آئی ٹی شعبے کو فراہم کردہ حکومتی سہولیات کتنی فائدہ مند رہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پاکستان میں آئی ٹی کا شعبہ خدمات برآمد کر کے زرمبادلہ کمانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور پاکستانی ماہرین اس وقت آئی ٹی کی خدمات فراہم کرنے میں سر فہرست سمجھے جاتے ہیں۔
گزشتہ 5 برسوں میں پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری نے 22 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح (سی اے جی آر) حاصل کی ہے جو کہ دیگر تمام مقامی صنعتوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ شرح نمو ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستان میں آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کو حکومتیں نہ صرف سراہتی آئی ہیں بلکہ ان کامیابیوں کو اپنی محنت کا پھل بھی قرار دیتی رہی ہیں، موجودہ حکومت نے آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ کے لیے اس شعبے میں بہت سی سرمایہ کاری بھی کی ہے۔
وزارت آئی ٹی نے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے اشتراک سے ملک بھر میں 43 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کا قیام کیا ہے جن میں آئی ٹی سے متعلق 350 مختلف کمپنیاں اور 18 ہزار آئی ٹی ماہرین کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس سال 2022 سے 2024 کے دوران ملک کے مختلف شہروں اسلام آباد، لاہور، کراچی، گلگت، رحیم یار خان، فیصل آباد، سوات، کوئٹہ، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ایبٹ آباد، مانسہرہ، گجرات، جامشورو، نواب شاہ، گوچ اور خضدار میں قائم کیے گئے ہیں، ان ٹیکنالوجی پارکس سے سالانہ 10 کروڑ ڈالر سے زائد کا زرمبادلہ کمایا جا رہا ہے۔
بڑے شہروں میں بڑے ٹیکنالوجی پارکس اس وقت زیر تعمیر ہیں، اسلام آباد میں 8 کروڑ ڈالر کی لاگت سے سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کا قیام رواں سال مکمل ہو جائے گا، جو اپنی تکمیل کے بعد 7 ہزار سے زائد آئی ٹی ماہرین کو ملازمت فراہم کرے گا۔
مزید پڑھیں:
اس پیش رفت سے آئی ٹی برآمدات میں 7 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہونے کا امکان ہے، اسی طرح کراچی میں ایک بڑا ٹیکنالوجی پارک زیر تعمیر ہے جو کہ سال 2027 تک مکمل کیا جائے گا، اس پارک کے قیام پر 18 کروڑ ڈالر کے اخراجات آئیں گے۔
کراچی کا یہ ٹیکنالوجی پارک 13 ہزار سے زائد آئی ٹی پروفیشنلز کو ملازمت فراہم کرے گا جس سے 9 کروڑ ڈالر کی برآمدات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
ملک بھر میں آئندہ 3 سالوں میں 250 ایک روزگار مراکز قائم کیے جائیں گے جس سے 25 ہزار آئی ٹی ماہرین، فری لانسرز اور دیگر کو کاروبار کا موقع ملے گا اور برآمدات میں 2 کروڑ ڈالر تک کا اضافہ ہو گا، رواں سال میں پہلے 50 مراکز فعال ہو جائیں گے۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کے مطابق گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال آئی ٹی برآمدات میں 33.
مزید پڑھیں:
گزشتہ مالی سال کے جولائی میں آئی ٹی برآمدات 214 ملین ڈالرز رہی تھیں جبکہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق موجودہ مالی سال کے پہلے مہینے میں آئی ٹی برآمدات کی ترسیلات 286 ملین ڈالرز تک پہنچ چکی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ٹی برآمدات آئی ٹی پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ ٹیکنالوجی پارک زرمبادلہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی ٹی برآمدات ا ئی ٹی ٹیکنالوجی پارک زرمبادلہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ٹیکنالوجی پارکس ٹیکنالوجی پارک آئی ٹی برآمدات مزید پڑھیں سافٹ ویئر کروڑ ڈالر مالی سال ا ئی ٹی
پڑھیں:
واہگہ بارڈر پہلے کتنی مرتبہ بند ہو چکاہے ؟ جانئے
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کا بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کردیا جبکہ پاکستانیوں کو بھارتی ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کیا گیا ہو۔1947 سے اب تک کئی مواقع پر یہ سرحد مختلف اوقات میں وقتی یا مکمل طور پر بند کی جاتی رہی ہے۔ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران یہ بارڈر مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی روابط بھی معطل ہو گئے تھے۔ 1999 کی کارگل جنگ کے دوران بھی آمدورفت پر پابندیاں عائد رہیں۔
سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر انتقال کر گئے
دسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں سرحدی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔
نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھی واہگہ پر سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی اور آمدورفت محدود کر دی گئی۔ 2014 میں واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکہ ہوا، جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے کے بعد بھی کچھ دنوں کے لیے بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔
فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ مزید بڑھا، جس کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث پاکستان نے احتیاطی تدابیر کے طور پر واہگہ بارڈر کو دو ہفتوں کے لیے بند کر دیاتھا۔
پیر پگارا کا فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار، حر جماعت کو دفاع کیلئے تیار رہنے کا حکم
اب 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر یہ سرحد بند کر دی گئی ہے۔یہ اقدام ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کو نمایاں کرتا ہے کہ واہگہ-اٹاری بارڈر نہ صرف ایک زمینی راستہ ہے بلکہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات کی نزاکت کا آئینہ دار بھی ہے۔
مزید :