Nai Baat:
2025-07-27@10:21:53 GMT

ڈاکے پہ ڈاکہ

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

ڈاکے پہ ڈاکہ

قومی اسمبلی میں گزشتہ روز بدترین غربت مہنگائی اور بیروزگاری کے شکار عوام کے مفادات یا حقوق پر ایک اور ڈاکہ ڈالا گیا ھے , ایک اور بل کی منظوری دی گئی ہے جس کے مطابق ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہوں میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے، ایک رْکن پارلیمینٹ کی تنخواہ دو لاکھ اٹھارہ ہزار روپے سے بڑھا کر اب پانچ لاکھ اْنیس ہزار کر دی گئی ہے ، یہ بل سینٹ سے شاید پہلے ہی منظورہو چکا ہے ، کام کا کوئی کام نہ کرنے کے لئے ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہیں اب بھی کم ہیں ، پاکستان میں فارغ رہنے کی تنخواہ لاکھوں میں نہیں کروڑوں میں ہونی چاہئے، ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہوں میں حالیہ اضافے کے بعد سرکاری محکموں میں جتنے او ایس ڈی ہیں اْن سب کا اب یہ حق بن گیا ہے وہ بھی سرکار سے یہ مطالبہ کریں ‘‘ہم بھی فارغ بیٹھے ہیں ہماری تنخواہوں میں بھی فوری اضافہ کیا جائے ’’ ارکان پارلیمنٹ نے جس طرح عدلیہ کی آزادی سلب کرنے کی چھبیسویں آئینی یا آہنی ترمیم کی منظوری دی اْس کے صلے یا بدلے میں اْن کا بھی واقعی یہ حق بنتا تھا اْن کی تنخواہوں میں تھوک کے حساب سے اضافہ کیا جائے جو کہ کر دیا گیا ہے ، وہ اگر اپنی تنخواہوں میں مزید اضافہ چاہتے ہیں سرکار کو مجبور کریں ایسی ترامیم پارلیمینٹ میں لاتی رہا کرے جس سے مْلک کے اصل مالکان کو فائدے پہنچتے رہیں ، ایسی صورت میں مْلک کے اصل مالکان کو ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہوں میں لاکھوں کیا کروڑوں کے اضافے پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا ، پی ٹی آئی کے کچھ ارکان اسمبلی نے اس بل کی اسی طرح کمزور مخالفت کی جس طرح چھبیسویں آئینی ترمیم کی کمزور مخالفت کر کے گونگلوؤں سے اْنہوں نے مٹی جھاڑی تھی ، اس چھبیسویں آئینی یا آہنی ترمیم کے ثمرات سے موجودہ سیاسی حکمران تو ظاہر ہے فیض یاب ہوہی رہے ہیں ، آنے والی حکومتیں بھی اسی طرح فیض یاب ہوتی رہیں گی چاہے وہ عمران خان کی حکومت ہی کیوں نہ ہو ، ہمارے اکثر سیاستدانوں کو عدلیہ کی آزادی کی باتیں اْس وقت اچھی لگتی ہیں جب وہ اپوزیشن میں ہوتے ہیں ، حکمران بن کر عدلیہ کی صرف وہی آزادی اْنہیں اچھی لگتی ہے جس کے مطابق تمام فیصلے اْن کے حق میں ہوں ، صحافت کی آزادی کا معاملہ بھی اسی طرح کا ہے ، اس آزادی کے مروڑ بھی اْن کے پاپی پیٹوں میں صرف اْس وقت اْٹھتے ہیں جب وہ اپوزیشن میں ہوتے ہیں، جیسے ہی وہ حکمران بنتے ہیں صحافت کی بھی صرف وہی آزادی اْنہیں اچھی لگتی ہے جس میں اْن کے ہر بْرے کام کی اچھی طرح ستائش کی جائے ، کرپشن کی طرح منافقت بھی ہمارے رویوں میں اس قدر سرایت کر چکی ہے پورا معاشرہ اس کی لپیٹ میں ہے ، ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل بھی پی ٹی آئی کی اسی منافقت کے نتیجے میں آسانی سے منظور کر لیا گیا ، اس منافقت کو قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بْری طرح ایکسپوز کر دیا ، اْنہوں نے اس موقع پر احتجاج کرتے اور شور مچاتے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی سے کہا ‘‘جو بڑھی ہوئی تنخواہ نہیں لینا چاہتا وہ لکھ کر دے اْس کی تنخواہ نہیں بڑھائیں گے ’’ ، پی ٹی آئی کا ایک رْکن اسمبلی ایسا نہیں تھا جس نے کاغذ پر چند انکاری لائنیں لکھ کر وہ کاغذ سپیکر یا وزیر قانون کے منہ پر ماراہو ، اس سے ظاہر ہوگیا کئی اور معاملات کی طرح منافقت میں بھی پی ٹی آئی موجودہ حکمرانوں کے کاندھے سے کاندھا جوڑ کے کھڑی ہے ، پاکستان میں آتا ہوا مال چاہے کسی ذریعے سے آرہا ہو کسے اچھا نہیں لگتا ؟ البتہ پلے سے ایک پائی بھی جارہی ہو اْس کی تکلیف ناقابل برداشت ہوتی ہے ، ایک رْکن اسمبلی سے میں نے پوچھا ‘‘آپ کے پاس سو مربع زمین ہو آدھی زمین آپ اللہ کی راہ میں دے دیں گے ؟ وہ بولے ‘‘بالکل دے دیں گے ’’ ، میں نے پوچھا ‘‘آپ کے پاس دو ہوائی جہاز ہوں ایک اللہ کی راہ میں دے دیں گے ’’ ، وہ بولے ‘‘بالکل دے دیں گے ’’ ، میں نے پوچھا ‘‘اگر آپ کی تنخواہ میں سو گنا اضافہ ہو جائے آپ آدھی تنخواہ اللہ کی راہ میں دے دیں گے ؟’’ ،وہ بولے ‘‘بالکل نہیں دیں گے ’’ ، میں حیران ہوا ، میں نے پوچھا ‘‘جب آپ سو مربع زمین اللہ کی راہ میں دے سکتے ہیں ، ایک جہاز اللہ کی راہ میں دے سکتے ہیں ، تو بڑھی ہوئی آدھی تنخواہ اللہ کی راہ میں کیوں نہیں دے سکتے ؟ وہ بولے دو سو مربع زمین اور دوہوائی جہاز تو میرے پاس ہیں نہیں جنہیں میں اللہ کی راہ میں دْوں جبکہ تنخواہ تو مجھے پتہ ہے میری بڑھ جانی ہے وہ میں اللہ کی راہ میں کیوں دْوں گا جی ؟ ،میں اکثر سوچتا ہوں رتی بھر شرم و حیا بھی ہمارے حکمرانوں میں نہیں رہی ، وہ شخص تو بالکل ہی بے شرم ہوگیا ہے جو کہتا تھا اپنے کپڑے بیچ کر غریبوں کو روٹی دے گا ، اب غریبوں سے روٹی چھین کر اپنے مزید کپڑے شاید وہ بنا رہا ہے ، زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے سے لے کر اپنے کپڑے بیچ کر غریبوں کو روٹی دینے تک کا ہر دعویٰ غلط ثابت ہوا ،ایک طرف عوام بھوک اور بیماریوں سے مر رہے ہیں ، سرکاری ہسپتالوں میں کام کا علاج ہے نہ دوائیں ہیں ، کاروبار تباہ ہو رہے ہیں ، بیروزگاری کا عالم یہ ہے کسی محکمے میں دو خالی سیٹوں کا اعلان ہوتا ہے اْس پر ہزاروں لاکھوں بیروزگار اپنی درخواستیں جمع کراتے ہیں ، اور یہ خدشہ الگ سے اْن بیچاروں کو لگا رہتا ہے سفارش و رشوت آگے نکل جائے گی ٹیلنٹ پیچھے رہ جائے گا ، سڑکوں پر گداگروں کی تعداد اس قدر بڑھتی جا رہی ہے یوں محسوس ہوتا ہے پاکستان گداگروں کے لئے اب سب سے محفوظ مقام ہے ، ان حالات میں امیر کبیر ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہوں میں اضافہ انتہائی تکلیف دہ ہے ، ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت کے پاس اندرون و بیرون مْلک اتنا مال و زر ہے اتنی جائیدادیں ہیں اْنہیں تنخواہیں نہ بھی ملیں اْنہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا ، مگر لالچ اورہوس اکثر سیاستدانوں کی اب بنیادی شناخت ہیں ، یہ شناخت ان سے چھن جائے ان کا کچھ نہیں بچنا ، مجھے یقین ہے ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہیں بڑھنے کے بعد ممبران صوبائی اسمبلیوں کی تنخواہیں بھی اب مزید بڑھیں گی ، پنجاب اس معاملے بھی شاید بازی لے جائے ، جیسے پنجاب اپنے سرکاری ملازمین کے حقوق سلب کرنے میں بازی لے گیا ہے ، سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ پر ملنے والی رقم اور پینشن میں صرف پنجاب میں کمی ہوئی ہے ، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اگر سرکاری ملازمین کو ‘‘بھیڑ بکریاں’’ نہیں سمجھتیں ، اْن کے دل میں سرکاری ملازمین کے لئے واقعی کوئی رحم یا نرم گوشہ ہے اْنہیں ریٹائرڈ ہونے والے سرکاری ملازمین کے حقوق پر اْس ڈاکہ زنی کا فوراً نوٹس لینا چاہئے جو صرف پنجاب میںہوئی ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ارکان پارلیمینٹ کی تنخواہوں میں اللہ کی راہ میں دے سرکاری ملازمین پی ٹی ا ئی دے دیں گے ا نہیں گیا ہے

پڑھیں:

شاداب کے انتظار میں نائب کپتان کی پوسٹ ختم

لاہور:

شاداب خان کے انتظار میں نائب کپتان کی پوسٹ ہی ختم ہوگئی، دورہ بنگلا دیش کے بعد ویسٹ انڈیز سے سیریز کیلیے بھی کپتان سلمان علی آغا کا کوئی نائب مقرر نہیں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ کوچ مائیک ہیسن کا ہے، وہ سینیئر آل راؤنڈر کی واپسی کے منتظر ہیں، دوسری جانب ایک ’’بااثر‘‘ سلیکٹر تو شاداب کی ٹیم میں شمولیت کے ہی سخت مخالف ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مائیک ہیسن اور شاداب خان کوچ اور کپتان کی حیثیت سے ایک ہی پی ایس ایل فرنچائز اسلام آباد یونائٹیڈ میں شامل رہے ہیں، اس دوران ان کی اچھی انڈر اسٹینڈنگ ہوگئی، کوچ کو آل راؤنڈر کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے، وہ انھیں اچھا ٹیم مین بھی سمجھتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ دورہ بنگلا دیش کے لیے نائب کپتان کی تقرری نہ کرنے کا کوچ مائیک ہیسن نے کہا تھا، وہ شاداب خان کی واپسی کا انتظار کر رہے ہیں جو جلد ہوتی نظر نہیں آتی، ویسٹ انڈیز سے سیریز کے لیے بھی سلمان علی آغا کے کسی نائب کا اعلان نہیں ہوا، ون ڈے اسکواڈ میں محمد رضوان کے نائب سلمان ہی ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک ’’بااثر سلیکٹر‘‘ تو شاداب خان کی ٹیم میں ہی شمولیت کے شدید مخالف ہیں، گزشتہ دنوں ایک میٹنگ میں ان کا کہنا تھا کہ سینئر آل راؤنڈر کا ٹیم میں آنا ہی غلط تھا، نائب کپتان تو بالکل نہیں بنانا چاہیے، ان کے مطابق سلمان علی آغا غیر سیاسی کرکٹر اور صرف اپنے کام پر توجہ دیتے ہیں۔

شاداب گو کہ نائب کپتان تھے لیکن فیلڈ میں قیادت بھی کرتے نظر آئے، وہ اپنا بیٹنگ آرڈر بھی خود تبدیل کر لیا کرتے تھے، بعض اوقات وہ کسی مخصوص پلیئر کو ٹیم میں شامل کرانے کے لیے بھی زور ڈالتے، اسلام آباد یونائیٹڈ کی وجہ سے ان کے ہیسن سے اچھے مراسم ہیں، وہ اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایشیا کپ تک شاداب خان کے فٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے ،ممکنہ طور پر وہ اکتوبر میں واپس لوٹیں گے، ابھی یہ واضح نہیں کہ میگا ایونٹ میں کسی نائب کپتان کا تقرر ہوگا یا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • شاداب کے انتظار میں نائب کپتان کی پوسٹ ختم
  • نام ماں کا بھی
  • کیا یہ ہے وہ پاکستان
  • برطانیہ کا اردن کیساتھ غزہ میں فضا سے امداد گرانے کے منصوبے پر غور
  • برطانیہ کے ایک تہائی ارکانِ پارلیمنٹ نے اسٹارمر سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • ظلم کا لفظ کم پڑ گیا، غزہ، کربلا کی صدا
  • رائے عامہ
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کرے تو کیا کرے؟، اسد عمر
  • خیبر پختونخوا سے نو منتخب 8 اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا
  • قومی اسمبلی: ارکان کو 3 سال میں 1ارب 16کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری