عوام کی بدولت ہم یہاں تک پہنچے مشکلیں برداشت کرنے پراسلام پیش کرتے ہیں : مشکل فیصلے کرالئے ، آگئے بھی سفر آسان نہیں : وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کاروباری طبقے کو برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے زیادہ ٹیکس کا اعتراف کیا اور کہا کہ میرا بس چلے تو ٹیکس15 فیصد ابھی کم کر دوں، لیکن اس کا وقت آئے گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے یوم تعمیر و ترقی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کا ایک سال کا سفر کامیابیوں کا سال رہا اور ملک کی ترقی کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ پائیدار ترقی کے لیے ہم نے متحد ہو کرکام کرنا ہے۔ کاروباری طبقے کے ساتھ مشاورت سے پالیسیاں مرتب کریں گے، ہم نے مشکل فیصلے کیے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے اور ایک سال میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ستمبر میں آئی ایم ایف کے ساتھ7 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا۔ ٹیم ورک سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، گزشتہ حکومت پر تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن معیشت کا برا حال تھا، سرمایہ کاروں کے ساتھ زیادتی ہوئی اور گزشتہ حکومت میں مہنگائی40 فیصد پر پہنچ گئی تھی، مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تنخواہ دار طبقے نے300 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔ افغانستان سے سمگلنگ روکی گئی اور رواں برس211 ملین ڈالر کی چینی برآمد کی۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018 ء میں دہشت گردی ختم ہو گئی تھی لیکن بدقسمتی سے پھر واپس آگئی ہے، یہ دہشت گردی کیوں واپس آئی، سوال پوچھنا پڑے گا۔ میرا بس چلے تو ٹیکس15 فیصد ابھی کم کردوں، لیکن اس کا وقت آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ جون 2023ء کی بات ہے کہ پیرس میں ایک کانفرنس تھی اور ہمارا عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کا پروگرام ہچکولے کھا رہا تھا کیونکہ ان کی شرائط کڑی تھیں، ملک کے اندر مہنگائی کا ایک طوفان تھا اور اس طوفان کو پاکستان کے طول و عرض میں عام آدمی نے جس طرح برداشت کیا اور جو مشکلات انہوں نے برداشت کیں، میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں کیونکہ آج ان مشکلات کے بغیر ہم یہاں پر نہ پہنچتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیرس میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی کے ساتھ ملاقات ہوئی اور انہوں نے کہا کہ وقت گزر گیا ہے اب شاید ممکن نہیں ہے لیکن میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ بیرونی خلا یہ ہے اور ہم نے اسلامی ترقیاتی بنک سے بات کی کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر چاہیے تو انہوں نے کہا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس وقت کے وزیرخزانہ کو بتایا تو انہوں نے اسمبلی میں بجٹ میں ترامیم کیں اور اگلے روز ہی آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے اسلامی ترقیاتی بنک نے ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، آپ پاس کی منظوری دیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقے کے ساتھ مشاورت سے پالیسیاں مرتب کریں گے۔ گزشتہ حکومت پر تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن معیشت کا برا حال تھا، سرمایہ کاروں کے ساتھ زیادتی ہوئی اور گزشتہ حکومت میں مہنگائی 40 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔ آگے بھی سفر آسان نہیں کاروباری برادری نے مشورے دینے میں کیسے ترقی کرنی ہے۔ کاروباری برادری کی مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔ معاشی میدان میں پاکستان دوبارہ ٹیک آف کرنے کیلئے تیار ہے۔ دس ماہ میں ہم آپ کی دعاؤں سے یہاں پہنچے ہیں۔ کاروباری برادری کی بات سنی جائے گی۔ ایف بی آر میں ہم دن رات کام کر رہے ہیں ہم بڑے پیمانے پر نجکاری کی طرف جا رہے ہیں۔ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہم محنت کریں گے‘ ترقی کریں گے۔ پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے اجالوں کی طرف سفر کیا ہے۔ ملک میں استحکام آنا اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ ملک میں دوبارہ دہشت گردی کی لہر کیوں آ رہی ہے اس کا جواب دینا ہو گا، ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ نہ ہوا تو ترقی نہیں آ سکتی۔ سرمایہ کاری نہیں آ سکتی سرمایہ کاروں کو بہترین ماحول فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسلامی ترقیاتی بنک کی معاونت سے آئی ایم ایف پروگرام ممکن بنایا۔ حکومت اقدامات سے مہنگائی کی شرح کم ترین سطح پر آ گئی۔ آئی ایم ایف کے کڑی شرائط رکھی تھیں ہم دوبارہ اڑان بھریں گے۔ حکومت کفایت شعاری کی پالیسی پر سختی سے گامزن ہے۔ کاروبار کرنا حکومت نہیں نجی شعبے کا کام ہے۔ملک بھر میں سمگلنگ کی سرگرمیوں کی روک تھام میں مدد کے حوالے سے پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سنجیدہ اور مخلصانہ کاوشوں کو سراہا۔ حکومت کی نجکاری پالیسی کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب ہم بڑے پیمانے پر نجکاری کے عمل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے بغیر ملک ترقی و خوشحالی کے اہداف حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو امن، استحکام، اتحاد، خوشحالی اور معاشی ترقی کی ضرورت ہے جس کے لئے مل کر کام کرنا ہو گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اپنے پیچھے ایک ایسی وراثت چھوڑنا چاہتے ہیں جو ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔ حکومت کا حال ہی میں شروع کیا گیا "اڑان پاکستان" پروگرام کامیاب ہوگا اور اپنے تمام مقررہ اہداف حاصل کرے گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں نے مہنگائی کی شرح کو40 فیصد سے کم کر کے2.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت ا ئی ایم ایف مشاورت سے رہے ہیں کے ساتھ ترقی کی ایک سال کریں گے لیکن ا ملک کو
پڑھیں:
ثانیہ مرزا نے ماں بننے کے تجربے اور ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر کھل کر بات کی
ٹینس کی سابق اسٹار اور بھارت کی مایہ ناز کھلاڑی، ثانیہ مرزا نے حال ہی میں پوڈکاسٹر معصوم مینوالا سے ایک بے تکلف گفتگو میں اپنی ذاتی زندگی کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ماں بننے کے تجربے، حمل کے دوران کی جسمانی اور جذباتی کیفیت، بچے کو دودھ پلانے کے سفر اور اپنی ریٹائرمنٹ کے فیصلے کے پس منظر پر تفصیل سے بات کی۔
ثانیہ مرزا نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ محض جسمانی حالت یا کیریئر کے تقاضوں کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ اس کی ایک بڑی وجہ ان کا اپنے بیٹے ازہان کے ساتھ وقت گزارنے کی خواہش تھی۔ ان کا کہنا تھا، "میری سب سے بڑی ترجیحات میں سے ایک یہ تھی کہ میں اپنے بیٹے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاروں۔ کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ وہ عمر کا ایسا دور ہے جب بچوں کو اپنے والدین کے ساتھ ہونے کا احساس اور تحفظ چاہیے ہوتا ہے۔ میں وہ وقت کھونا نہیں چاہتی تھی۔"
چار بار اولمپکس میں بھارت کی نمائندگی کرنے والی ثانیہ نے بتایا کہ جب وہ پہلی بار ازہان کو چھوڑ کر دہلی ایک ایونٹ کے لیے گئیں، تو ان کا بیٹا صرف چھ ہفتے کا تھا۔ انہوں نے کہا، "شاید وہ میری زندگی کی سب سے مشکل فلائٹ تھی۔ مجھے ایسا لگا کہ میں یہ نہیں کر سکتی۔ میں جذباتی ہو رہی تھی، لیکن مجھے خوشی ہے کہ میں گئی۔ اگر میں وہ فلائٹ نہ لیتی تو شاید کبھی اُسے چھوڑ کر کام کرنے کے قابل نہ ہوتی۔"
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ صبح دہلی روانہ ہوئیں اور شام کو واپس حیدرآباد آگئیں۔ "وہ بالکل ٹھیک تھا۔ میں بھی بالکل ٹھیک تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں تین بار حاملہ ہوسکتی ہوں لیکن دودھ پلانے کا مرحلہ میرے لیے سب سے مشکل تھا۔
ثانیہ مرزا کی یہ گفتگو نہ صرف ان کی ماں ہونے کی جدوجہد کو اجاگر کرتی ہے بلکہ ایک عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی کی حیثیت سے ان کے مضبوط جذبات اور قربانیوں کو بھی نمایاں کرتی ہے۔ ان کا تجربہ بے شمار ماؤں کے لیے ایک متاثرکن مثال بن کر سامنے آیا ہے۔