لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ ہمارے پرائم منسٹر ماحول تو بنا لیتے ہیں، انھیں ماحول تو بنانا آتا ہے اور تعریفیں بھی دیکھ لیں ان کی ہو رہی ہیں، بڑی سنگیں قسم کی، اب رولا یہ ہے کہ ایک دورتھا کہ ہمارے لیے سب سے مشکل جو خبر رپورٹ کرنا ہوتی تھی وہ ذرائع کے حوالے سے ہوتی تھی. 

ایکسپریس نیوزکے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج مجھے لگتا ہے کہ سب سے زیادہ مستند خبر ہوتی ہی ذرائع کی ہے کیونکہ سیدھی بات پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے ہمیں، ہم اون کرنا پسند کرتے ہی نہیں چیزیں، پرائم منسٹر نے بہت اچھا کیا کہ بجلی کے ریٹس کم کرنے کیلیے بات کی آئی ایم ایف سے اور یہ یقین بھی ان سے حاصل کر لیا کہ ہم پوری طرح غور کریں گے.

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ یہ جو ہم کہتے ہیں نہ کہ بہتری آ رہی ہے ہم اخبارات پڑھتے ہیں نظر بھی آتا ہے کہ بہتری آ رہی ہے، بہتری وہ ہے جس کے اثرات آئیں اس کے اثرات عام انسان محسوس کرے، یہ صحیح ہے کہ پاکستان میں جو مہنگائی کی شرح تھی وہ مزید نہیں بڑھ رہی، ڈالر میں بھی استحکام ہے اور بہت سارے اشاریے جو ہیں وہ اوپر بھی جا رہے ہیں لیکن اگر ہم یہ دیکھیں کہ اس ساری بہتری کے اثرات کیا عام آدمی پر پڑ رہے ہیں تو ہمارا جواب نفی میں ہے. 

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ آپ نے کہا کہ معاشی سرگرمیاں بڑھی ہیں، معاشی سرگرمیاں نہیں بڑھیں، یہ سرگرمیاں تب بڑھتی ہیں جب اکانومی گروتھ کی طرف جاتی ہے، ابھی جو کچھ ہوا ہے ہم نے اکانومی کو اسٹیبلائز کیا ہے، اسٹیبیلیٹی ہے، اگر آپ پچھلے سال کی بہ نسبت دیکھیں تو کافی حد تک چیزیں اسٹیبلائز ہو گئی ہیں، انفلیشن کنٹرول میں آ گئی ہے،زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہو گئے ہیں. 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ نوید صاحب نے بہت اچھا کمپیریزن کیا اکنامک گروتھ میں سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی ڈپلومیسی کا، ساتھ ہی رگڑ دیا کہ اس وقت سیکیورٹی کی ہماری سب سے بری سچویشن ہے، بس یہی وہ جگہ ہے جہاں پہ فوج، حکومت، ہماری اپوزیشن ، ہم لوگ سب کو سوچنے کا مقام ہے کہ جس کا جو کام ہے اس کو وہی کرنا چاہیے اور ملکر کرنا چاہیے کیونکہ ہمارا ملک ایسی جگہ پر نہیں کھڑا کہ آپ جائیں بارڈر پہ اکیلے کھڑے ہو جائیں اور آپ جائیں حکومت کے گورننس کر لیں.

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ اکانومی سٹیبل ہو رہی ہے، گروتھ ہو گی تب اس کے ثمرات سامنے آئیں گے، انھیں ٹیکس کی ریشو کو کم کرنا چاہیے، جو لوگ ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں ان کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہیے نہ کہ وہ لوگ جو اس وقت ٹیکس ادا کر رہے ہیں وہی بوجھ اٹھائے رہیں، اسمگلنگ رکی ہے، افغانستان کو پہلے چینی اسمگل ہوتی تھی اب ایکسپورٹ ہو رہی ہے اور اس کا ریونیو مل رہا ہے تو اسی طرح جو دوسری چیزیں ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ کے اثرات رہی ہے

پڑھیں:

کولمبیا میں 6.3 شدت کا زلزلہ، عمارتوں کو نقصان پہنچا

جنوبی امریکی ملک کولمبیا میں 6 اعشاریہ 3 شدت کے زلزلے سے درجنوں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے اور سڑکوں پر دراڑیں پڑگئیں۔۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 8:08 بجے دارالحکومت بوگوٹا سے تقریباً 170 کلومیٹر (105 میل) مشرق میں آیا اور ملک کے بیشتر حصوں میں محسوس کیا گیا۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ پیراٹیبوینو کے قریب 9 کلومیٹر (5.5 میل) کی گہرائی میں آیا۔

اس کا اثر بحر الکاہل کے ساحل کے قریب میڈلین اور کیلی تک محسوس کیا گیا۔

Estas son algunas imágenes de ciudadanos evacuando en Bogotá tras el fuerte temblor de 6.4 sentido sobre las 8:00 a.m. de este domingo 8 de junio. pic.twitter.com/UmOY5dOtXn

— BluRadio Colombia (@BluRadioCo) June 8, 2025


پاراٹیبیوینو قصبے میں، جو زلزلے کے مرکز سے زیادہ دور نہیں، ’اے ایف پی‘ کے نامہ نگاروں نے جزوی طور پر منہدم ہونے والی کئی عمارتیں دیکھی، جن میں ایک سفید رنگ کا چرچ بھی شامل ہے جس کی ایک دیوار کو شدید نقصان پہنچا۔

آس پاس کے رہائشیوں نے زنک کی چھتوں والے کئی منہدم ڈھانچے کے ملبے کو اٹھایا۔

زلزلے سے شدید زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے، لیکن حکام کئی دیگر دیہاتوں میں معمولی نقصان کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

اینڈیز میں واقع اور 80 لاکھ آبادی والے بوگوٹا کے ہزاروں شہری عمارتوں سے نیچے اور باہر بھاگے اور پارکوں اور دیگر کھلی جگہوں پر پناہ لی۔

بوگوٹا کے سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے ’ایکس‘ پر کہا کہ ہنگامی کارکن نقصان کا پتا لگانے اور مدد فراہم کرنے کے لیے شہر میں معائنہ کر رہے ہیں۔

بوگوٹا کے میئر کارلوس فرنینڈو گالان نے کہا کہ تمام ڈیزاسٹر ایجنسیوں کو فعال کر دیا گیا ہے۔

کولمبیا کے علاوہ برازیل، ایکویڈور اور وینزویلا میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے۔

واضح رہے کہ وسطی کولمبیا شدید زلزلے کی سرگرمیوں کے زون میں ہے۔ 1999 میں یہاں 6.2 شدت کے زلزلے میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ ملک بحرالکاہل کے ’رنگ آف فائر‘ پر واقع ہے، جو شدید زلزلہ خیز سرگرمی کی قوس ہے جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی ہیں۔ یہ قوس جاپان سے شروع ہو کر جنوب مشرقی ایشیا سے ہوتی ہوئی پیسیفک بیسن کے ذریعے جنوبی امریکا تک پھیلی ہوئی ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
  • معاشی اصلاحات اور ترقی کا عمل فوری طور پر مکمل نہیں ہو سکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا میرا مقصد ہے: عاقب جاوید
  • کولمبیا میں 6.3 شدت کا زلزلہ، عمارتوں کو نقصان پہنچا
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
  • بجٹ میں ایسی اصلاحات لا رہے ہیں جن سے ملک آگے بڑھ سکے گا، محمد اورنگزیب
  • کراچی : عید کے دوسرے روز بھی زلزلے کے جھٹکے، شدت 3.5 ریکارڈ
  • بلوچستان کے شہر اورماڑہ میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے
  • امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
  • پاکستان کو 30 سیکنڈ میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ بھارت نے ایٹمی حملہ کیا یا نہیں، بلاول بھٹو