کراچی کے نوجوان تاجر کی دوران حراست ہلاکت، ایس ایچ او سمیت 9 اہلکار معطل
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
پریڈی تھانے میں پولیس کے مبینہ تشدد سے نوجوان کی ہلاکت پر اہل خانہ اور صدر موبائل مارکیٹ کے دکاندار سرپا احتجاج بن گئے، ڈی آئی جی ساؤتھ نے واقعے کا نوٹس لے کر ایس ایچ او سمیت 9 اہلکاروں و افسران کو معطل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق موبائل مارکیٹ کے تاجر وقاص کی دوران حراست ہلاک پر مشتعل افراد نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے اور احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک معطل کیا جس کے باعث ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہونے سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں جبکہ مظاہرین کی جانب سے واقعہ میں ملوث پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف فوری قانونی کاررروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
اس موقع پر صدر لیکٹرونکس ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کی جانب سے بھی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ، وزیر داخلہ سندھ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ سے رپورٹ طلب کی۔
تفصیلات کے مطابق پریڈی تھانے میں پولیس کے مبینہ تشدد سے وقاص نامی نوجوان کی ہلاکت پر اہل خانہ اور صدر موبائل مارکیٹ کے دکاندار سراپا احتجاج بن گئے اور واقعہ پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے وقاص کی ہلاکت میں ملوث پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر احتجاج جاری رہے گا۔
نوجوان وقاص کی ہلاکت کے حوالے سے دکانداروں نے بتایا کہ جمعے کی شب وقاص اپنے بھائی اور ایک دوست کے ہمراہ دکان بند کر کے جا رہا تھا کہ ایم اے جناح روڈ تبت سینٹر کے قریب ان کی موٹر سائیکل پریڈی تھانے کے اہلکار اسامہ کی موٹر سائیکل سے ٹکرا گئی جس پر ان میں بحث و تکرار ہوگئی اور اس دوران پولیس اہلکار نے 15 پولیس کو طلب کر کے تینوں کو تھانے لے گیا جہاں پر پولیس نے ان کے خلاف غفلت و لاپروائی سے موٹر سائیکل چلانے کے الزام میں مقدمہ درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ اس حوالے ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کی جانب سے بھی پولیس سے رابطہ کیا گیا کہ اور پکڑے جانے والوں کی جانب سے معذرت بھی کی تاہم پولیس نے انکار کر دیا۔
بعد ازاں جمعے کی شب وقاص کو انویسٹی گیشن پولیس نے پوچھ گچھ کے لیے بلایا اور مبینہ طور پر اسے تشدد کا نشانہ بنا جس کی وجہ سے اس کی ہلاکت ہوگئی جبکہ پولیس نے اس حوالے سے اپنا موقف دیا تھا کہ وقاص کی تھانے میں طبیعت خراب ہوگئی تھی جسے طبی امداد کے لیے اسپتال لیجایا گیا جہاں وہ انتقال کر گیا جبکہ وقاص کے ورثا اور دکانداروں کا کہنا تھا کہ وقاص کی پشت پر تشدد کے نشانات موجود ہیں پولیس غلط بیانی سے کام لے رہی ہے۔
وقاص کی ہلاکت کے بعد پولیس نے اس کے ہمراہ دیگر 2 افراد کو چھوڑ دیا جبکہ نوجوان وقاص صدر موبائل مارکیٹ کی دکان پر کام کرتا تھا اور اس کی ہلاکت پر لواحقین اور دکانداروں میں شدید اشتعال پھیل گیا اور انھوں نے وقاص کی لاش ایم اے جناح روڈ تبت سینٹر کے قریب رکھ کر احتجاج کیا جس کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہونے سے ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
اس موقع پر احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ واقعہ میں پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا اس موقع پر پولیس افسران کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات کیے گئے اور انھیں واقعہ میں ملوث کرداروں کے خلاف کارروائی اور کیمٹی کے قیام کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد موبائل مارکیٹ کے دکانداروں اور تاجروں نے احتجاج ختم کر دیا۔
وزیر داخلہ سندھ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی جبکہ انھوں نے کہا ہے کہ انکوائری کی جائے کہ پولیس کی حراست میں شہری کس طرح سے جان گنوا بیٹھا ، واقعہ کی غیر جانبدار تفتیش کر کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور جو بھی اس واقعے میں پولیس ملوث پایا جائے اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے پریڈی تھانے کے حوالات میں وقاص کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایڈمن ذوالفقار لاڑک کو انکوائری افسر مقرر کرتے ہوئے ہدایت جاری کی ہے کہ واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور انکوائری کی روشنی میں مزید محکمہ جاتی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے۔
بعد ازاں وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار کی ہدایت پر ڈی آئی جی ساؤتھ کو ایس ایچ او پریڈی اور ایس آئی او سمیت 9 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا۔
پریڈی تھانے میں نوجوان وقاص کی پراسرار ہلاکت کے بعد ڈی آئی جی ساؤتھ کی جانب سے کوئی ایکشن دکھائی نہیں دیا جبکہ وزیر داخلہ سندھ نے واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ سے رپورٹ طلب کی تھی۔
ترجمان وزیر داخلہ سندھ کی جانب جاری اعلامیے کے مطابق معطل کیے جانے والوں میں ایس ایچ او پریڈی انسپکٹر پرویز سولنگی ، انچارج انویسٹی گیشن پولیس پریڈی سب انسپکٹر محمد حنیف سیال ، انویسٹی گیشن کے اے ایس آئی شاہد نذیر ، انویسٹی گیشن پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل ذیشان حیدر ، پریڈی تھانے کے اے ایس آئی فیض احمد ، کانسٹیبلز اسامہ ، آصف مجتبیٰ ، رحمٰن اللہ اور ریاض احمد شامل ہیں جنھیں معطل کر کے گارڈن پولیس ہیڈکوارٹر میں قائم سسپنڈ کمپنی تبادلہ کر دیا گیا ہے جبکہ ان کے خلاف انکوائری کا عمل بھی جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عمل میں لائی جائے موبائل مارکیٹ کے ڈی ا ئی جی ساو تھ وزیر داخلہ سندھ وقاص کی ہلاکت پولیس افسران پریڈی تھانے کی جانب سے ایس ایچ او تھانے میں میں پولیس واقعہ میں پولیس کے پولیس نے میں ملوث کے خلاف کا نوٹس تھا کہ کر دیا
پڑھیں:
لکی مروت: پولیس مقابلے میں فتنہ الخوارج کے 3 دہشتگرد ہلاک، پولیس اہلکار شہید
لکی مروت: پولیس مقابلے میں فتنہ الخوارج کے 3 دہشتگرد ہلاک، پولیس اہلکار شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 9 June, 2025 سب نیوز
خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس مقابلے کے دوران فتنہ الخوارج کے 3 دہشتگرد مارے گئے، جوابی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار بھی شہید ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق مقامی امن کمیٹی کی جانب سے قیام امن کی کوششوں کے باوجود لکی مروت میں حالیہ مہینوں کے دوران دہشتگروں کی جانب سے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے، جو لکی مروت میں دہشتگردوں کی موجودگی کا واضح اشارہ ہے۔
ترجمان لکی مروت پولیس کے مطابق دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں اہم مقامی کمانڈر چھوٹا وسیم گُنڈی خان خیل سمیت 3 خوارج مارے گئے۔
فائرنگ کے تبادلے میں پولیس اہلکار شاہداللہ گُنڈی خان خیل بھی زخمی ہوا، جسے فوری طور پر ڈسٹرک ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔
ترجمان کے مطابق پولیس کو دہشتگردوں کے گنڈی سے کوٹ کشمیر جانے کی اطلاع موصول ہوئی تھی، ریجنل پولیس آفیسر(آر پی او) بنوں ساجد خان اور آر پی او لکی مروت جاوید اسحٰق کی ہدایت پر پولیس اور مقامی امن کمیٹی نے دہشتگردوں کا پیچھا کیا، اس دوران دہشتگردوں اور پولیس اور امن کمیٹی کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
ترجمان کے مطابق پولیس اور امن کمیٹی کی جانب سے موقع پر ہی ایک دہشت گرد کو ہلاک کر دیا گیا تاہم 2 دہشت گرد قریبی گھر میں گھس گئے اور بچوں اور خواتین کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے لگے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس دوران پولیس نے پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے 2 گھنٹے تک دہشتگردوں کے ساتھ مقابلہ کیا، پولیس نے انتہائی مہارت سے بچوں اور خواتین کو دہشتگروں سے چھڑا کو محفوظ مقام پرمنتقل کیا اور دونوں دہشت گردوں کو وہیں مردیا۔، موقع سے دہشتگروں سے اسلح اور بارود بھی برآمد کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق مارے جانے والے دہشتگروں میں سے ایک کی کمانڈر چھوٹا وسیم کے نے نام سے شناخت ہوئی، جو دہشتگردوں کا مقامی کمانڈر بتایا جاتا ہے جب کہ ہلاک ہونے والا دہشتگرد پولیس کو مطلوب تھا، دیگر 2 دہشتگردوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
اپریل 2025 میں دہشتگردوں کی جانب سے لکی مروت میں ایک بزرگ، اس کے 2 قریبی رشتے داروں اور ایک پڑوسی کو بے رحمانہ طریقے سے زخمی کرنے کے بعد مقامی امن کمیٹی اور دہشتگردوں میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
گزشتہ ماہ پولیس اور کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کمانڈوز کی جانب سے ڈسٹرک لکی مروت کے دیہی علاقوں میں دہشتگردوں کیخلاف مشترکہ طور پر شروع کیا گیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلان جنگ ہوگا، بلاول بھٹو مہنگائی پر قابو پا لیا، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کردیا نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے بھارت کے انتہاپسند ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں، صدر مملکت پنجاب میں نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ اسرائیلی فوج کا غزہ تک امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرونز سے حملہ، میڈلین کو قبضے میں لے لیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم