میرپور ماتھیلو (نمائندہ جسارت) ایف ایف سی انتظامیہ اور سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں کا کسانوں کے ساتھ کروڑوں روپے کا فراڈ ، زمینوں سے پائپ لائن بچھانے کا معاوضہ نہ ملنے کے خلاف گاؤں چاکر خان کولاچی کے مکینوں کا احتجاج ایف ایف سی انتظامیہ اور سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں کے خلاف نعرے بازی انصاف کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق ایف ایف سی انتظامیہ اور سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں کا کسانوں سے کروڑوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے اس سلسلے میں گاؤں چاکر خان کولاچی کے مکینوں نے زمینوں کا معاوضہ نہ ملنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خان محمد کولاچی اورمحمد حنیف و دیگر کا کہنا تھا کہ گیس کی پائپ لائن جو محمد پور سے ہماری زمینوں سے بچا کر ملٹی نیشنل کمپنی ایف ایف سی کو پہنچائی جا رہی ہے جس کا معاوضہ دینے کا سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں نے وعدہ کیا تھا لیکن اب ہمیں معاوضہ نہیں دیا جا رہا ہے جو ظلم ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف ایف سی انتظامیہ سوئی ناردرن گیس کمپنی کے انجینئر عثمان پٹواری خادم و فورس کے اہلکار ہمیں معاوضہ دلانے کے بجائے سنگین نتائج بھگتنے کی دہمکیاں دے رہے ہیں جو ظلم ہے۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے سیشن جج گھوٹکی آرمی چیف چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ ڈپٹی کمشنر گھوٹکی و دیگر بالا حکام سے انصاف اور تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر معاوضہ دلایا جائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایف ایف سی انتظامیہ

پڑھیں:

سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔

کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔

کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • سکھر: شہر بھرمیں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر انتظامیہ کا منہ چڑاتے ہوئے
  • سکھر میں صفائی کا فقدان، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگ گئے، انتظامیہ غائب
  • چینی کی قیمت میں کمی نہ ہوسکی، انتظامیہ دفاتر تک محدود
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • خواتین ورلڈکپ فائنل میں تاخیر، بھارتی میڈیا نے انتظامیہ پر تنقید کے تیر برسا دیے
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
  • بھارتی نژاد بینکم برہم بھٹ پر 500 ملین ڈالر کے فراڈ کا الزام، جعلی ایمیلز سے اداروں کو کیسے لوٹا؟
  • ایل پی جی سستی، اوگرا نے قیمت میں بڑی کمی کا اعلان کر دیا
  • نئے گیس کنکشنز کی درخواستوں کی بھرمار، سسٹم بیٹھ گیا