لاہور میں سجا کتوں اور بلیوں کا اتوار بازار
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
لاہور میں کتوں اور بلیوں کے اتوار بازارمیں جہاں قیمتی اور اعلی نسل کے پالتو جانور دیکھنے کو ملتے ہیں وہیں افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ یہاں چند دن اور ہفتوں کے پپزکو ان کی ماؤں سے الگ کرکے یہاں بیچ دیا جاتا ہے۔
لاہور کی ٹولنٹن مارکیٹ میں سال بھرمختلف جانوروں اور پرندوں کی خرید وفروخت ہوتی ہے لیکن اتوار کےروز مارکیٹ کے قریب ہی کتوں اور بلیوں کا بازار سجتا ہے
یہاں کئی اعلی نسل کے کتے اور بلیاں فروخت کے لیے لائی جاتی ہیں جن کی قیمت 500 روپے سے لیکر دولاکھ تک ہوتی ہے۔ ایک نوجوان شہروز نے بتایا کہ وہ اپنا ہسکی ڈاگ فروخت کرنے ہیں جس کی قیمت 40 سے 50 ہزا روپے تک ہے۔ انہوں نےبتایا کہ یہ نسل کتیا اور بھیڑے کی ملاپ سے لی گئی ہے، ان کے چہرے بھیڑے جیسے ہوتے ہیں
شہروز کے مطابق نسلی کتوں کی قیمتیں کوالٹی، عمر اور خصوصیات کی بنا پر طے کی جاتی ہیں۔ہمارے پاس کتوں کی قیمت ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے کے درمیان ہوتی ہے، جرمن شیفرڈ سب سے مہنگا ہے۔ اس کے علاوہ ڈیلمیشن، جرمن شیفرڈ، سیم برناڈز، ہسکی، پمڈینینز، گرے ہاؤنڈر،پوائنٹر،بل ڈاگ اور پیٹبول شامل ہیں
اتوار بازار میں جہاں لاہور کے علاوہ مختلف شہروں سے شوقین افراد کتے اور بلیاں خریدنے آتے ہیں وہیں کچھ ایسی فیملیز بھی اپنے بچوں کے لئے پیٹ خریدتی ہیں۔ ایک خاتون عروسہ خان نے بتایا ان کے بچے کافی دنوں سےضد کررہے تھے کہ انہیں ایک پیٹ خرید کردیا جائے۔ وہ جاب کرتی ہیں اس لئے ورکنگ ڈے میں نہیں آسکتیں۔ اتوار کو چھٹی کا دن ہےاس لئے وہ بچوں کو بھی ساتھ لے آئی ہیں تا کہ وہ اپنی پسند کا پپی خرید لیں۔
دیگر شہری بھی اسی وجہ سے اتواربازار کا رخ کرتےہیں یہاں سے انہیں ٹولنٹن مارکیٹ کی نسبت سستےجانور مل جاتے ہیں لیکن اس کا ایک نقصان بھی ہے۔ زیادہ تر شہریوں کے ساتھ دھوکا ہوتا ہے۔ انہیں عام کتا یا بلی اعلی نسل کی بتا کر فروخت کردی جاتی ہیں جس کی خریدنے والوں کو پہچان نہیں ہوتی ہے۔
نیامت بھٹی نامی ایک شخص جو اتوار بازار میں کئی برسوں سے کتےفروخت کررہے ہیں انہوں نے کہا اگر آپ کو کتےاوربلی کی نسل کی پہچان نہیں ہے تو آپ دھوکا کھاسکتےہیں۔ اس لئے جب بھی یہاں سے کوئی جانور خریدنے آئیں تو کسی ایسےفرد کو ساتھ ضرور لائیں جو ان کی پہچان رکھتا ہو۔ انہوں نےبتایا کہ یہاں عام (آوارہ) کتوں کے بچوں کو اعلی نسل کےبتا کر بیچ دیا جاتا ہے۔ بعض لوگ پلے کی خوبصورتی بڑھانےکےلئے ان پر سیاہ دھبے بنادیتے ہیں لیکن جب کوئی فیملی انہیں خرید کر گھرلے جاتی اور اسے نہلاتی ہیں تو وہ رنگ اترجاتا ہے۔
شہروز بھی نیامت بھٹی کی بات کی تصدیق کرتے ہیں انہوں نےبتایا کہ یہاں90 فیصد کتے جنہیں جرمن شیفرڈکہہ کرفروخت کیا جاتا ہے وہ مکس بریڈ ہوتی ہے
یہاں بلیوں کی صورتحال بھی ایسی ہی ہے، عام آوارہ اوربیماربلیاں اعلی نسل کی بتا کرفروخت کردی جاتی ہیں۔ کتوں اور بلیوں کی خرید وفروخت کے اس دھندے کا ایک افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ یہاں چنددن اور ہفتے کی پلے ان کی ماؤں سے الگ کرکے بیچنے کے لئے لائے جاتے ہیں لیکن حکومتی ادارے خاموش دکھائی دیتے ہیں۔
جانوروں کے حقوق کے لئے سرگرم عنیزہ خان عمرزئی کہتی ہیں یہ جانوروں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے کہ بچوں کو ان کی ماؤں سے الگ کرکے فروخت کردیا جاتا ہے۔ ا سکے علاوہ ان پالتوں جانوروں کی خرید وفروخت کو بھی وائلڈلائف کی طرح ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ بعض فیملز بچوں کے شوق کے لئے انہیں پپز اور کیٹس خرید دیتے ہیں اور جب بچوں کا دل اکتا جاتا ہے تو پھر ان بےزبانوں کو لاوارث اور بے سہارا چھوڑدیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اتوار بازار اعلی نسل جاتی ہیں جاتا ہے کی خرید ہوتی ہے کے لئے
پڑھیں:
بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
لاہور:لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جیسے کل بھی ہم نے ذکر کیا تھا انڈیا نے جو کچھ کیا ہے اس پر ہمیں حیرت تو نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ایک پرانا اسکرپٹ ہے، آپ دیکھیں ہمیشہ جب بھی انڈیا میں اس قسم کی کارروائی ہوتی ہے تو فوری ردعمل آتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ ہے کہ بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج بن جاتا ہے، اس بار انھوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کو چھیڑا یہ ڈائریکٹ پاکستان پر اٹیک ہے۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)مسعود خان نے کہا کہ ایک تو لائیکلی ہے کہ کچھ نہ کچھ ہو سکتا ہے، آج بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بہار میں تھے وہاں نے بڑے بلند بانگ دعوے کیے ہیں،یہ پہلی دفعہ نہیں ہے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بارے میں ان کی یہ سوچ 2015 سے تھی لیکن پاکستان نے آج جو میسج دیا ہے بڑا کلیئر تھا، میسج کل بھی جا چکا تھا ان کو بتایا تھا کہ جہاں سے کوشش کی جائے گی پاکستان میں مس ایڈونچر کرنے کی تو اس علاقے کو ملیامیٹ کر دیا جائے گا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو انڈس واٹر ٹریٹی پر کہا نہ کہ فل اسپیکٹرم سے نیشنل ریزلوو سے جواب دیا جائے گا اس میں ساری چیزیں پنہاں ہیں اور سارا جواب موجود ہے کہ ایک معاہدہ جو آپ منسوخ نہیں کر سکتے، معطل نہیں کر سکتے، آپ کر رہے ہیں تو پھر شملہ معاہدے سمیت ہم پابند نہیں رہیں گے کسی دوطرفہ معاہدے کے اور جواب دینے کا یہ ہے کہ اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے تو پھر ان کے ڈیم جو انھوں نے ہمارے تین پانی جو ہماری طرف آنے ہیں ان پر بنائے ہیں اور باقی بھی پھر کچھ نہیں بچے گا، پھر لڑائی ہے، دو ایٹمی قوتوں کی۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کے نقصان کی جہاں تک بات ہے دو دو طرح کے ہیں، ایک شارٹ ٹرم اور ایک لانگ ٹرم ابھی تو انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے اور اگر اس سے وڈڈرا کرتے ہیں تو پھر لانگ ٹرم ظاہر ہے کہ فوری طور پر دریاؤں کا پانی اس کو ڈائیورٹ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا سالوں لگتے ہیں اس کے لیے ان کو ڈیمز بنانا ہوں گے ٹائم لگے گا، ان دی لانگ رن، ہمیں پھر نقصان ہوگا، میری اطلاع ہے کہ انڈین حکومت کسی بڑے ایکشن سے پہلے تمام حجب پوری کر رہے ہیں تو میرے خیال میں پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو سب سے بڑا حملہ تھا وہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ جو ہے اس کو معطل کرکے پاکستان کی معیشت پر اور پاکستان کی زراعت پر حملہ کر دیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ صرف اس سے جو ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان ہو گا بلکہ میرے خیال میں پاکستان سے زیادہ جو انڈین اکانومی ہے بھارتی معیشت جو ہے اس کو نقصان ہوگا،بھارت کی طرف سے جو آبی جارحیت کی گئی ہے براہ راست حملہ کرنے کے بجائے یا براہ راست کوئی اقدام اٹھانے کے بجائے اب اس طرح کے ذرائع اور طریقے ہیں وہ بھارتی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔