میرپورماتھیلو: سوئی گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں کا کسانوں کے ساتھ فراڈ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
میرپور ماتھیلو (نمائندہ جسارت) ایف ایف سی انتظامیہ اور سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں کا کسانوں کے ساتھ کروڑوں روپے کا فراڈ ، زمینوں سے پائپ لائن بچھانے کا معاوضہ نہ ملنے کے خلاف گاؤں چاکر خان کولاچی کے مکینوں کا احتجاج ایف ایف سی انتظامیہ اور سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں کے خلاف نعرے بازی انصاف کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق ایف ایف سی انتظامیہ اور سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں کا کسانوں سے کروڑوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے اس سلسلے میں گاؤں چاکر خان کولاچی کے مکینوں نے زمینوں کا معاوضہ نہ ملنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خان محمد کولاچی اورمحمد حنیف و دیگر کا کہنا تھا کہ گیس کی پائپ لائن جو محمد پور سے ہماری زمینوں سے بچا کر ملٹی نیشنل کمپنی ایف ایف سی کو پہنچائی جا رہی ہے جس کا معاوضہ دینے کا سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں نے وعدہ کیا تھا لیکن اب ہمیں معاوضہ نہیں دیا جا رہا ہے جو ظلم ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف ایف سی انتظامیہ سوئی ناردرن گیس کمپنی کے انجینئر عثمان پٹواری خادم و فورس کے اہلکار ہمیں معاوضہ دلانے کے بجائے سنگین نتائج بھگتنے کی دہمکیاں دے رہے ہیں جو ظلم ہے۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے سیشن جج گھوٹکی آرمی چیف چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ ڈپٹی کمشنر گھوٹکی و دیگر بالا حکام سے انصاف اور تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر معاوضہ دلایا جائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف ایف سی انتظامیہ
پڑھیں:
بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت
ایچ ٹی آئی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر اعتراف کیا ہے کہ وہ دھماکہ خیز مواد کی تیاری کرتی ہے جو زمین دوز اور زمینی تعمیراتی منصوبوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ اسپین کی کمپنی ”Maxam“ کی ذیلی کمپنی ہے، جس پر امریکی سرمایہ دار ادارہ ”Rhone Capital“ کا کنٹرول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بھارت خفیہ طور پر روس کو ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا خطرناک دھماکہ خیز کیمیکل ”ایچ ایم ایکس“ فروخت کیا ہے، جو یوکرینی شہریوں پر برسنے والے میزائلوں اور راکٹوں میں استعمال ہو رہا ہے۔ یہ انکشاف بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بھارتی کسٹمز ڈیٹا کے ذریعے کیا ہے۔ دسمبر میں بھارتی کمپنی ”آئیڈیل ڈیٹونیٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ“ (Ideal Detonators Pvt Ltd) نے تقریباً 14 لاکھ ڈالر مالیت کا ایچ ایم ایکس روس بھیجا۔ حیرت انگیز طور پر یہ مواد دو ایسی روسی کمپنیوں کو فراہم کیا گیا، جن کے براہِ راست تعلقات روسی دفاعی صنعت سے ہیں۔ ان میں سے ایک کمپنی ”Promsintez“ وہی ادارہ ہے جس پر حال ہی میں یوکرین نے ڈرون حملہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ ایچ ایم ایکس ایک ایسا دھماکہ خیز مواد ہے جو میزائلوں، ٹارپیڈوز، راکٹ موٹروں اور جدید فوجی ہتھیاروں میں استعمال ہوتا ہے۔ امریکی وزارتِ دفاع اسے روسی جنگی مشین کے لیے ”انتہائی اہم“ قرار دے چکی ہے، اور کسی بھی ملک کو اس کے لین دین سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ بھارتی کسٹمز کے ریکارڈ اور ایک سرکاری اہلکار کی تصدیق کے مطابق، دونوں کھیپیں روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں اتاری گئیں۔ رپورٹ کے مطابق، پہلی کھیپ، جس کی مالیت 4 لاکھ 5 ہزار ڈالر تھی، روسی کمپنی ”High Technology Initiation Systems“ (HTIS) نے خریدی، جبکہ دوسری کھیپ، جو 10 لاکھ ڈالر سے زائد کی تھی، ”Promsintez“ نامی کمپنی نے وصول کی۔ دونوں کمپنیاں روس کے جنوبی علاقے سمارا اوبلاست میں واقع ہیں، جو قازقستان کی سرحد کے قریب ہے۔
ایچ ٹی آئی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر اعتراف کیا ہے کہ وہ دھماکہ خیز مواد کی تیاری کرتی ہے جو زمین دوز اور زمینی تعمیراتی منصوبوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ اسپین کی کمپنی ”Maxam“ کی ذیلی کمپنی ہے، جس پر امریکی سرمایہ دار ادارہ ”Rhone Capital“ کا کنٹرول ہے۔ بھارت کی جانب سے بھیجی گئی یہ خطرناک دھماکہ خیز اشیاء صرف فیکٹریوں میں نہیں، بلکہ عام شہریوں کی جانیں لینے والے ہتھیاروں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق Promsintez جیسی کمپنیاں بھارت کے ساتھ مسلسل تعاون کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں روس کی دفاعی پیداوار مسلسل جاری ہے۔
حالانکہ امریکہ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ جو بھی ملک یا کمپنی روسی فوجی صنعت سے وابستہ ہو گا، اس پر پابندیاں لگ سکتی ہیں، لیکن بھارت کے خلاف کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ماہرین کے مطابق امریکہ بھارت سے نجی سطح پر بات چیت تو کرتا ہے، مگر پابندیوں سے گریز کرتا ہے تاکہ چین کے خلاف بھارت کو ساتھ رکھا جا سکے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس حوالے سے روایتی بیان جاری کیا کہ ’ہم دوہری نوعیت کی اشیاء کا برآمدی نظام عالمی قوانین کے تحت چلاتے ہیں‘۔ مگر یہ وضاحت ایسے وقت میں دی گئی جب عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے بھارت روسی فوج کو مہلک مواد فراہم کر رہا ہے۔