائے گا: مزمل اسلم
  • خیبر پختونخوا، عید کے 3 دنوں کے دوران مختلف حادثات میں 55 افراد جاں بحق
  • 2.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ بھی شرمندگی والا نمبر ہے، مزمل اسلم
  • خیبر پختونخوا میں علی بابا چالیس چوروں کی حکومت ہے: فیصل کریم کنڈی
  • ہم وفاق کو بھی قرضہ دے سکتے ہیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا