شیر افضل مروت کو باضابطہ طور پر تحریک انصاف سے نکال دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 فروری2025ء) شیر افضل مروت کو باضابطہ طور پر تحریک انصاف سے نکال دیا گیا، بانی عمران خان کی ہدایت پر تحریک انصاف نے رکن قومی اسمبلی کی پارٹی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ تحریک انصاف کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق "شیر افضل مروت کو جاری کیے گئے شوکاز نوٹس اور اس کے بعد کے جواب کے علاوہ پارٹی نے ان کے جواب پر غور کیا ہے اور ان کے اقدامات کو بھی شوکاز نوٹس سے مشروط کیا ہے۔
ان دونوں پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے اور چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر شیر افضل مروت کو فوری طور پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔" شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کا نوٹیفیکیشن ایڈیشنل سیکرٹی جنرل فردوس شمیم نقوی کی جانب سے جاری کیا گیا۔(جاری ہے)
اس سے قبل بدھ کے روز میڈیا میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف نے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا، جلد اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے پارٹی قیادت کو شیر افضل مروت کے خلاف فیصلہ کن اقدام کی ہدایت کی۔ پارٹی رہنما جلد شیر افضل مروت کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کریں گے،بنیادی رکنیت ختم ہونے پر شیر افضل مروت سے بطور رکن قومی اسمبلی استعفیٰ بھی طلب کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کے تحریک انصاف کے صوابی جلسہ میں کردار پر پارٹی رہنماؤں نے بانی پی ٹی ائی سے شکایت کی تھی۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شیر افضل مروت کو تحریک انصاف کی ہدایت
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد تعطل کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج بھی یہ تحریک پیش نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اب تک اس بات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی کہ تحریک عدم اعتماد کس روز پیش کی جائے۔ فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے بعض اراکین بھی صورتحال پر پریشان ہیں اور انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ پارٹی میں شمولیت شاید جلد بازی میں کی گئی۔ پارٹی ارکان کی جانب سے قیادت سے یہ بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ حلقوں میں ووٹرز اور کارکنوں کو کیا جواب دیا جائے۔
ادھر پیپلز پارٹی کے کئی ارکان کشمیر ہاؤس میں موجود ہیں اور حتمی فیصلے کے منتظر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے آخری فیصلہ بلاول بھٹو زرداری ہی کریں گے اور آئندہ تین سے چار دن تک تحریک پیش کیے جانے کے امکانات کم ہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق تو کر لیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی۔ اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے تو حکومت بنانا اسی کا حق ہے، جبکہ ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔