اپوزیشن کا خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دلوانے کے لیے عدالت جانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
اپوزیشن نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عدالت جانے کا اعلان کر دیا جب کہ خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظو رہونے تک وزیراعلیٰ کا انتخاب کیسے ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے استعفے سے مطمئن نہیں، علی امین بدھ کے روز میرے پاس آجائیں، انہیں چائے بھی پلاؤں گا اور استعفی بھی منظور ہو جائے گا، لیکن جب تک استعفیٰ منظور نہیں ہوتا تب تک وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی تصور ہوگا۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سوال کیا کہ نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا نوٹیفکیشن کون گرے گا، اس سے قبل گورنر خیبرپختونخوا نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے استعفی پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے آفس کو آپ کے استعفوں کی دو کاپیاں موصول ہوئیں، آپ کے استعفوں کی کاپیوں پر کئے گئے دستخط ایک جیسے نہیں ہیں۔ان میں فرق ہے۔
دوسری طرف خیبرپختونخوا کی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کل وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف عدالت جائے گی، ہم تو کل تک سمجھ رہے تھے کہ استعفیٰ منظور ہوا ہے، اس لیے امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے، آج پتہ چلا کہ استعفیٰ منظوری کا معاملہ تو ابھی حل نہیں ہوا۔
ڈاکٹر عباد اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں جبکہ علی امین گنڈاپورکا استعفیٰ منظور نہیں ہوا وزیراعلیٰ انتخاب غیرآئینی ہے، ان کے وکیل کہہ رہے ہیں یہ ٹھیک ہے، ہم کہہ رہے ہیں یہ غلط ہے، ہم سمجھ رہے تھے کہ استعفیٰ منظور ہو گیا اس لیے امیدوار لائے۔
انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ علی امین ہی اس صوبے کے وزیراعلی ہیں، میرے ہاتھ میں یہ آئین ہے جس کے تحت علی امین دو بار استعفی دے چکے ہیں، گورنر نے استعفی پر اعتراض لگایا ہے، طریقہ کار یہ ہے کہ استعفی کی منظوری کے بعد کابینہ ڈی نوٹیفائی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک وزیراعلی کی موجودگی میں دوسرے وزیراعلی کا انتخاب غیر آئینی یے، ہم اس غیر آئینی کام کا حصہ نہیں بننا چاہتے جس کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
اپوزیشن لیڈر کے واک آؤٹ کے اعلان پر پی ٹی آئی کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا انتخاب غیر آئینی کہ علی امین کہ استعفی
پڑھیں:
گورنر کے اعتراض کے باوجود خیبرپختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، آگے کیا ہوگا؟
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپوزیشن کے بائیکاٹ اور علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور ہونے کا انتظار کیے بغیر سہیل آفریدی کو قائدِ ایوان منتخب کرلیا۔ سہیل آفریدی نے 90 ووٹ حاصل کیے۔
قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے آج خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے انتخاب سے قبل خطاب کیا، اپنی کارکردگی بیان کی اور استعفیٰ دینے کی تصدیق کی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کون ہیں؟
اس کے بعد اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کھڑے ہوئے اور سوال کیا کہ اگر علی امین گنڈاپور کی کارکردگی اتنی اچھی تھی تو انہیں کیوں ہٹایا گیا؟
اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے قائدِ ایوان کے انتخاب کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ابھی تک علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا، اور ایک وزیراعلیٰ کے موجود ہوتے ہوئے دوسرے کا انتخاب کیسے ممکن ہے؟
انہوں نے انتخابی عمل کو غیر آئینی قرار دے کر بائیکاٹ کا اعلان کیا، جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔
اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے انتخاب کو آئینی قرار دیا اور عمل جاری رکھا۔ سہیل آفریدی نے 90 ووٹ لے کر صوبے کے کم عمر ترین وزیراعلیٰ بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
اپوزیشن کا عدالت جانے کا اعلانخیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے کہاکہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور دوسرے کا انتخاب کر لیا گیا، جو غیر آئینی عمل ہے۔
قانونی ماہرین اور پی ٹی آئی کا مؤقفپاکستان تحریک انصاف نے گورنر کی جانب سے علی امین کے استعفیٰ پر اعتراض اور انہیں طلب کیے جانے کو تاخیری حربہ قرار دیا ہے، جبکہ سہیل آفریدی کے انتخاب کو بڑی کامیابی کہا ہے۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہاکہ کچھ قوتیں نہیں چاہتی تھیں کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ بنیں، تاہم علی امین نے اسمبلی فلور پر استعفیٰ کی تصدیق کردی تھی۔
پشاور ہائیکورٹ کے سینیئر قانون دان اور آئینی امور کے ماہر سید سکندر حیات شاہ نے کہاکہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی ہے اور اس کے خلاف عدالت جانے کا زیادہ فائدہ نہیں ہوگا۔
ان کے مطابق آئین میں وزیراعلیٰ کے استعفیٰ کا ذکر موجود ہے مگر اس کی منظوری کا ذکر نہیں۔
’علی امین نے استعفیٰ دیا، اس کی ویڈیوز موجود ہیں اور اسمبلی میں خود اس کی تصدیق کی، اب کوئی جواز نہیں بچتا۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ ایسی مثالیں موجود ہیں جن میں عدالت نے اسمبلی کی کارروائی میں مداخلت سے گریز کیا۔
پی ٹی آئی سے وابستہ سینیئر قانون دان سید علی ظفر جو دن بھر خیبر پختونخوا اسمبلی میں موجود رہے، نے کہاکہ آئینی اور قانونی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو انتخاب بالکل درست ہے۔
’جب ایک وزیراعلیٰ استعفیٰ دے دیتا ہے اور وہ گورنر تک پہنچ جاتا ہے تو وہ خود بخود مستعفی تصور ہوتا ہے، گورنر کی منظوری ضروری نہیں۔‘
ان کے مطابق ایک وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرے کے انتخاب والے بیانات سیاسی نوعیت کے ہیں اور ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ اپوزیشن عدالت جائے گی تو خود جان جائے گی کہ ان کے پاس کوئی کیس نہیں۔
سہیل آفریدی سے حلف کون دلائے گا؟وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد سہیل آفریدی کو حلف برداری کے معاملے میں بھی رکاوٹ کا سامنا ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا تاحال علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ تسلیم کر رہے ہیں اور وہ پشاور میں موجود بھی نہیں۔ پی ٹی آئی کو اندازہ ہے کہ گورنر فیصل کریم کنڈی رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کے اصل ملزم خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ بن گئے، فیصل کریم کنڈی
پی ٹی آئی رہنما سید علی ظفر نے وی نیوز کو بتایا کہ ہماری تمام تیاری مکمل ہے، اگر گورنر انکار کرتے ہیں تو ہم پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے، اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کسی کو بھی حلف لینے کی ہدایت دے سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپوزیشن کا بائیکاٹ پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا سہیل آفریدی علی امین گنڈاپور وزیراعلی وی نیوز