صارم زیادتی قتل کیس: پولیس کو 18 افراد کی ڈی این اے رپورٹس موصول
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
صارم : فوٹو فائل
کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں زیادتی کے بعد قتل کیے جانے والے صارم کے کیس میں پولیس کو 18 افراد کی ڈی این اے رپورٹس موصول ہوگئیں۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ 7 سالہ صارم کے قتل کیس کی تفتیش کے دوران پولیس کو 18 افراد کی ڈی این اے رپورٹس موصول ہوئی ہیں، حراست میں لیے گئے تمام مشتبہ افراد کی رپورٹ منفی آئیں۔
ڈاکٹر سمعیہ کا کہنا ہے کہ بچے کے جسم سے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں، بچے کی موت کی وجہ تفصیلی رپورٹ آنے کے بعد سامنے آئے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کو کیمیکل ایگزیمنیشن رپورٹ کا انتظار ہے، کیمیکل ایگزیمنیشن آخری امید ہے، ڈی این اے رپورٹس بچے سے ملنے والے نموںوں سے مماثلت نہیں رکھتے۔
واضح رہے کہ 7 سالہ صارم 7 جنوری کو بلال کالونی نارتھ کراچی سے لاپتا ہوا تھا اور اگلے روز اس کی لاش اپارٹمنٹ میں پانی کے ٹینک سے ملی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: رواں سال خواجہ سراؤں پر تشدد کے 12 اور قتل کے 15کیسز رپورٹ
---فائل فوٹوصوبۂ خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں پر تشدد اور ان کے قتل کے واقعات تھم نہ سکے، رواں سال کے دوران خواجہ سراؤں پر تشدد کے 12 اور قتل کے 15 کیسز رپورٹ ہوئے۔
خیبرپختونخوا میں رواں سال خواجہ سراؤں کے قتل کے واقعات مسلسل پیش آ رہے ہیں، 2025ء کے ابتدائی سات ماہ میں اب تک 15 خواجہ سرا قتل ہو چکے ہیں۔
پولیس کی رپورٹ کے مطابق مردان میں 6، پشاور میں 5، چارسدہ میں 3 اور ایبٹ آباد میں خواجہ سرا کے قتل کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا۔
اس سے متعلق ڈی ایس پی کا کہنا ہے کہ قتل کے ساتھ ساتھ خواجہ سراؤں پر تشدد کے بھی کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔
پولیس کی رپورٹ کے مطابق خواجہ سراؤں پر تشدد کے 12 کیسز مختلف اضلاع میں درج کیے گئے ہیں، پشاور میں 6، چارسدہ میں 3، مردان میں 2 اور نوشہرہ میں خواجہ سراؤں پر تشدد کا ایک واقعہ پیش آیا۔
صوابی میں ایک خواجہ سرا کی خودکشی کا واقعہ بھی سامنے آیا ہے، جسے مبینہ طور پر مسلسل ہراسانی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خواجہ سراؤں کے خلاف ناقابلِ قبول رویوں کے خلاف ایف آئی آرز درج کر کے 20 سے زائد ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔