جب پاکستان وجود میں آیا تو اس وقت ڈالر کتنا سستا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
پاکستان میں دن بہ دن مہنگائی کی سطح بلند ہوتی جارہی ہے اور بظاہر لگتا ہے کہ یہ اب کم نہیں ہوگی۔ ایسے میں پرانے زمانے کے لوگ اپنے سستے دور کا ذکر کرتے نظر آتے ہیں اور آج کی نسل کو یہ ناقابلِ یقین لگتا ہے۔
پاکستان میں مہنگائی کا تعلق ڈالر کے سستے یا مہنگے ہونے سے ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں ڈالر پاکستان کے ابتدائی کے دنوں میں کتنے روپے کا تھا۔
آئیے آج ہم آپ کو بتاتے ہیں ڈالر ماضی میں کتنے روپوں کا رہ چکا ہے جسے جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔
جب پاکستان وجود میں آیا تو اس وقت 1 امریکی ڈالر 3.
درج ذیل اس حوالے سے چارٹ دیا جارہا ہے جس کے بعد 1947 میں تگڑے پاکستانی روپے کی وجوہات میں ذکر کی گئی ہیں۔
1) آزادی کے وقت پاکستان کی معیشت نسبتاً چھوٹی تھی جس میں مہنگائی کو کنٹرول کیا گیا تھا۔
2) پاکستانی روپیہ شروع میں برطانوی پاؤنڈ سے منسلک تھا جس کی وجہ سے یہ مستحکم رہا۔
3) اشیا اور خدمات کی قیمت نمایاں طور پر کم تھی، جس کی وجہ سے روپے کی قوت خرید مضبوط تھی۔
4) پاکستان کی تجارت آج کی طرح غیر ملکی کرنسی کے لین دین پر زیادہ انحصار نہیں کرتی تھی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غیر ملکی بینکوں سے 1 ارب ڈالر قرض کے لیے مفاہمت طے
اسلام آباد:پاکستان اور اے ڈی بی کے درمیان 7.6 فیصد کی شرح سود پر 1 ارب ڈالر کے قرض کی فراہمی کے لیے مفاہمت طے پا گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی کمزور کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے یہ قرضہ پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک کی ضمانت پر مل رہا ہے، ضمانت دینے کے لیے اے ڈی بی ایک معمولی سی فیس بھی وصول کرے گا۔
قرض کی فائنل ٹرم شیٹ اور قرض کی فراہمی اے ڈی بی کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی گارنٹی کی منظوری سے مشروط ہے، جو اے ڈی بی 28 مئی کو ہونے والے اپنے بورڈ اجلاس میں دے گا۔
مزید پڑھیں: گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ڈی بی کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی ضمانت دینے کی بنیاد پر پاکستان 1.5 ارب روپے کا قرض حاصل کرسکے گا، حکومت یہ قرض پانچ سال کی مدت کے لیے حاصل کر رہی ہے، اس طرح ری فنانسنگ کے خطرات کم ہونگے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا قرض ہے جو پانچ سال کی مدت کے لیے لیا جارہا ہے، وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ یہ معاہدہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور دبئی اسلامک بینک سے طے کیاجارہا ہے، معاہدے کے تحت اوور نائٹ فنانسنگ ریٹ( سوفر) کے علاوہ 3.25 فیصد سود ادا کیا جائے گا، جو مجموعی طور پر 7.6 فیصد بنے گا، جس میں سوفر میں تبدیلی کی صورت میں تبدیلی ہوتی رہے گی۔
غیرملکی تجارتی بینک اے ڈی بی کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بعد پراسس کو مکمل کریں گے، حکومت کا خیال ہے کہ یہ قرض جون میں حاصل ہوگا، جس سے رواں مالی سال کے اختتام پر فارن ایکسچینج کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، اس وقت پاکستان کے فارن ایکسچینج 10.6 ارب ڈالر کی کم سطح پر موجود ہیں، جن کو حکومت جون کے آخر تک 14 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
ذرائع نے بتایا کہ حکومت فارن ایکسچینج کے ذخائر میں بہتر ہوتی ترسیلات زر، 1 ارب ڈالر کے نئے قرض، اور 1.3 ارب ڈالر کے چینی قرضوں کی ری فنانسنگ کے ذریعے اضافہ کرنا چاہتی ہے، واضح رہے کہ ریٹنگ میں حالیہ اضافے کے باجود پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ابھی بھی سرمایہ کاری گریڈ کی ریٹنگ سے دو درجے کم ہے۔