Express News:
2025-04-25@11:22:53 GMT

محسن اسپیڈ بمقابلہ عاقب اسپیڈ

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

جس نے بھی یہ بہترین آئیڈیا دیا وہ داد کا مستحق ہے، نئے نویلے قذافی اسٹیڈیم کی باؤنڈری کے ساتھ ٹیبل لگی جس پر پریس کانفرنس کیلیے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی براجمان ہوئے، عقب میں اسٹیڈیم کی بہترین عمارت صاف دکھائی دے رہی تھی۔ 

محسن نقوی کے چہرے کا اطمینان بھی یہ بتا رہا تھا کہ وہ ٹاسک پورا کر چکے ہیں،انھوں نے صحافیوں کے سوالات پر پْراعتماد انداز میں جوابات دیے، چند قدم کے فاصلے پر سلیکٹرز بھی موجود تھے، اسی دن ٹرائنگولر سیریز کیلیے پاکستانی اسکواڈ کا اعلان ہونا تھا۔ 

میڈیا کو گمان تھا کہ شاید غیراعلانیہ چیف سلیکٹر عاقب جاوید بھی گفتگو کریں لیکن وہ اور دیگر سلیکٹرز الگ ہی موجود رہے،اس دن کی سب سے بڑی خبر یہی تھی کہ قذافی اسٹیڈیم تیار ہو گیا اور بہترین لگنے لگا لیکن کچھ دیر بعد اسکواڈ کی پریس ریلیز جاری کر دی گئی جس پر کرکٹ کو سمجھنے والے سر پکڑ کر بیٹھ گئے کہ یہ کیسی ٹیم منتخب کی جس میں توازن ہی نہیں ہے۔ 

بعض کھلاڑیوں کے انتخاب پر سوالات اٹھنے لگے، سیاسی مداخلت کے الزام بھی لگے، یوں چیئرمین پی سی بی نے مختصر وقت میں اسٹیڈیم بنانے کا جو کارنامہ انجام دیا وہ اسکواڈ کا اعلان ہونے پر پس منظر میں چلا گیا۔ 

اسد شفیق کی ایک ویڈیو بھی جاری ہوئی جس میں وہ ٹیم کا بتا رہے ہیں،دنیا بھر میں جب کبھی میگا ایونٹس کیلیے کھلاڑیوں کا انتخاب ہو تو سلیکٹرز اپنے فیصلوں کی وضاحت کیلیے میڈیا کانفرنس کرتے ہیں،ہمارے سلیکٹرز ایسے چھپ رہے تھے جیسے کرکٹنگ کیریئر کے دور والے خطرناک بولرز کا سامنا کرنا ہے۔ 

شاید انھیں احساس تھا کہ غلطیاں کی گئی ہیں جس پر سوال ہوں گے، لوگ سوشل میڈیا پر فہیم اشرف کی بعض تصاویر کو ان کے انتخاب کی وجہ قرار دیتے رہے، خوشدل شاہ کا معاملہ بھی کسی کو سمجھ نہیں آیا، عثمان خان سے شاید کوئی ایسا معاہدہ ہوا ہے جس کے مطابق یو اے ای کو چھوڑنے پر اتنے عرصے بغیر کچھ کیے بھی وہ منتخب ہوتے رہیں گے۔ 

صرف ایک ریگولر اوپنر فخر زمان کا انتخاب ہوا، ان کے سوا ٹاپ آرڈر میں کوئی ایسا نظر نہیں آ رہا جو چھکے لگا سکے، بابر اعظم کا اعتماد ان دنوں ویسے ہی کم ہے انھیں زبردستی اوپنر بنا دیا گیا، ٹیسٹ کرکٹر  سعود شکیل کیلیے بھی گرین شرٹس سلوا لی گئی، اسپنر کے نام پرصرف ایک کھلاڑی ابرار احمد کو لیا گیا۔ 

البتہ پیس اٹیک بہتر نظر آتا ہے لیکن پاکستان اور یو اے ای کی پچز پر پیسرز کو کون سی مدد ملتی ہے کہ وہ تن تنہا میچ جتوا سکیں؟ جس وقت اسٹیڈیم کی تعمیر میں تاخیر ہو رہی تھی تو میں جب کبھی چیئرمین کے قریبی ساتھیوں سے پوچھتا تو وہ یہی کہتے ’’ محسن کر لے گا‘‘ اور بعد میں ایسا ہی ہوا، کچھ ایسا ہی اعتماد محمد رضوان کو بابر اعظم پر بھی ہے۔ 

ان سے جب پریس کانفرنس میں سوال ہوا کہ اوپننگ کون کرے گا تو انھوں نے جواب دیا ’’ کنگ (بابر) کر لے گا، کم از کم نیوزی لینڈ کیخلاف پہلے میچ میں تو ایسا نہ ہو سکا، بابر کی صلاحیتوں پر کسی کو شک نہیں لیکن ان دنوں ان سے اسکور نہیں ہو رہا، ایسے میں پوزیشن تبدیل کر کے چیلنجز میں مزید اضافہ کر دیا گیا۔ 

ان کا انداز ویسے ہی دیکھ بھال کر کھیلنے کا ہے، ایسے میں پاور پلے بھی ضائع ہو جاتا ہے، پہلے میچ میں وہ 10 اوورز تک کریز پر رہے اور 10 ہی رنز بنائے، وہ تو بھلا ہو فخر کا جنھوں نے روایتی جارحانہ انداز اپنایا ورنہ مزید بدترین شکست ہوتی۔

کیویز نے 2 سلو بولرز کھلائے جو کامیاب بھی رہے ہم نے ایک ریگولر اسپنر کو کھلایا، نام نہاد آل راؤنڈر خوشدل شاہ بولنگ اور بیٹنگ دونوں میں ناکام رہے، اب اگلے میچ میں فہیم اشرف کو بھی آزمانا چاہیے تاکہ ان کی ’’صلاحیتیں‘‘ بھی دنیا کے سامنے آ جائیں۔

محسن نقوی نے سلیکٹرز کو اختیار دیا ہے کہ وہ چاہیں تو اسکواڈ میں تبدیلی کر لیں، اب آئی سی سی کی جانب سے بغیر وجہ بتائے تبدیلی کرنے کیلیے صرف ایک دن باقی ہے، البتہ عاقب نے اسکواڈ کا اعلان ہونے کے چند دن بعد جب میڈیا کا سامنا کیا تھا تو واضح کر چکے کہ کوئی تبدیلی نہیں کریں گے۔ 

اب اس کی وجہ ان کی انا ہے یا کسی کا دباؤ یہ تو وہ خود ہی جانتے ہوں گے،اس وقت چیئرمین پی سی بی ملک کی دوسری طاقتور ترین شخصیت ہیں، اگر سلیکٹرز پر کسی کا پریشر ہے تو انھیں بتانا چاہیے وہ مسئلہ حل کر سکتے ہیں، رہی بات انا کی تو وہ تو بڑوں بڑوں کو فنا کر دیتی ہے۔ 

محسن نقوی سلیکٹرز کے کام میں دخل نہیں دیتے ورنہ خود ہی تبدیلی کر دیتے، اب اگر اسی اسکواڈ کے ساتھ پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی میں حصہ لیا اور خدانخواستہ نتائج اچھے نہ رہے تو اس کی مکمل ذمہ داری سلیکٹرز پر ہی عائد ہو گی۔ 

میں کسی کا نام نہیں لیتا ورنہ لوگ کہیں گے  کہ اپنے پسندیدہ پلیئر کو پروموٹ کر رہا ہے لیکن سب جانتے ہیں کہ ریگولر اوپنر اور اسپنر کی شمولیت ضروری ہے، پیراشوٹ سے براہ راست پاکستانی کیمپ میں اترنے والے نام نہاد آل راؤنڈز کی جگہ بھی باصلاحیت پلیئرز کو میرٹ پر لینا چاہیے۔ 

طویل عرصے بعد ملک میں اتنا بڑا آئی سی سی ایونٹ ہو رہا ہے لوگ ٹیم سے فتح کی آس لگائے بیٹھے ہیں لیکن نیوزی لینڈ کیخلاف کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی، مہمان پلیئرز ایسے چھکے لگا رہے تھے جیسے بچوں کیخلاف کھیل رہے ہوں، بیٹنگ کے وقت ہمارے پلیئرز ڈرے سہمے نظر آئے۔ 

پی سی بی نے قذافی اسٹیڈیم کی عمارت، کرسیاں، لائٹس ،اسکرینز سب تبدیل کر دیں مگر ٹیم آفیشلز اور پلیئرز تو وہی پرانے ہیں اسی لیے نئے اسٹیڈیم میں سابقہ پرفارمنس ہی نظر آئی۔ 

عاقب جاوید اینڈ کمپنی کو اپنے باس محسن نقوی سے ہی کچھ سیکھنا چاہیے، انھوں نے کتنی اسپیڈ میں اسٹیڈیم کا کام کرایا، لوگ باتیں بناتے رہے انھوں نے کوئی اثر نہ لیا،سلیکٹرز ریورس گیئر لگانے کا الزام سہنے سے بچنے کیلیے خاموش ہیں۔ 

وقت گذرتا جا رہا ہے11 تاریخ گذر گئی تو پھر انجری وغیرہ کی صورت میں ہی کوئی تبدیلی ہو سکے گی، عاقب اسپیڈ نظر آئے گی یا خاموشی رہے گی یہ تو 2 دن میں پتا چل جائے گا لیکن برسوں بعد پاکستانی کرکٹ شائقین کے چہروں پر جو خوشی نظر آ رہی ہے اسے کسی کی انا کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسٹیڈیم کی محسن نقوی انھوں نے پی سی بی

پڑھیں:

پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم

اسلام آباد:

پولش خاتون کی بچی حوالگی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے ویڈیو لنک پر بات کرانے کا حکم دے دیا۔

پُولش خاتون کی اپنی بیٹی کی پاکستانی والد سے حوالگی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر والد عدیل خان نے بچی کو عدالت میں پیش کیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی کی ہدایت پر بیٹی کی ویڈیو لنک پر والدہ سے الگ کمرے میں بات کروائی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد عدیل خان کو ہر ہفتے بچی کی والدہ سے بات کروا کر آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے بچی کی والدہ کو پولینڈ کی عدالت میں 16 جون کو ہونے والی سماعت کی پیشرفت رپورٹ بھی جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

بچی انیتا مریم خان کی والدہ اننا مونیکا ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے پیش ہوئی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ بچی کی اپنی والدہ سے بات ہوگئی، کیا وہ ماں کو پہچانتی ہے؟

وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بچی کی عمر ساڑھے چار سال ہے اور جب پاکستان لایا گیا تو ڈیڑھ سال کی تھی، بچی کی تین سال بعد اُسکی والدہ سے پہلی بار بات ہوئی ہے، بچی کو بتایا تو اس نے ماں کو پہچان لیا لیکن زیادہ بات نہیں کی۔

جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ اِس وقت تو عدالت آپ کا بیٹی کے ساتھ ویڈیو لنک پر رابطہ بحال کر سکتی ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولینڈ کی عدالت میں جون میں سماعت ہے، عدالت نے بچی کو پیش کرنے کا کہا ہوا ہے۔ بچی کا والد دو سال سے اُس آرڈر پر عمل درآمد نہیں کر رہا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے بچی کے والد عدیل خان کو روسٹرم پر طلب کیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا آپ پولینڈ کی عدالت کی کارروائی میں شریک ہو رہے ہیں؟

والد عدیل خان نے بتایا کہ میں بچی کو لے جانا چاہتا تھا لیکن اس نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی، میں پولینڈ چھوڑ کر پاکستان آ چکا ہوں اور شہریت بھی نہیں ہے، دو سال پہلے بچی کی والدہ سے بات بھی کرائی لیکن اس نے مجھے دھمکیاں دیں۔

عدیل خان نے بتایا کہ والدہ نے بچی کو بھی مارنے کی کوشش کی، پولینڈ کی عدالت میں کیس میں لے کر گیا تھا، میرا جون میں پولینڈ جانے کا پروگرام ہے لیکن اگر نہیں جاتا تو میرا وکیل پیش ہوگا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ بچی کی ہفتہ وار ویڈیو لنک پر والدہ سے بات کرنے کا آرڈر کر رہا ہوں۔

عدالت نے کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • صدر زرداری سے وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی اہم ملاقات
  • دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے: وزیرداخلہ محسن نقوی
  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • پاکستانی فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ: صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا موازنہ
  • اسلام آباد بمقابلہ ملتان ، کھلاڑیوں نے بازو پر کالی پٹی کیوں باندھی؟ جانئے
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • پی ایس ایل؛ میچ کے دوران اسکول ٹیچر کے پیپرز چیک کرنے کی ویڈیو وائرل
  • پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم
  • ریلوے پولیس اہلکاروں کیلیے 20 دن کا یومیہ فکس الاونس لگانے کا انکشاف