جیکب آباد(نمائندہ جسارت)جیکب آباد میں سیپکو کا بدترین شٹ ڈائون ،8گھنٹے طویل شٹ ڈائون کی وجہ سے موبائل کے سگنل گم ،انٹرنیٹ کی رفتارانتہائی سست، صارفین کو مشکلات کا سامنا ،سیپکو حکام نے شٹ ڈائوں کو وطیرہ بنالیا ہے آئے روز شٹ ڈائون کے نام پرکئی گھنٹے بجلی بند کردی جاتی ہے، شہری۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں منگل کے روز سیپکو کی جانب سے شہر کے 16فیڈر پر بدترین شٹ ڈائون کیا گیاسیپکو نے 6گھنٹے شٹ ڈائون کا اعلان کیا تھا پر بجلی 8گھنٹوں سے زائد بند کی گئی بجلی کی طویل بندش کی وجہ سے موبائل کے سگنل گم اور انٹرنیٹ کی رفتار دہیمی ہوگئی جس کی وجہ سے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ سیپکو نے آئے روز شٹ ڈائون کا معمول بنالیا ہے شٹ ڈائون کے نام پر کئی کئی گھنٹے بجلی بند کردی جاتی ہے بجلی کی غیر اعلانیہ بلاجواز طویل بندش سے کاروبار تباہ ہو گیا ہے کوئی پرسان حال نہیں،وزیر پانی و بجلی ،چیئرمین نیپرا اور چیف سیپکو نوٹس لیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جیکب ا باد شٹ ڈائون

پڑھیں:

بھارتی ’’فالس فلیگ آپریشنز‘‘کا طویل اور تاریک ماضی

بھارت کی سیاست میں پاکستان دشمنی محض ایک خارجی بیانیہ نہیں بلکہ داخلی سیاست، عوامی جذبات کے کنٹرول، اور انتخابی مفادات کے لیے سب سے طاقتور ہتھیار بن چکی ہے۔ ہر بار جب بھارتی حکومت کسی سیاسی بحران میں پھنستی ہے، جب کوئی عالمی شخصیت بھارت کے دورے پر آتی ہے، یا جب کسی ریاست میں انتخابات ہونے کو ہوں، تو ایک نہ ایک دہشت گرد حملہ ہوتا ہے، اور بغیر کسی تحقیق کے اس کا الزام پاکستان پر دھر دیا جاتا ہے۔اب کی بار پہلگام کا واقعہ اسی سلسلے کی ایک اور کڑی کے طور پر سامنے آیا ہے۔ ایک سیاحتی مقام، جہاں سینکڑوں افراد ہر روز آتے جاتے ہیں، جہاں سیکورٹی کے دعوے آسمان چھوتے ہیں، وہاں بیس منٹ تک دہشت گرد حملہ ہوتا ہے اور بھارتی فورسز کہیں دکھائی نہیں دیتیں۔ حیرت انگیز طور پر نہ صرف حملہ آور آرام سے کارروائی کرتے ہیں بلکہ اتنی دیر تک فورسز کی غیر موجودگی اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ یا تو وہ جان بوجھ کر غیر حاضر رہیں یا پھر اس حملے کو روکنے کی کوئی نیت ہی نہ تھی۔اس وقت امریکی نائب صدر بھارت کے دورے پر تھے جیسا کہ مارچ 2000ء میں بل کلنٹن کا دورہ تھا اور ٹھیک اسی دوران چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی الزام پاکستان پر لگایا گیا لیکن بعد میں بھارت کے سابق جنرل کے ایس گل نے اعتراف کیا کہ یہ ایک اندرونی کارروائی تھی جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا تھا تاکہ بھارت کو امریکہ کی ہمدردی اور حمایت حاصل ہو۔پہلگام حملے کی ٹائمنگ، مقام، اور سیکورٹی میں مشکوک خلا اس واقعے کو ایک عام دہشت گرد کارروائی نہیں بناتے بلکہ اسے ایک سیاسی اسکرپٹ کی شکل دیتے ہیں۔ بھارت کا میڈیا جسے اب ’’گودی میڈیا‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے، حملے کے صرف پانچ منٹ بعد بغیر کسی ثبوت یا تحقیق کے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہراتا ہے۔
یہ میڈیا اس قدر حکومت کا تابع بن چکا ہے کہ زمینی حقائق کو چھپانا، جھوٹی ویڈیوز چلانا اور سوالات اٹھانے والوں کو غدار قرار دینا اب اس کی فطرت بن چکی ہے۔پہلگام حملے میں ایک دلچسپ پہلو یہ بھی سامنے آیا کہ ایک بھارتی رپورٹر جو موقع پر پہنچا اور اس نے سیکورٹی کی ناقص صورتحال پر سوالات اٹھانے شروع کیے اس کی لائیو کوریج اچانک منقطع کر دی گئی۔ یہی نہیں کئی صحافیوں کو پہلگام جانے سے روکا گیا حالانکہ بھارتی میڈیا کے لیے ایسے مواقع پر کوریج ہمیشہ ترجیحی بنیادوں پر دی جاتی ہے۔ تو کیا یہ سب صرف اتفاقات ہیں یا کسی بڑی اسکرپٹ کا حصہ؟بھارت کا فالس فلیگ آپریشنز کا ماضی طویل اور تاریک ہے۔ 2001ء میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد بھی پاکستان پر الزام لگایا گیا۔ اس واقعے کے نتیجے میں دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے۔ لیکن بعد میں بھارتی پولیس افسران اور تفتیشی اداروں کی رپورٹس میں ایسے شواہد سامنے آئے جنہوں نے اس حملے کی اصل کہانی کو مشکوک بنا دیا۔ کچھ ماہرین نے تو یہاں تک کہا کہ یہ حملہ داخلی طور پر منظم تھا تاکہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کیا جا سکے۔2008 ء میں ممبئی حملے ہوئے، جو دنیا کی توجہ کا مرکز بنے۔ ایک پاکستانی نوجوان اجمل قصاب کو ان حملوں کا مرکزی کردار قرار دیا گیا۔ لیکن اس کے اردگرد کئی سوالات اٹھے، جیسے حملے کی نوعیت، بھارتی خفیہ اداروں کی لاپرواہی اور سب سے اہم اجمل قصاب کی گرفتاری اور بیان کی متضاد تفصیلات۔ بھارت کے اندر ہی کئی حلقے ان حملوں کو مکمل طور پر ایک ’’پلانڈ‘‘ کارروائی قرار دے چکے ہیں۔
2019 ء میں پلوامہ حملے نے نریندر مودی کو لوک سبھا الیکشن سے عین پہلے ایک زبردست سیاسی ہتھیار فراہم کیا۔ چالیس بھارتی فوجی ہلاک ہوئے اور الزام ایک بار پھر پاکستان پر لگا دیا گیا۔ اس حملے کے بعد بھارتی فضائیہ نے بالاکوٹ میں کارروائی کی، جو بعد میں عالمی سطح پر ایک مضحکہ خیز واقعہ بن گئی کیونکہ کوئی جانی نقصان یا اہم ہدف تباہ ہونے کا کوئی ثبوت نہ مل سکا۔ بعد ازاں خود بھارتی گورنر ستیاپال ملک نے کھل کر کہا کہ یہ حملہ حکومت کی سیکورٹی ناکامی تھی اور اسے انتخابی فائدے کے لیے استعمال کیا گیا۔اب پہلگام حملے کو دیکھیں تو نہ صرف یہ واقعاتی طور پر مشکوک ہے بلکہ اس کے پیچھے سیاسی محرکات بھی واضح ہیں۔ بیہار میں انتخابات قریب ہیں اور مودی حکومت ہمیشہ سے ایسے حالات پیدا کرتی آئی ہے جہاں عوامی جذبات کو پاکستان دشمنی کے جذبے سے جوڑ کر بی جے پی کے حق میں موڑ دیا جائے۔ بھارتی عوام کی بڑی تعداد جذباتی طور پر میڈیا کے بنائے ہوئے بیانیے کو سچ مان لیتی ہے اور یوں وہ حقائق سے دور رہتے ہیں۔یہ بھی سمجھنا ضروری ہے کہ اگر کسی صحافی کو پہلگام جیسے علاقے میں داخل ہونے کے لیے 18 چیک پوسٹوں سے گزرنا پڑتا ہے تو دہشت گرد بغیر رکاوٹ کے کیسے پہنچ جاتے ہیں؟ کیا ان کے پاس کوئی خصوصی اجازت تھی؟ یا سیکیورٹی اداروں نے جان بوجھ کر آنکھیں بند رکھیں؟ یہ تمام سوالات بھارتی سیکیورٹی سسٹم کی شفافیت پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں۔بھارتی عوام میں اب بھی وہ شعور موجود ہے جو ان جھوٹے بیانیوں کو پہچان سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی صحافی، سابق فوجی، اور سماجی کارکن اب کھل کر بول رہے ہیں۔ ایک بھارتی خاتون نے سوشل میڈیا پر پہلگام حملے کی حقیقت پر سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ حملہ مودی سرکار کے سیاسی فائدے کے لیے کیا گیا کیونکہ انہیں ہر الیکشن سے پہلے ایسا ایڈونچر درکار ہوتا ہے جو عوام کو پاکستان کے خلاف مشتعل کر دے۔
بدقسمتی یہ ہے کہ عالمی برادری ان تمام شواہد کے باوجود خاموش ہے۔ اقوام متحدہ، امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک انسانی حقوق کی پامالی پر تو آواز اٹھاتے ہیں مگر جب بھارت جیسے بڑے تجارتی ملک کی بات آتی ہے، تو ان کی زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں۔ بھارت نے کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے، مگر عالمی ضمیر صرف تب جاگتا ہے جب اسے اپنے مفادات کو خطرہ محسوس ہو۔اب وقت آ چکا ہے کہ پاکستان ان تمام فالس فلیگ آپریشنز کا منظم انداز میں ریکارڈ تیار کرے، انہیں عالمی فورمز پر پیش کرے، اور بھارت کی منافقت کو بے نقاب کرے۔ سوشل میڈیا، سفارت کاری، اور بین الاقوامی میڈیا میں اس بیانیے کو اجاگر کرنا ہوگا کہ بھارت اپنے داخلی ناکامیوں، سیکورٹی خلا، اور سیاسی مفادات کو چھپانے کے لیے کس طرح ہر بار پاکستان کو قربانی کا بکرا بناتا ہے۔ پہلگام حملہ ایک اور موقع ہے جب بھارت کے اس جھوٹے اور پراپیگنڈا پر مبنی چہرے کو بے نقاب کیا جا سکتا ہے۔ سچ یہ ہے کہ جو بھی واقعہ پاکستان پر الزام لگا کر سیاست کا ایندھن بنے، وہ سادہ دہشت گردی نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا کھیل ہے۔ ابھی چند روز قبل جب پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پوری دنیا کے سامنے دوٹوک انداز میں کشمیر کو پاکستان کی ’’شہ رگ‘‘ قرار دیا تو وہ صرف ایک سیاسی بیان نہیں تھا بلکہ پاکستان کے قومی بیانیے کی ترجمانی تھی۔ انہوں نے نہ صرف کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا بلکہ یہ واضح کر دیا کہ کشمیر ہمارے لئے زندگی اور موت کی حیثیت رکھتا ہے۔یہ الفاظ دشمن پر بجلی بن کر گرے۔ بھارت جو خود کو جمہوریت کا علمبردار کہتا ہے، کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، ان کے حقوق سلب کر رہا ہے، اور ان کی آواز کو دبانے کے لیے ہر ممکن ہتھکنڈہ استعمال کر رہا ہے۔ جب پاکستان نے عالمی سطح پر کشمیریوں کا مقدمہ مضبوطی سے لڑنا شروع کیا، اور پاک فوج نے واضح پیغام دیا کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں تو بھارت کی نیندیں اڑ گئیں۔اس بوکھلاہٹ کے نتیجے میں بھارت نے کئی انتہائی اقدامات کیے۔ سندھ طاس معاہدہ جو کہ دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک پرامن معاہدہ تھا اس کو منسوؓ کر دیا اور انڈیا سے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کئے، تعلیمی اور کاروباری ویزے منسوخ کئے اور مختلف شعبوں میں پاکستانیوں کو نشانہ بنانا شروع کر دا ہے۔ یہ سب محض ایک چیز کا ثبوت ہے کہ بھارت کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ پاکستان نے کشمیر کے مسئلے کو دنیا کے سامنے اتنے مثر انداز میں اجاگر کیا۔یہ سارے اقدامات کے بعد اگر انڈیا معاملے کو جنگی میدان کی طرف لے کر جانا چاہتا ہے تو ہمارے وزیر دفاع ؓواجہ آصف کا تازہ بیان سامنے رکھے کہ ’’ابھی نندن تو یاد ہو گا۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • بچوں کے علاج کیلئے بھارت جانیوالی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار
  • لاہور کی جیلوں میں قیدی شدید مشکلات کا شکار، پنجاب اسمبلی کمیٹی نے نوٹس لے لیا
  • عوام کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے کا عمل شروع
  • بھارتی ’’فالس فلیگ آپریشنز‘‘کا طویل اور تاریک ماضی
  • ندا ڈار ذہنی صحت کا شکار
  • مریم اورنگزیب کی گاڑی کو حادثہ، محفوظ رہیں
  • کمانڈر ایئر فورس زمبابوے ایئر مارشل جان جیکب نزویدے کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزاسے ملاقات
  • پاراچنار کی طویل مشکلات کے ردعمل میں سابق سینیٹر علامہ سید عابد الحسینی کا اہم اعلان
  • متحدہ علماء محاذ کا 26 اپریل ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کی حمایت کا اعلان
  • جیکب آباد: محکمہ نارکوٹکس کنٹرول کی کارروائی، 100 کلوگرام چرس برآمد، ایک ملزم گرفتار