مصر اور اردن فلسطینیوں کی بیدخلی کے بغیر غزہ کی تعمیرنو پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
مصری صدارتی دفتر کے مطابق دونوں رہنماؤں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تعاون کے خواہش مند ہیں۔ مصری سکیورٹی ذرائع کے مطابق غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی ایجنڈے میں ہوئی تو مصری صدر وائٹ ہاؤس کی کسی میٹنگ میں شرکت نہیں کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ مصر اور اردن فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر متفق ہوگئے ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اردن کے شاہ عبداللّٰہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ مصری صدارتی دفتر کے مطابق دونوں رہنماؤں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تعاون کے خواہش مند ہیں۔ مصری سکیورٹی ذرائع کے مطابق غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی ایجنڈے میں ہوئی تو مصری صدر وائٹ ہاؤس کی کسی میٹنگ میں شرکت نہیں کریں گے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے منصوبہ کا اعلان کرچکے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی کے مطابق
پڑھیں:
مودی راج میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی حکومت میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔
نریندر مودی کے اقتدار میں بھارت اقلیتوں کے لیے مذہبی تعصب اور نسلی امتیاز کا گڑھ بن چکا ہے، جہاں مودی سرکار بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجرین کو مذہبی تعصب کی بنیاد پر بے دخل کرنے میں مصروف ہے۔ بھارت میں شناختی دستاویزات اور بھارتی پاسپورٹ ہونے کے باوجود بنگالی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراست میں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق ہریانہ میں 74 بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجر مزدور وں کو غیر قانونی تارکین کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے حکم پر درجنوں مسلمانوں کو پولیس نے بغیر واضح قانونی بنیاد کے حراست میں لیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار افراد میں میں 11 کا تعلق مغربی بنگال سے اور 63 آسام سے تعلق رکھتے تھے۔ ہریانہ کے ایک مرکز میں 200 سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں قید ہیں جب کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں کو اضلاع کی سطح پر حراستی مراکز قائم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
دی وائر کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ سینٹرز دراصل ’’حراستی مراکز‘‘ ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ہم بنگالی بولتے ہیں۔
رپورٹ میں ایک وکیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے تحت پولیس کسی کو بھی مشتبہ قرار دے کر 30 دن تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔ دی وائر کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئینی طور پر کسی کو بغیر قانونی وجہ کے یا بغیر وکیل تک رسائی دیے قید رکھنا غیر قانونی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق تمام گرفتار شدگان مغربی بنگال یا آسام کے بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔
بی جے پی غیر قانونی تارکین وطن کے لیبل کومسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ مودی سرکار مسلمانوں کی ملک گیر گرفتاریاں کر کے این آر سی جیسے اقدامات کے نفاذ کی تیاری میں ہے ۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے بغیر قانونی حکم کے گرفتاریوں کو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔