واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 فروری ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ امریکا میں اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام درآمدات پر 25 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کریں گے ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج میکسیکو کا نام خلیج امریکا رکھتے ہوئے 9 فروری کو خلیج امریکا کا دن منانے کے حکم نامے پر بھی دستخط کردیئے ہیں.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایئر فورس ون میں گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس ہفتے کے آغاز پر اسٹیل اور ایلومینیم پر محصولات عائد کرنے کا اعلان کریں گے ٹرمپ نے کہا کہ امریکا سے درآمدات پر ٹیکس لگانے والے تمام ممالک پر دوطرفہ محصولات کے بارے میں اس ہفتے کے آخر میں اعلان کیا جائے گا لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن ممالک کو نشانہ بنایا جائے گا یا کس کو استثنیٰ ہوگا.

ٹرمپ نے کہاکہ اگر وہ ہم سے وصولی کرتے ہیں تو ہم ان سے وصولی کریں گے امریکا میں درآمد کیا جانے والا بیشتر اسٹیل کینیڈا اور میسیکو سے آتا ہے جبکہ کینیڈا ہی ایلومینیم کا سب سے بڑا سپلائر ہے اپنے پہلے دور حکومت میں ٹرمپ نے کینیڈا، میکسیکو اور یورپی یونین سے اسٹیل کی درآمدات پر 25 فیصد اور ایلومینیم کی درآمدات پر 10 فیصد محصولات عائد کیے تھے لیکن امریکا نے ایک سال بعد کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ ان محصولات کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدہ کیا حالانکہ یورپی یونین کے درآمدی ٹیکس 2021 تک برقرار رہے تھے.

انہوں نے کہا کہ امریکا میں آنے والے کسی بھی اسٹیل پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گاٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ منگل یا بدھ کو مزید محصولات کا اعلان کریں گے اور یہ اعلانات تقریباً فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے نیو اورلینز کے دورے کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرنے کے اپنے حکم کا جشن منانے کے لیے 9 فروری کوخلیج امریکا کا دن منانے کے اعلان پر بھی دستخط کردیے.

میکسیکو کا کہنا ہے کہ امریکا قانونی طور پر خلیج کا نام تبدیل نہیں کر سکتا کیونکہ اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق کسی بھی ملک کا خودمختار علاقہ ساحل سے صرف 12 ناٹیکل میل دور تک پھیلا ہوا ہے امریکی صدر سے سوال کیا گیا کہ کیا انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات کی ہے؟ تو انہوں نے جواب دیاکہ میں اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا اور اگر ہم بات کر رہے ہیں تو میں آپ کو بات چیت کے بارے میں بہت جلد نہیں بتانا چاہتا لیکن مجھے یقین ہے کہ ہم پیش رفت کر رہے ہیں.

انہوں نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ میں صحیح وقت پر پیوٹن سے ملاقات کروں گا ٹرمپ نے کینیڈا پر امریکا کے قبضے کی غیر متوقع تجویز کو بھی دہرایا اور کہا کہ کینیڈا 51 ویں ریاست کے طور پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے اسٹیل کی درآمد پر ٹیکس عائد کرنے کے بیان کی وجہ سے جنوبی کوریا کی بڑی اسٹیل اور کار ساز کمپنیوں کے حصص میں گراوٹ آئی ہے جنوبی کوریا امریکا کو اسٹیل کا ایک بڑا برآمد کنندہ ہے. دریں اثنا، آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ ان کی حکومت اسٹیل اور ایلومینیم کی برآمد پر ٹیکسز سے استثنیٰ حاصل کرنے کے لیے امریکا سے بات کرے گی انتھونی البانیز نے یہ بھی کہا کہ ان کی امریکی صدر کے ساتھ ملاقات طے ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور ایلومینیم کی ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرمپ نے کہا درآمدات پر پر 25 فیصد انہوں نے کریں گے کرنے کے کہا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکا (VOA) کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکا اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔

جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکا کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُٹھایا۔

عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکا، ریڈیو فری ایشیا، اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔

جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔

وائس آف امریکا VOA کی وائٹ ہاؤس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا ہم وائس آف امریکا کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔

امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکا سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے ان اداروں پر " ٹرمپ مخالف" اور "انتہا پسند" ہونے کا الزام لگایا تھا۔

وائس آف امریکا نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔

اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے، دونوں مسئلہ خود حل کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا تمام ٹیرف ختم کرکے تنازع کو بات چیت سے حل کرے؛ چین
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے؛ چین
  • امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار