پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر عقیل ملک نے صوابی جلسے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی تقرریر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کیلئے مسائل پیدا ہونے والے ہیں۔

بیرسٹر عقیل نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ ’آج کل جو بڑے منصب پر لوگ بیٹھے ہیں ان کے خلاف کرپشن کے حوالے سے انکوائری وغیرہ کا معاملہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے‘۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی بات کر رہے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’میں اس پر زیادہ روشنی نہیں ڈالوں گا‘۔

عقیل ملک نے کہا کہ آج کی تقریر کے بعد جس طرح انہوں نے علی الاعلان جو بات کی، آج کی تقریر کے بعد مجھے یہی ہوتا دکھائی دے رہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف مسئلے پیدا ہو رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں اب گُڈ طالبان کو برداشت نہیں کیا جائے گا، فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے۔

پشاور میں منعقدہ صوبائی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیکیورٹی صورتحال اور وفاقی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ صوبے میں کسی بھی قسم کا آپریشن برداشت نہیں کیا جائے گا۔

آج میں کہہ رہا ہوں کہ گُڈ طالبان موجود ہیں، آج یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کی موجودگی کو ختم کیا جائے اور اس کے بعد کسی بھی ادارے کا نام لے کر کوئی بھی اسلحے کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کے خلاف فوری کارروائی ہوگی، چاہے کوئی انفرادی شخص ہو یا کوئی ادارہ ہو، گُڈ طالبان کا کنسیپٹ یہاں پر ختم ہے، اب یہ چیز برداشت نہیں کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ “ماضی کے آپریشنز سے ہمیں کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں ملے، بلکہ عوام اور صوبے کو الٹا نقصان اٹھانا پڑا۔” انہوں نے ڈرون حملوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں میں ڈرون کے ذریعے کیے گئے آپریشنز میں معصوم جانوں کا نقصان ہو رہا ہے، اور اب ایسے کسی بھی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

علی امین گنڈاپور نے پہلی بار کھل کر ریاستی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہی ادارے بعض شدت پسند گروہوں، جنہیں گڈ طالبان کہا جاتا ہے، کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہم مزید یہ برداشت نہیں کریں گے، گڈ طالبان کو ختم کرنا ہوگا اور انہیں فوری طور پر صوبے سے نکالا جائے۔

اے پی سی میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر قبائلی ضلع میں 300 مقامی افراد کو پولیس میں بھرتی کیا جائے گا، تاکہ مقامی سطح پر امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کو بھی واضح پیغام دیا کہ سرحدی علاقوں کی ذمہ داری مرکز کی ہے، لیکن اگر وفاق اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو صوبائی حکومت اپنی پولیس فورس کے ساتھ خود سیکیورٹی کی ذمہ داری اٹھائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی معدنیات پر صوبے کا مکمل اختیار ہے، اور یہ اختیار کسی صورت وفاق کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ قبائلی علاقوں پر وفاقی ٹیکسز کی مخالفت کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے مرکز کا ساتھ نہیں دے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی فورس کو صوبے کے اندر کسی بھی کارروائی کی اجازت نہیں، جب تک صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہ لیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • صفر کا چاند کل نظر آنے کے قابل ہو گا؛ کیا دکھائی بھی دے گا؟
  • فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
  • آئین کے آرٹیکل 20 اور قائداعظم کی 11 اگست کی تقریر کے مطابق اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کوشاں ہے، نسرین جلیل
  • عمران خان نے پارٹی میں انتشار پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کا کہا، علی امین گنڈاپور
  • عمران خان نے پارٹی میں انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا کہا، علی امین گنڈاپور
  • والد نے چچی اور 3 سالہ کزن کو بچانے کیلئے سیلابی ریلے میں چھلانگ لگائی، بیٹا فہد اسلام
  • وی ایکسکلیوسیو: علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام اور ڈیل کی آفر آتی ہے، لطیف کھوسہ
  • دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پوری قوم فورسز کیساتھ کھڑی ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
  • پی ٹی آئی ہائی جیک: 5 اگست کے احتجاج کے لیے علی امین گنڈاپور کی خطرناک چال
  • اسلام آباد کی عدالت نے علی امین گنڈا پور کو بیان قلمبند کرانے کیلئے ایک اور موقع دیدیا