مودی سرکار نے مسلمانوں پر زمین تنگ کردی، دیگر اقلیتیں بھی متاثر
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں قائم تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقاریر میں 2024 ء میںحیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انڈیا ہیٹ لیب (آئی ایچ ایل) نے ایک رپورٹ میں کہا کہ یہ خطرناک رجحان حکمران بی جے پی اور وسیع تر ہندو قوم پرست تحریک کے نظریاتی عزائم کے ساتھ گہرا جڑا ہوا تھا۔ گزشتہ سال بھارت میں انتخابات کے دوران ناقدین اور انسانی حقوق کے گروہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بی جے پی پر ہندو اکثریت کو متحرک کرنے کے لیے مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کو غیر معمولی سطح تک بڑھانے کا الزام لگایا تھا۔آئی ایچ ایل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقاریر کے واقعات کی تعداد 2023 ء میں 668 سے بڑھ کر 2024 ء میں ایک ہزار 165 ہو گئی، جس میں حیرت انگیز طور پر 74.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نفرت انگیز تقاریر بی جے پی
پڑھیں:
راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی
خط میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے کانگریس لیڈر اور حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کو ایک خط لکھ کر مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں آواز بلند کرنے کی گزارش کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن، خاص طور پر "انڈیا" الائنس پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں ملک بھر میں مسلمانوں کو درپیش مظالم کو اجاگر کرے گا۔ محبوبہ مفتی نے خط میں کہا ہے کہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا کے نام پر مسلمانوں کو جان بوجھ کر غیر یقینی اور انتہائی خوفناک حالات میں دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ بعض افراد کو سمندر میں دھکیل کر ملک سے نکالنے کی کوششیں بھی کی گئیں۔
محبوبہ مفتی نے خط میں مزید لکھا کہ آسام میں مسلمانوں کے ہزاروں گھروں کی مسماری خاصی پریشان کن ہے، جسے آپ نے خود بھی اجاگر کیا تھا۔ بھارتی ریاست بہار میں جاری مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی مسلمانوں کو بے دخل، کمزور اور بے اختیار بنانے کی ایک منظم کوشش دکھائی دیتی ہے جس کا مقصد انہیں صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ خط میں محبوبہ مفتی نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق آج جب آپ اس وراثت کے علمبردار ہیں، آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آئینی اقدار اور جمہوری روح کی حفاظت کریں۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی نے خط میں مزید کہا کہ جب پاکستان یا بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر حملے ہوتے ہیں تو پورا بھارت احتجاج پر اتر آتا ہے، لیکن جب ہمارے اپنے ملک میں مسلمان نشانہ بنتے ہیں تو خاموشی چھا جاتی ہے، یہ خاموشی مزید خوف پیدا کرتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا ہے کہ وہ بطور مسلمان اکثریتی ریاست کی سیاستدان ہونے کے باوجود خود کو اکثر بے بس محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے لکھا "آپ کی قیادت سے مجھے امید ہے، آپ اقلیتوں کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے جنہیں منظم انداز میں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے"۔