ملکی معاشی حالات اور ٹیکس ہدف کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے ٹیکس نادہندہ اور ٹیکس چوری کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے لیے ٹیکس قوانین میں ترامیم تجویز کی ہیں، یہ ترامیم قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں زیر بحث ہیں، ایف بی آر نے بینکنگ ٹرانزیکشن کے ذریعے ٹیکس چوروں کا تعاقب کرنے کے لیے تجویز دی ہے۔ جس کے تحت ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی بینکنگ ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے خلاف ایف بی آر فوری حرکت میں آئےگا۔

یہ بھی پڑھیں ایف بی آر ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں ٹیکس قوانین میں ترمیم کے حوالے سے بتایا کہ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ لوگوں نے اپنے اثاثے ایک کروڑ کے ظاہر کیے ہوتے ہیں لیکن وہ 15 سے 20 کروڑ کی بینکنگ ٹرانزیکشن کرتے ہیں، اب ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی بینکنگ ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے خلاف ایف بی آر فوری حرکت میں آئےگا اور اس مقصد کے لیے بینکوں کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔

انہوں نے کہاکہ بینکوں کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی آمدن اور ٹرن اوور کا ڈیٹا شیئر کیا جائےگا، بینکوں کو ہدایات دی جائیں گی کہ اگر متعلقہ شخص کی ٹرانزیکشن کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مطابقت نہیں رکھتا تو رپورٹ دیں۔ بینکوں کے لیے ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشن پر رپورٹ دینا لازمی ہوگا۔

چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہاکہ بینکوں کو یہ بھی ہدایت کی جائے گی کہ ٹرانزیکشن نہ روکیں لیکن رپورٹ ایف بی آر کو فراہم کی جائے، بینکوں کے ساتھ ٹرانزیکشن کا ایک ’ایلگوریدم‘ بنانا چاہتے ہیں۔

رکن کمیٹی بلال اظہر کیانی نے کمیٹی کو بتایا کہ ترمیم کے بل میں قانون کی تعریف میں یہ بات بھی رکھی ہے کہ نان فائلر پہلی بار مکان خرید سکتا ہے، جبکہ ٹیکس گوشوارے میں آمدن ظاہر کرنے والے نئی جائیداد خریداری کر سکیں گے، ماں، باپ اور بچوں کے لیے بھی جائیداد کی خریداری کی جا سکتی ہے، خریداری نقد رقم یا مساوی اثاثے کی بنیاد پر کی جا سکےگی۔

یہ بھی پڑھیں لاہور کے مقابلے میں کراچی زیادہ ٹیکس کیوں دیتا ہے؟ چیئرمین ایف بی آر نے بتا دیا

چئیرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر افسران کے لیے 1010 نئی گاڑیوں کی خریداری روک دی ہے، قائمہ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے حتمی فیصلہ ہوگا، سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے منٹس آئیں گے تو گاڑیوں کی خریداری کا فیصلہ ہوگا تب تک گاڑیوں کا معاملہ مؤخر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آمدن سے زیادہ اثاثے ایف بی آر بینکنگ ٹرانزیکشنز ٹیکس قوانین چیئرمین ایف بی آر فائلر نان فائلر وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا مدن سے زیادہ اثاثے ایف بی ا ر بینکنگ ٹرانزیکشنز ٹیکس قوانین چیئرمین ایف بی ا ر فائلر نان فائلر وی نیوز بینکنگ ٹرانزیکشن چیئرمین ایف بی قائمہ کمیٹی کی خریداری ایف بی ا ر ایف بی آر سے زیادہ کے لیے

پڑھیں:

غیر ملکی بینکوں سے 1 ارب ڈالر قرض کے لیے مفاہمت طے

اسلام آباد:

پاکستان اور اے ڈی بی کے درمیان 7.6 فیصد کی شرح سود پر 1 ارب ڈالر کے قرض کی فراہمی کے لیے مفاہمت طے پا گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی کمزور کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے یہ قرضہ پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک کی ضمانت پر مل رہا ہے،  ضمانت دینے کے لیے اے ڈی بی ایک معمولی سی فیس بھی  وصول کرے گا۔

قرض کی فائنل ٹرم شیٹ اور قرض کی فراہمی اے ڈی بی کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی گارنٹی کی منظوری سے مشروط ہے، جو اے ڈی بی 28 مئی کو ہونے والے اپنے بورڈ اجلاس میں دے گا۔

مزید پڑھیں: گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک

ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ڈی بی کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی ضمانت دینے کی بنیاد پر پاکستان 1.5 ارب روپے کا قرض حاصل کرسکے گا، حکومت یہ قرض پانچ سال کی مدت کے لیے حاصل کر رہی ہے، اس طرح ری فنانسنگ کے خطرات کم ہونگے۔

واضح رہے کہ یہ پہلا قرض ہے جو پانچ سال کی مدت کے لیے لیا جارہا ہے، وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ یہ معاہدہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور دبئی اسلامک بینک سے طے کیاجارہا ہے، معاہدے کے تحت اوور نائٹ فنانسنگ ریٹ( سوفر) کے علاوہ 3.25 فیصد سود ادا کیا جائے گا، جو مجموعی طور پر 7.6 فیصد بنے گا، جس میں سوفر میں تبدیلی کی صورت میں تبدیلی ہوتی رہے گی۔

غیرملکی تجارتی بینک اے ڈی بی کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بعد پراسس کو مکمل کریں گے، حکومت کا خیال ہے کہ یہ قرض جون میں حاصل ہوگا، جس سے رواں مالی سال کے اختتام پر فارن ایکسچینج کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، اس وقت پاکستان کے فارن ایکسچینج 10.6 ارب ڈالر کی کم سطح پر موجود ہیں، جن کو حکومت جون کے آخر تک 14 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا

ذرائع نے بتایا کہ حکومت فارن ایکسچینج کے ذخائر میں بہتر ہوتی ترسیلات زر، 1 ارب ڈالر کے نئے قرض، اور 1.3 ارب ڈالر کے چینی قرضوں کی ری فنانسنگ کے ذریعے اضافہ کرنا چاہتی ہے، واضح رہے کہ ریٹنگ میں حالیہ اضافے کے باجود پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ابھی بھی سرمایہ کاری گریڈ کی ریٹنگ سے دو درجے کم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگ
  • غیر ملکی بینکوں سے 1 ارب ڈالر قرض کے لیے مفاہمت طے
  • گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
  • حکومت بینکوں سے 1275 ارب قرض لینے کی بات کر رہی ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف
  • حکومتی کارکردگی کو کیسے بہتر بنایا جائے؟ وزیراعظم نے کمیٹی بنادی
  • وفاقی وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینکنگ وفود سے اہم ملاقاتیں
  • سکھر دھرنا: کراچی چیمبر آف کامرس کا حکومت سے مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
  • خواتین کے ذریعے شہریوں کو ہنی ٹریپ کرنے والے 2 گینگ گرفتار، تہلکہ خیز انکشافات
  • حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟