خبردار!!!شوگر کے مریض ہیں تو اس پھل سےضروربچیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔
آج کے دور میں کروڑوں لوگ اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ اس مرض میں مبتلا افراد کو اپنی خوراک کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ اس کے ساتھ طرز زندگی میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے۔
یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں شوگر کے مریضوں کا بلڈ شوگر لیول کافی بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں کئی طرح کے صحت کے مسائل ہو سکتے ہیں۔
بعض اوقات متاثرین ہائی بلڈ شوگر کی وجہ سے مر بھی سکتے ہیں۔ اس لیے اسے قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو ڈاکٹروں کی جانب سے ’سپوٹا پھل’ کھانے سے پرہیز کیوں کیا جاتا ہے؟
ہم سب جانتے ہیں کہ ‘سپوٹا‘ ایک ایسا پھل ہے جو نہ صرف کھانے میں مزیدار ہے بلکہ صحت کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس پھل کے علاوہ اس کے بیج اور پتے بھی بہت فائدہ مند ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کو ‘سپوٹا‘ پھل کھانے سے گریز کرنا چاہیے، اس کی وجہ یہ ہے کہ سپوٹا میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس پھل میں چینی کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔
آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ ‘سپوٹا‘ میں موجود زیادہ تر کاربوہائیڈریٹ قدرتی شکر کی شکل میں ہوتے ہیں۔ اس لیے ڈاکٹرز ہائی بلڈ شوگر کے شکار لوگوں کو سپوٹا نہ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
اس کے ساتھ ذیابیطس کے مریض بھی ان پھلوں سے پرہیز کریں۔ اس میں انناس، لیچی، کیلا، آم، تربوز شامل ہیں۔ پری ذیابیطس میں غلطی سے بھی سپوٹا نہ کھائیں
پری ذیابیطس کے مریضوں کو بھی مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ‘سپوٹا‘ پھل نہ کھائیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سپوٹا میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے مریض کے خون میں شوگر کی سطح بڑھ سکتی ہے۔
اگر آپ کو ہائی بلڈ شوگر (ہائپرگلیسیمیا) ہے، تو آپ کو نہار منہ خون میں شکر کی سطح 130 mg/dL سے زیادہ ہوگی اور بے ترتیب خون کی شکر 180 mg/dL سے زیادہ ہوگی۔
اگر آپ کے خون میں شکر کی سطح مسلسل ان حدوں سے اوپر ہے، تو آپ کو پری ذیابیطس یا ذیابیطس ہو سکتا ہے۔ اگر اس پر قابو نہ پایا جائے تو یہ دل کی بیماری، اعصابی مسائل اور گردے کے امراض جیسے سنگین طبی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کو اس پھل کو کھانے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کرنا چاہئے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ذیابیطس کے مریضوں کو بلڈ شوگر کی وجہ اس پھل
پڑھیں:
منہ میں موجود بیکٹیریا کا خطرناک اعصابی بیماری سے تعلق کا انکشاف
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ رعشے کے مریض کے منہ اور پیٹ میں پائے جانے والے بیکٹیریا میں ہونے والی تبدیلیاں ان مریضوں کی علامات کے بدتر ہونے کے حوالے سے ابتدائی اشارے کے طور پر کام کر سکتی ہیں۔
مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سائنس دانوں نے بیماری سے متاثر افراد میں ان بیکٹیریل تبدیلیوں اور دماغی مسائل کے درمیان تعلق کی نشاند ہی کی۔
محققین نے بتایا کہ معالجین ٹاکسنز کو ’مارکرز‘ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ان رعشے کے مریضوں کی شناخت کر سکتے ہیں جن کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ ہوں۔
رعشے کا مرض ایک ارتقائی کیفیت ہے جو دماغ کو متاثر کرتی ہے جس کی علامات میں جسم کے ہلنے کے ساتھ ڈپریشن، توازن کا کھونا، نیند کے مسائل اور یادداشت کا جانا شامل ہے۔
الزائمرز سوسائٹی کے مطابق پارکنسنز میں مبتلا افراد کا ایک تہائی حصہ بالآخر ڈیمیشنیا میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
کنگز کالج لندن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سعید شعے کا کہنا تھا کہ انسان کے پیٹ اور منہ کے بیکٹیریا کا تعلق ان اعصابی بیماریوں کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔
کنگز کالج لندن کے ماہرین کی سربراہی میں کی جانے والی یہ تحقیق جرنل گٹ مائیکروبز میں شائع ہوئی جس میں سائنس دانوں نے رعشے کے 41 معتدل دماغی مسائل کا شکار رعشے کے مریضوں، 47 رعشے اور ڈیمینشیا کے مریضوں اور 26 صحت مند افراد سے حاصل ہونے والے 228 تھوک اور فضلے کے نمونوں کا جائزہ لیا۔