ججز کی تعیناتیوں اور تبادلوں کا پرانا اصول ہم نے نہیں جوڈیشل کمیشن نے تبدیل کیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 11 فروری 2025ء ) وفاقی مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ ججز کی تعیناتیوں اور تبادلوں کا پرانا اصول ہم نے نہیں جوڈیشل کمیشن نے تبدیل کیا،سنیارٹی کے اصول کو جسٹس منصور علی شاہ سمیت 11 میں 7ججز کی اکثریت نے طے کیا۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں ایسے جج بیٹھے ہیں جنہوں نے پچھلے دس سال ملک پر رول کیا ہے،عدلیہ میں ایسے ججز بیٹھے ہیں جنہوں نے ملک پرحکمرانی کی، ایک چپڑاسی سے لے کر وزیراعظم تک ان کے سامنے دست بستہ کھڑا پایا گیا، جب چاہا وزیراعظم کو سزا دی، سوموٹو کے تحت لوگوں کو بلا کر ذلیل کیا جاتا رہا ، معافی منگوائی جاتی رہی، جہاں وزیراعظم محفوظ نہیں تھا وہاں باقی کا ذکر کیا؟ آئین میں ترمیم کا اختیار آمروں کو دیا گیا، پھر خود آئین میں ترمیم کی کہ ووٹ ڈالا جائے گا گنا نہیں جائے گا۔
(جاری ہے)
ججز کی نفسیات بن گئی ہے ، کہ کوئی اگر ایسی بات کرتا ہے تو متوازن ہوتی ہے تو پھر ان کو ایسے لگتا ہے جیسے سب کچھ تبا ہ ہوگیا ہے۔ ججز سنیارٹی کے اصول کو کس نے توڑا؟سینئر ترین جج کے اصول پر ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں ججز تعینات ہورہے تھے۔ جوڈیشل کمیشن کی کاروائی دیکھیں، کون تھا جس نے تجویز دی کہ سینئر ترین کا مطلب تین سینئر ترین میں جو میرٹ کے اوپر بہترین ہوگا وہ سینئر ہوگا۔اسی بنیاد پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعینات ہوئے، اور سپریم کورٹ میں ججز لگے۔ یہ اصول طے کرنے والے مسٹر جسٹس منصور علی شاہ ہیں۔ اس سنیارٹی کے اصول کو 11میں 7ججز کی اکثریت نے طے کیا۔اسی اصول پر پارلیمنٹ نے ترمیم کی ہے تو غلط کیسے ہوگیا؟نفسیات بن گئی ہے کہ ہم نے خط لکھا اس پر عمل کیوں نہیں ہوا؟ اب حکومت کی ایسی کی تیسی ؟پارلیمنٹ نے ججز سنیارٹی پر جوڈیشل کمیشن کی تجاویز پر عمل کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوڈیشل کمیشن کے اصول ججز کی
پڑھیں:
عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں: چیف جسٹس پاکستان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لان) چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے، ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کے لیے دورے کیے ہیں، جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں، مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے، قانون کےبہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیس سن رہے ہیں، عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔
اسلام دلوں کو جوڑنے والا دین ہے ، ڈاکٹر طاہرالقادری کا گلاسگو میں اتحاد اُمت کانفرنس سے خطاب
چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والےنوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، التوا کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں، میرا خواب ہے کہ متاثرہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انصاف ملے گا۔