ایک سال کی کامیابیاں اہم ہیں، لیکن ابھی ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں:وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ ایک سال میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، لیکن اس کے باوجود بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
اسلام آباد میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی معیشت کی درست سمت کا اعتراف ایک حوصلہ افزا اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار استحکام کے لیے ہمیں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر سے ہونے والی ملاقات میں پاکستان کی معاشی اصلاحات اور ترقی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، جس پر جارجیوا نے حکومت کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے انشورنس سیکٹر میں ہونے والی ترقی کا ذکر کیا اور کہا کہ اس سیکٹر میں تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان ایک انشورڈ ملک بن سکے۔ زرعی شعبے میں بھی کچھ جدت آئی ہے، لیکن وزیر خزانہ کے مطابق ابھی ہمیں وہاں تک نہیں پہنچے جہاں ہم ہونا چاہیے تھے۔
محمد اورنگزیب نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف قدرتی آفات کے بعد کی بھرپائی نہیں، بلکہ ان سے بچاؤ کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔