شیعہ علماء کونسل کے تحت شہدائے سیہون شریف کی 8ویں برسی کا اجتماع
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام ٹائمز: برسی کے اجتماع سے علامہ سید ساجد علی نقوی، علامہ شبیر حسن میثمی، علامہ سید ناظر عباس تقوی، علامہ جعفر سبحانی، علامہ بدر الحسنین، علامہ سید اسد اقبال زیدی، علامہ حسن رضا، علامہ سجاد حاتمی، علامہ ارشاد حسین نقوی سمیت دیگر شخصیات نے خطاب کیا اور شہداء کو خراج تحسین پیش کیا۔ خصوصی رپورٹ
شیعہ علماء کونسل پاکستان صوبہ سندھ کے زیر اہتمام شہدائے سیہون شریف کی 8 ویں برسی کا اجتماع گولڈن گیٹ درگاہ لال شہباز قلندرؒ پر منعقد ہوا جس میں علامہ سید محمد تقی نقوی نے خصوصی شرکت کی اور شرکاء سے خطاب کیا جبکہ ایس یو سی کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے شرکاء سے ٹیلفونک خطاب کیا۔ برسی کے اجتماع سے علامہ شبیر حسن میثمی، علامہ سید ناظر عباس تقوی، علامہ جعفر سبحانی، علامہ بدر الحسنین، علامہ سید اسد اقبال زیدی، علامہ حسن رضا، علامہ سجاد حاتمی، علامہ ارشاد حسین نقوی سمیت دیگر شخصیات نے خطاب کیا اور شہداء کو خراج تحسین پیش کیا۔ اپنے خطاب میں مقررین نے کہا کہ درگاہیں امن کا پیغام دیتی ہیں، یہ کون عناصر تھے جن کو امن پسند نہیں آیا، سیہون سانحہ کو 8 سال گذر گئے ہیں مگر واقعے کے ذمہ داروں سے عوام بے خبر ہے، حکومت و انتظامیہ اپنی ذمہ داری ادا کرے، سانحہ سیہون سمیت، کراچی، خیرپور، شہدادکوٹ، کوثری نوابشاه، ٹنڈو آدم، باده، شکارپور اور جیکب آباد کے واقعات کے حقائق منظر عام پر لائے جائیں اور ملوث دہشتگردوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ا جتماع میں سندھ بھر سے علماء کرام، خطباء و ذاکرین عظام، سیاسی و ملی قومی اداروں کی شخصیات، درگاہوں کے گدی نشین حضرات نے شرکت کی۔ آخر میں شہداء کے بلند درجات کی دعا کے ساتھ وطن عزیز پاکستان کی ترقی خوشحالی اور سالمیت کی دعا کی گئی۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع
اسلام ٹائمز: پاراچنار کے علاوہ قبادشاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی
ملک بھر کی طرح ہفتہ 7 جون کو مسلسل محاصرے، مسائل اور مشکلات کے باوجود ضلع کرم میں سابقہ رسم و رواج کے مطابق عید قربان مذہبی جوش و جذبے اور اخترام کے ساتھ منائی گئی۔ پاراچنار سمیت کرم کے تمام دیہات اور قصبوں میں نماز عید ادا کی گئی۔ نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع مرکزی عیدگاہ پاراچنار میں منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مرکزی جامع مسجد کے قائم مقام پیش امام علامہ ڈاکٹر سید احمد حسین الحسینی نے نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت سے اپیل کی کہ علاقائی مشکلات کو جلد از جلد ختم کراتے ہوئے راستوں کو عام روٹین کے مطابق کھلوائیں۔ انہوں نے عوام سے بھی گزارش کی کہ امن کی بحالی میں انجمن حسینیہ، علاقائی عمائدین اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
پاراچنار کے علاوہ قباد شاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوری بنگش قبائل کے علاقوں میں مکمل طور پر امن ہے، یہاں پر بغیر کسی کانوائے کے سرکاری اور غیر سرکاری گاڑی آجا سکتی ہے۔ تاہم بالش خیل سے لیکر چھپری تک سوائے علی زئی کے تمام علاقوں حکومتی رٹ ابھی تک قائم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ذمہ داران قوم، مرکز و تحریک، جرگہ ممبران، عمائدین و مشران سے درخواست کی کہ مسئلے کا حل جلدی نکالیں کہ اب کافی دیر ہوچکی ہے۔ مزید دیر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
خیال رہے کہ کرم کے راستے اب بھی پوری طرح کھلے نہیں۔ کوئی دس دن میں ایک بار کانوائےکی صورت میں بڑی گاڑیوں کیلئے راستہ کھل جاتا ہے۔ مریض اور دیگر مسافر عام مسافر بردار گاڑیوں کی بجائے ایمبولینسز میں سفر کرتے ہیں اور( نارمل ریٹ) 1000 روپے فی سواری کی بجائے 3500 تا 5000 روپے ادا کرکے پاراچنار اور پشاور کے درمیان فاصلہ طے کرتے ہیں۔ پٹرول اس وقت 290 روپے فی لٹر بکتا ہے۔ باقی ہر چیز مہنگے داموں دستیاب ہے۔ اس پر بھی حکومت عموماً عوام پر احسان جتاتی ہے کہ ان کے مسائل و مشکلات کم کر دیئے گئے ہیں۔ عوام کی مشکلات میں چونکہ 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لہذا وہ اسے بھی غنیمت خیال کرتی ہے۔